انڈیا سے کشیدگی کے بعد پاکستانی فوج سوشل میڈیا پر مقبول

فوج نے بھی نوجوان ’سائبر اور انفارمیشن جنگجوؤں‘ کی کوششوں کو سراہا، جنہوں نے اس کشیدہ صورت حال میں میمز کلچر کا خوب استعمال کیا۔

11 مئی 2025 کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف (درمیان)، پاکستان ایئرفورس کے ایئروائس مارشل اورنگزیب احمد (بائیں) اور پاکستان نیوی کے ترجمان وائس ایڈمرل راجہ رب نواز (دائیں) انڈیا کے خلاف کی گئی کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے (یو ٹیوب/ آئی ایس پی آر)

گذشتہ ہفتے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں کوئی واضح فاتح تو سامنے نہیں آیا، لیکن پاکستانی فوج کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی مل رہی ہے۔

چونکہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں تقریباً دو تہائی افراد کی عمر 30 سال سے کم ہے، لہذا فوج کی آن لائن زیادہ تر تعریف نوجوان کر رہے ہیں۔

ڈیجیٹل حقوق کی کارکن نگہت داد کہتی ہیں کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان آخری بڑا تنازعہ 1999 میں ہوا تھا اور وہ کشمیر کے متنازع علاقے تک محدود رہا، اس لیے نوجوان پاکستانی زیادہ تر دونوں ہمسایہ ممالک کا کرکٹ کے میدان میں ٹکراؤ دیکھنے کے عادی ہیں۔

انہوں نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ بدھ کو انڈین حملوں کے آغاز سے، ’پہلی بار نوجوان پاکستانیوں نے گولیوں، دھماکوں، ڈرون حملوں کی آوازیں سنیں اور اپنے ہی گھروں کے اوپر ڈرونز اڑتے دیکھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نگہت داد کے بقول: اس سے ’جذباتی ردعمل پیدا ہوا کہ ہمارے پڑوسی نے، جو کئی دہائیوں سے اپنے ملک میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار ہمیں ٹھہراتا رہا ہے، ہم پر حملہ کر دیا ہے۔‘

انڈیا نے گذشتہ ماہ اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔

پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔

انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیارے مار گرائے۔

ایئر فورس کے ترجمان ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے خاص طور پر پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تبصرہ کیا: ’رفال ایک انتہائی طاقتور طیارہ ہے، اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے۔‘ پریس بریفنگ کے دوران کیے گئے اس تبصرے کا ویڈیو کلپ تیزی سے سوشل میڈیا پر پھیل گیا۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے مذاق کرتے ہوئے کہا: ’پاکستان کی فوج نے پوری دنیا کے سامنے بالی ووڈ کو تباہ کر دیا۔‘

سوشل میڈیا پاکستانی فوجیوں اور پائلٹس کا دیوانہ نظر آیا۔

اس پر ایک اور صارف نے لکھا: ’یہاں تک کہ انڈین بھی (ہمارے) جرنیلوں کے گرویدہ ہو گئے۔‘

سوشل نیٹ ورک ایکس پاکستان میں ایک سال سے زیادہ عرصے کے لیے بند تھا، لیکن جیسے ہی انڈیا سے کشیدگی بڑھی، یہ پابندی ہٹا دی گئی۔

 نگہت داد نے کہا: ’نوجوان پاکستانیوں نے میمز کلچر کا استعمال کرتے ہوئے انڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی غلط معلومات کو مذاق اور طنز کے طور پر پیش کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ان میمز کے ذریعے رائے، معلومات اور حمایت پھیلانے کا ایک طریقہ مل گیا۔

محقق مائیکل کوگل مین نے کہا: ’اس بحران نے فوج کو مضبوط کیا۔ یہ انڈیا کے حملوں کے خلاف ملک کو متحد کرنے اور محافظ کے کردار کو اجاگر کرنے میں کامیاب رہی، جو فوج کی شناخت اور جواز کا ایک اہم حصہ ہے۔‘

فوج نے بھی نوجوان ’سائبر اور انفارمیشن جنگجوؤں‘ کی کوششوں کو سراہا۔

اب جبکہ نو مئی کو انڈیا اور پاکستان میں سیز فائر ہو چکا ہے، پورے ملک میں لگائے گئے پوسٹروں پر درج ہے: ’ہم سب اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ