انڈیا نے معمولی، پاکستان نے شاذونادر انسانی حقوق خلاف ورزیوں پر کارروائی کی: امریکی رپورٹ

واشنگٹن سے جاری اس مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے ’معمولی قابل اعتبار اقدامات‘ کیے جب کہ پاکستان میں ’شاذونادر ہی قابل اعتبار اقدامات‘ دیکھے گئے ہیں۔

سری نگر میں پانچ اگست 2022 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مظاہرہ (اے ایف پی)

 امریکی محکمہ خارجہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انڈیا اور پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

منگل کو واشنگٹن سے جاری ہونے والی اس مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے ’معمولی قابل اعتبار اقدامات‘ کیے جب کہ پاکستان میں ’شاذونادر ہی قابل اعتبار اقدامات‘ دیکھے گئے ہیں۔

یہ رپورٹ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں خاصی مختصر اور نرم لہجے میں پیش کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں بعض اتحادی ممالک اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شراکت دار ممالک پر تنقید کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا، جو چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے مقابلے کے لیے واشنگٹن کا اہم شراکت دار ہے، نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کے لیے صرف محدود قابل اعتبار اقدامات کیے۔ دوسری جانب پاکستان، جو امریکہ کا غیر نیٹو اتحادی ہے، نے اس حوالے سے شاذونادر ہی کوئی مؤثر قدم اٹھایا۔

انڈیا اور پاکستان کے واشنگٹن میں سفارت خانوں نے اس رپورٹ پر فوری ردعمل نہیں دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت پر اقلیتوں سے سلوک کے حوالے سے سخت تنقید کی ہے۔

تنظیم کے مطابق انڈیا میں نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ ہوا ہے، ایک مذہب پر مبنی شہریت کا قانون موجود ہے جسے اقوام متحدہ نے بنیادی طور پر امتیازی قرار دیا، انڈیا میں جبری تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین مذہبی آزادی کو چیلنج کرتے ہیں، 2019 میں مسلم اکثریتی کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی اور مسلمانوں کی جائیدادیں مسمار کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مودی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں سب مذاہب کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں۔

پاکستان کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ حکام مسیحیوں سمیت اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام ہیں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مظاہرین کے خلاف ’ضرورت سے زیادہ اور بلا جواز طاقت‘ استعمال کرتے ہیں۔

تنظیم کے مطابق پاکستان میں 2024  کے عام انتخابات پر انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور مغربی حکومتوں نے شفافیت کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایک ورکنگ گروپ نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان اب بھی جیل میں ہیں۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ انتخابات شفاف اور منصفانہ تھے اور دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ اور انڈیا کے درمیان تجارتی محاذ آرائی جاری ہے جب کہ حالیہ ہفتوں میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ایک تجارتی معاہدہ طے پایا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کرانے میں کردار ادا کرنے کا مسلسل بیان نے نئی دہلی ناخوش کیا۔ انڈیا کا مؤقف ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو اپنے مسائل براہ راست اور بغیر کسی بیرونی مداخلت کے حل کرنے چاہئیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا