تین ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ انڈیا سول اور فوجی ڈرون بنانے والی کمپنیوں کے لیے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا مراعاتی پروگرام شروع کرے گا تاکہ وہ درآمدی پرزوں پر انحصار کم کریں اور اپنے حریف پاکستان کے اس پروگرام کا مقابلہ کریں، جسے چین اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔
انڈیا کی اپنے ڈرونز بنانے کی کوشش اس تجزیے سے جڑی ہے، جو انڈین حکام نے گذشتہ ماہ مئی میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ جنگ کے بعد کیا، جب پہلی بار نئی دہلی اور اسلام آباد نے ایک دوسرے کے خلاف وسیع پیمانے پر ڈرونز کا استعمال کیا۔ اب یہ دونوں ایٹمی طاقتیں ڈرونز کی دوڑ میں شامل ہو چکی ہیں۔
دو سرکاری اور صنعت سے وابستہ ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ انڈین حکومت تین سال کے لیے 20 ارب انڈین روپے (23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر) کا پروگرام شروع کرے گی، جس میں ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویئر، ڈرون شکن نظام کی تیاری اور خدمات شامل ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس پروگرام کی تفصیلات پہلے کبھی رپورٹ نہیں ہوئیں۔ اس پر ہونے والا خرچہ 2021 کے ڈرون سٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے والے 1.2 ارب انڈین روپے کے پرانے منصوبے سے زیادہ ہے۔ پرانے منصوبے کا مقصد ڈرون کمپنیوں کو تحقیق اور سرمایہ کاری میں مدد دینا تھا، لیکن انہیں پیسے جمع کرنے اور تحقیق میں سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔
شہری ہوا بازی کی انڈین وزارت جو اس مراعاتی پروگرام کی قیادت کر رہی ہے اور وزارت دفاع نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے بھیجی گئی ای میلز کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
روئٹرز پہلے ہی رپورٹ کر چکا ہے کہ انڈیا مقامی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اگلے 12 سے 24 مہینوں میں ڈرونز کی صنعت پر تقریباً 47 کروڑ ڈالر خرچ کر سکتا ہے، جسے سرکاری اور فوجی حکام نے مرحلہ وار طریقہ قرار دیا۔
ماضی میں انڈیا نے زیادہ تر فوجی ڈرونز اپنے تیسرے سب سے بڑے اسلحہ فراہم کرنے والے ملک اسرائیل سے درآمد کیے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کی نئی نئی ڈرون صنعت نے فوج کے لیے بھی کم لاگت مصنوعات کافی حد تک بڑھا لی ہیں، تاہم بعض پرزہ جات جیسے موٹرز، سینسرز اور امیجنگ سسٹمز کے لیے چین پر انحصار اب بھی برقرار ہے۔
دو سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مراعات کے ذریعے انڈیا کا ہدف ہے کہ مالی سال 2028 (اپریل تا مارچ) کے اختتام تک کم از کم 40 فیصد اہم ڈرون پرزہ جات ملک کے اندر تیار کیے جائیں۔
انڈین سکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ نے گذشتہ ہفتے کہا کہ ’(انڈیا اور پاکستان کی) جنگ کے دوران دونوں جانب سے ڈرونز، فضا میں پرواز کرتے رہنے والے ہتھیاروں اور خودکش ڈرونز کا کافی زیادہ استعمال ہوا۔
ان کا کہنا تھا: ’جو سبق ہم نے سیکھا وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے اندرونی وسائل پر انحصار مزید بڑھانا ہو گا تاکہ ہم ایک بڑی، مؤثر اور فوجی ڈرونز بنانے والی مضبوط صنعت قائم کر سکیں۔‘
انڈیا میں ڈرونز کی درآمد پر پابندی ہے لیکن پرزہ جات کی درآمد پر نہیں۔ دو سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ان مینوفیکچررز کے لیے اضافی مراعات دینے کا منصوبہ بنایا ہے، جو پرزے ملک کے اندر سے حاصل کریں گے۔
سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ سرکاری چھوٹی صنعتوں کا ترقیاتی بینک آف انڈیا بھی اس مراعاتی پروگرام کی معاونت کرے گا اور کمپنیوں کو سرمائے، تحقیق اور ترقی کے لیے سستے قرضے دے گا۔
فی الحال انڈیا میں ڈرون بنانے اور اس سے منسلک کمپنیوں کی تعداد 600 سے زیادہ ہے۔ یہ اندازہ اس انڈسٹری ذرائع نے بتایا، جو مراعاتی پروگرام پر ہونے والی بات چیت میں شامل ہے۔