انڈیا میں کمرشل پائلٹس کی دو بڑی تنظیموں نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے کہ ایئر انڈیا کے طیارے کو انسانی غلطی کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن (آئی سی پی اے) نے کہا ہے کہ وہ قیاس آرائیوں پر مبنی بیانیے، خاص طور پر پائلٹ کی خودکشی سے متعلق غیر ذمہ دارانہ اور بےبنیاد اشاروں پر سخت پریشان ہے۔
تنظیم نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’اس مرحلے پر ایسے دعوے کی بالکل کوئی بنیاد نہیں اور یہ اس واقعے سے وابستہ افراد اور ان کے خاندانوں کے دکھ میں اضافے کا سبب ہیں۔‘
ہفتے کو جاری ہونے والی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ طیارے کے انجن کا فیول سوئچ بند کر دیا گیا تھا۔
یہ رپورٹ، جو انڈیا کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو نے جاری کی ہے، اس میں کسی نتیجے یا ذمہ داری کا تعین نہیں کیا گیا لیکن اشارہ دیا گیا کہ ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ انہوں نے طیارے کو ایندھن کی فراہمی کیوں بند کی؟ دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
ہوابازوں کے درمیان کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو کی مزید تفصیل ظاہر نہیں کی گئی۔
12 جون کو پیش آنے والے طیارہ حادثے میں 260 لوگوں کی جان گئی۔ طیارے میں سوار 242 اموات ہوئیں، جب کہ زمین پر مزید 19 لوگ جہاز گرنے سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پائلٹس ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ ’تصدیق شدہ ثبوت کے بغیر پائلٹ کی خودکشی کا سرسری طور پر ذکر کرنا اخلاقی صحافت کی سنگین خلاف ورزی اور اس پیشے کے وقار کے منافی ہے۔‘
ابتدائی تحقیقات کے نتائج کے بعد کئی آزاد ایوی ایشن ماہرین نے قیاس آرائی کی کہ ممکن ہے پائلٹوں کے دانستہ یا غیر دانستہ اقدام کے باعث احمد آباد سے لندن جانے والا بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر پرواز کے فوراً بعد حادثے کا شکار ہوا۔
آئی سی پی اے کا اشارہ ان ایوی ایشن ماہرین کی طرف تھا جنہوں نے کہا ہے کہ انجن کے فیول کنٹرول سوئچز کو صرف جان بوجھ کر اور ہاتھ سے ہی حرکت دی جا سکتی ہے۔
ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے ایل پی اے انڈیا) جو 800 ارکان پر مشتمل پائلٹس تنظیم ہے، نے بھی تحقیقاتی ادارے پر تفتیش کے حوالے سے معاملات ’پوشیدہ رکھنے‘ کا الزام لگایا اور کہا کہ اس میں ’موزوں طور پر اہل افراد‘ شامل نہیں تھے۔
اے ایل پی اے انڈیا کے صدر سیم ٹامس نے ہفتے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ تحقیقات کو اس سمت میں لے جایا جا رہا ہے جس میں پائلٹس کو قصوروار سمجھا جا رہا ہے اور ہم اس سوچ کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔‘
اے ایل پی اے، جس کا دعویٰ ہے کہ اس کے دنیا بھر میں ایک لاکھ ارکان ہیں، نے اے اے آئی بی سے درخواست بھی کی کہ ’اسے تحقیقات میں بطور مبصر شامل کیا جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘