انڈیا نے بدھ کو کہا ہے کہ اس نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو آپریشنل ہونے کے بعد چین کے کسی بھی حصے تک ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کا مالک ہو گا۔
اگنی فائیو میزائل کو انڈیا کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں کامیابی کے ساتھ داغا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نے ’تمام آپریشنل اور تکنیکی پیمانوں کو درست ثابت کیا۔‘
اگنی فائیو انڈیا کے اندر تیار کیے گئے قلیل اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کئی بیلسٹک میزائلوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد پاکستان سمیت چین کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔
انڈیا اور چین جو دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی رکھنے والی ملک ہیں، ایک دوسرے کے حریف ہیں اور جنوبی ایشیا میں اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔ 2020 میں خونریز سرحدی جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بری طرح متاثر ہوئے۔
انڈیا امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ چار فریقی سکیورٹی اتحاد کا بھی حصہ ہے، جسے چین کے مقابل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا کا سخت حریف پاکستان بھی ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے۔ مئی میں دونوں ممالک انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 اموات کے بعد جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا، لیکن پاکستان نے کسی بھی طرح اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
دوسری جانب نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات بھی حالیہ دنوں میں اس وجہ سے کشیدہ رہے کیوں کہ ٹرمپ نے الٹی میٹم دیا کہ انڈیا روسی تیل کی خریداری ختم کرے، جو ماسکو کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے، جس کی مدد سے وہ وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر نئی دہلی خام تیل کے فراہم کنندگان تبدیل نہیں کرتا تو وہ 27 اگست تک انڈیا پر نئے درآمدی ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دے گا۔
یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف جنگ سے شروع ہونے والی عالمی تجارت اور جغرافیائی سیاست میں ہلچل کے بعد نئی دہلی اور بیجنگ نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا رواں ماہ کے آخر میں 2018 کے بعد پہلی بار چین کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، جو علاقائی سکیورٹی اتحاد ہے۔
اس سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے روس میں سربراہی اجلاس کے دوران پانچ سال میں پہلی بار چینی رہنما شی جن پنگ سے ملاقات کی۔