انڈیا کے سماجی کارکن پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے پرانی دہلی کے راج گھاٹ پر ہاتھ میں غزہ کے بارے میں پمفلٹس کا ایک پلندہ تھام رکھا ہے اور وہ یہاں آنے والے ہر شخص کو بڑے اہتمام سے ایک، ایک پرچہ تھما رہے ہیں۔
پروفیسر ترپاٹھی کے لیے مہاتما گاندھی کی یہ یادگار انڈیا کے یوم آزادی کو یاد کرنے اور ساتھ ہی غزہ اور وہاں کے 21 لاکھ شہریوں پر اسرائیل کی مسلط کردہ اجتماعی بھوک کی صورت حال اجاگر کرنے کے لیے بالکل موزوں جگہ تھی۔
جمعے کو 77 سالہ سماجی کارکن نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور پرامن احتجاج کے طور پر روزہ رکھا تاکہ اپنے ہم وطنوں میں بھی فلسطین کے لیے ہمدردی جاگے۔
انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں انڈیا کے لوگوں کا ضمیر جگانا چاہتا ہوں کیونکہ آج ہمارے ملک کا یوم آزادی ہے اور آزادی اس وقت تک نامکمل ہے جب تک ہم دوسروں کی آزادی کے احساس کو نہ جگائیں، خاص طور پر ان کی جو سب سے زیادہ مظلوم ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’میں دنیا کے بڑے انسانی مسٔلے اور غزہ میں جاری انتہا درجے کے تشدد پر شعور بیدار کر رہا ہوں جہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں کیوں کہ انہیں زبردستی بھوکا رکھا جا رہا ہے۔‘
نئی دہلی کے مایہ ناز انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں فزکس کے سابق پروفیسر ترپاٹھی ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس نے آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا۔ وہ 1989 سے سرگرم سماجی کارکن ہیں۔
2013 میں ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے اپنی زندگی سماجی خدمت کے نام کر دی اور ملک کے مختلف حصوں میں امن کا پیغام پہنچاتے رہے۔
ان کی مہمات میں عام طور پر لوگوں سے مکالمہ کرنا اور ایسے پمفلٹس تقسیم کرنا شامل رہا جن میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مسائل اور عوام کے اپنے حکمرانوں سے سوال کرنے کے حق جیسے موضوعات شامل ہوتے تھے۔
گذشتہ ایک ماہ سے ان کی توجہ غزہ پر مرکوز ہے۔ انہوں نے ہندی اور انگریزی میں ’غزہ میں جاری مظالم پر ہمیں جگانا چاہیے‘ کے عنوان سے پمفلٹس تقسیم کیے ہیں جن میں انڈیا اور فلسطین کی جدوجہد کو برطانوی نوآبادیاتی نظام کے خلاف ایک جیسا قرار دیا گیا ہے اور انڈین عوام سے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
جمعے کو صبح نو بجے سے ترپاٹھی نے پرانی دہلی اور گاندھی میموریل کے اردگرد یہی پمفلٹس بانٹے۔ ان کے بقول یہ جگہ ’انسانیت کے لیے شہادت کی علامت‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ’کوئی انسان دوسرے سے کمتر یا برتر نہیں۔ ہر انسان کو عزت اور آزادی کے ساتھ جینے کا حق ہے اور اسی کے لیے گاندھی جی نے اپنی جان قربان کی۔
’آج میں یہاں آزادی کی اس جدوجہد کو یاد کر رہا ہوں جو انڈیا نے لڑی، اپنے شہیدوں اور جنگ آزادی کے ہیروز کو یاد کر رہا ہوں اور ساتھ ہی بھوکا رہ کر ان (فلسطینیوں) کو یاد کر رہا ہوں جو گذشتہ 22 ماہ سے شدید قحط اور بمباری کے عذاب سے گزر رہے ہیں۔‘
جہاں انڈیا کی سول سوسائٹی اور اپوزیشن اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، وہیں ہندو قوم پرست مودی حکومت زیادہ تر خاموش ہے۔
اسرائیل غزہ پر اپنی مسلسل جارحیت میں اب تک 61 ہزار سے زائد افراد کو مار چکا ہے۔
ترپاٹھی انڈین حکومت سے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ’اپنی پالیسی بدلے، غزہ اور اسرائیل پر اپنا مؤقف تبدیل کرے۔‘
جمعے کی شب پولیس نے ترپاٹھی کو راج گھاٹ سے ہٹا دیا کیونکہ ان کے مطابق یہ احتجاج کی جگہ نہیں۔ یہ منظر دہلی میں ہونے والے دیگر فلسطینی حامی مظاہروں جیسا ہی تھا، جہاں مظاہرین کو حراست میں لیا جاتا رہا ہے۔
مگر ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے کیونکہ ان کی خواہش صرف یہ ہے کہ انڈیا کے عوام آنکھیں کھولیں۔
انہوں نے کہا ’انڈیا کی آزادی صرف انڈین عوام کی آزادی نہیں تھی۔ جن لوگوں نے انڈیا کی آزادی کی جنگ لڑی، وہ دوسروں کی آزادی کا بھی خیال رکھتے تھے۔‘
ان کے بقول ’میں چاہتا ہوں کہ اس ملک کے لوگ اپنے دلوں سے تعصب نکال دیں اور غزہ کے مظلوم عوام کی اذیت کو محسوس کریں کیونکہ وہ ہم سے مختلف نہیں۔
’وہ بھی اسی نوآبادیاتی جدوجہد کا حصہ ہیں جس سے ہم گزرے تھے، اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ ہمارے لوگ ان کا بھی خیال کریں۔‘