پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران انڈیا کے وزیر دفاع نے ملک کے سب سے جدید سٹیلتھ لڑاکا طیارے کی تیاری کے لیے ایک فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ فوجی جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی اسلحے کی نئی دوڑ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے منگل کو جاری بیان کے مطابق یہ منصوبہ سرکاری ایرو ناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی کے تحت مکمل کیا جائے گا جو جلد ہی اس طیارے کے پروٹوٹائپ کی تیاری کے لیے دفاعی کمپنیوں کو منصوبے میں شامل ہونے کی دعوت دے گی۔ اس طیارے کو دو انجنوں پر مشتمل ففتھ جنریشن کا لڑاکا طیارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ انڈین ایئر فورس کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے زیادہ تر سکواڈرنز پرانے روسی یا سابق سوویت ساختہ طیاروں پر مشتمل ہیں۔ انڈین فضائیہ میں سکواڈرنز کی تعداد کم ہو کر 31 رہ گئی ہے جب کہ ان کی سفارش شدہ تعداد 42 ہے۔
اس دوران چین اپنی فضائی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور پاکستان کے پاس بھی چین کا جدید ترین لڑاکا طیارہ جے10 موجود ہے۔
جوہری صلاحیت کے حامل ہمسایہ ممالک، انڈیا اور پاکستان رواں ماہ چار روزہ جھڑپ میں الجھے رہے جس میں دونوں جانب سے لڑاکا طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روئٹرز کے مطابق یہ پہلا موقع تھا جب دونوں ممالک نے بڑے پیمانے پر ڈرونز کا استعمال کیا اور اب جنوبی ایشیا کی یہ دونوں طاقتیں ایک نئی ڈرون ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں۔
اس سلسلے میں روئٹرز نے دونوں ملکوں کے 15 شخصیات سے گفتگو کی جن میں سکیورٹی حکام، صنعت کار اور تجزیہ کار شامل تھے۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ انڈیا اس سٹیلتھ لڑاکا طیارے کے پروگرام میں کسی مقامی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کرے گا اور کمپنیاں انفرادی طور پر یا مشترکہ منصوبے کی صورت میں بولی دے سکتی ہیں۔ یہ بولی نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کی کمپنیوں کے لیے کھلی ہو گی۔
مارچ میں انڈیا کی ایک دفاعی کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ فضائیہ کے طیاروں کی تیاری میں نجی شعبے کو بھی شامل کیا جائے تاکہ انڈین ایئر فورس کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو اور ریاستی ادارہ ’ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ‘ (ایچ اے ایل) پر بوجھ کم ہو جو زیادہ تر فوجی طیارے تیار کرتا ہے۔
ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ اس سے پہلے ’تیجس‘ طیاروں کی سست ترسیل پر ایچ اے ایل کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
’تیجس‘ ایک 4.5 جنریشن کا لڑاکا طیارہ ہے۔ ایچ اے ایل نے اس تاخیر کا الزام امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک پر عائد کیا ہے جس کی جانب سے انجنوں کی ترسیل سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے طیارے کی تیاری تاخیر کا شکار ہے۔