انڈیا کی ریاست ہماچل پردیش میں شدید بارشوں، اچانک سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کے بعد درجنوں افراد کی اموات کا خدشہ ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ریاست کے کانگڑا، چمبہ، شملہ اور منڈی اضلاع میں بادل پھٹنے اور اس کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات سے تباہی کے بعد لاپتہ ہونے والے تقریباً 30 افراد کی تلاش کے لیے ڈرونز کے ساتھ سرچ آپریشن جاری ہے۔
گذشتہ ہفتے سے اب تک شدید موسمی حالات کے باعث چانک سیلابوں کے 23 اور لینڈ سلائیڈز کے 16 واقعات میں ہماچل پردیش میں سینکڑوں گھر، دکانیں، سڑکیں اور پل بہہ گئے۔
حکام نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے سے اب تک بادل پھٹنے کے تقریباً 19 واقعات میں درجنوں افراد جان سے گئے۔
سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 20 جون سے اب تک ہماچل پردیش میں بارش کے باعث رونما ہونے والے مختلف حادثات میں کم از کم 80 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات نے ریاست کے کئی اضلاع میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کے باعث مزید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ ریاست میں 10 جولائی تک بعض علاقوں میں شدید بارش کی ’یلو وارننگ‘ جاری کی گئی ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع منڈی رہا جہاں گذشتہ ہفتے صرف ایک دن میں بادل پھٹنے کے 10 واقعات کے بعد زبردست تباہی اور تقریباً 14 افراد کی اموات ہوئیں۔ اس حلقے سے رکن پارلیمان اور بالی وڈ اداکارہ سے سیاست دان بننے والی کنگنا رناوت نے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران یہ کہہ کر تنازع کھڑا کر دیا کہ ان کے پاس ’ڈیزاسٹر ریلیف کے لیے کوئی فنڈز نہیں اور نہ ہی کوئی کابینہ کا عہدہ ہے۔‘
اپنے حلقے کے دورے کے دوران انہوں نے کہا: ’اراکین پارلیمنٹ کا کام صرف پارلیمان تک محدود ہوتا ہے۔ ہمارا اس ساری سکیم میں بہت چھوٹا کردار ہوتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹس کے مطابق لاپتہ 30 افراد کی تلاش کے لیے نیشنل اور سٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس، فوج اور ہوم گارڈز کے تقریباً 250 اہلکار ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ ریاست میں 240 سے زائد سڑکیں بند ہیں جن میں سے 170 صرف منڈی ضلع میں ہیں۔
منڈی کے ڈپٹی کمشنر اپورو دیوگن نے انڈین ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’انتظامیہ عوامی زندگی کو معمول پر لانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔ ہم عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ پرسکون رہیں اور تعاون کریں۔ ہر متاثرہ شخص تک امداد پہنچے گی اور تمام بنیادی سہولیات جلد بحال کر دی جائیں گی۔‘
مون سون کے موسم میں ہماچل پردیش جیسے انڈیا کے پہاڑی علاقوں میں اچانک سیلاب اور بادل پھٹنے کے واقعات عام ہیں۔
انفراسٹرکچر کی تعمیر اور پن بجلی منصوبوں کی توسیع کے لیے جنگلات کی کٹائی کے باعث ناقدین اکثر ماحولیاتی احتساب اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تیاریوں پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں آسام، میگھالیہ اور میزورم میں شدید بارش اور سیلاب سے درجنوں افراد مارے گئے تھے۔ یہ تباہی اس وقت ہوئی جب مغربی انڈیا کے شہر ممبئی سمیت دیگر علاقوں میں مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی بارش کا پانی بھر گیا تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں موسمیاتی بحران کے باعث مون سون بدتر ہوتا جا رہا ہے اور شدید بارش کے دنوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کم وقت میں زیادہ بارش ہونے سے انفراسٹرکچر اس کا بوجھ برداشت نہیں کر پاتا۔
© The Independent