انڈین حکام نے رواں ماہ احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب تباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کے دونوں بلیک باکسز سے ابتدائی ڈیٹا کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔
انڈیا کی وزارت شہری ہوا بازی نے جمعرات کو بتایا کہ تفتیش کار اس حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، جس میں جہاز میں سوار 242 میں سے صرف ایک شخص زندہ بچا تھا، جبکہ زمین پر بھی کم از کم 19 افراد جان سے گئے۔
وزارت کے مطابق طیارے کے بلیک باکسز سے ڈیٹا حاصل کرنے کا عمل 24 جون کو ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی نگرانی میں شروع ہوا۔ طیارے کے اگلے ریکارڈر کی کریش پروف میموری یونٹ کامیابی سے نکال لی گئی، اس تک رسائی حاصل کر لی گئی اور اس کا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر لیا گیا۔
وزارت نے مزید بتایا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) دونوں کا تجزیہ اس وقت جاری ہے۔
انڈین میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ڈیٹا ریکارڈر خصوصی تجزیے کے لیے امریکا بھیجا جائے گا، تاہم منگل کو انڈیا کے شہری ہوا بازی کے وزیر رام موہن نائیڈو نے تصدیق کی کہ یہ بلیک باکس اب بھی انڈیا میں ہی موجود ہے اور ملکی ماہرین اسے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) میں تجزیہ کر رہے ہیں۔
نائیڈو نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’تباہ ہونے والی پرواز اے آئی 171 کا بلیک باکس اب بھی انڈیا میں ہے اور اس کا جائزہ اے اے آئی بی لے رہا ہے۔‘
12 جون کو احمد آباد کے قریب ہونے والا یہ حادثہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران دنیا کا سب سے جان لیوا فضائی سانحہ تھا۔
جمعرات کو انڈین حکومت نے کہا کہ بلیک باکسز میں سے کسی کو مزید ڈی کوڈنگ کے لیے بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ صرف اسی صورت میں کیا جائے گا، جب اے اے آئی بی مکمل طور پر تکنیکی، سیفٹی اور سکیورٹی پہلوؤں کا جائزہ مکمل کر لے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
12 جون کے اس حادثے کے بعد سے ایئر انڈیا اور ملک کی ہوا بازی کی صنعت پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اسی ہفتے انڈیا کے ہوا بازی ریگولیٹر نے دہلی اور ممبئی کے دو مصروف ترین ہوائی اڈوں پر طیاروں میں بار بار ہونے والی خرابیوں پر تشویش ظاہر کی، جن کی وجوہات اس کے مطابق ناکافی معائنہ اور دیکھ بھال کے ناقص طریقہ کار ہیں۔
ایئر انڈیا کے حادثے کے بعد خصوصی آڈٹ کرنے والے شہری ہوا بازی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی سی اے) نے کہا کہ متعدد خرابیاں ’بار بار‘ سامنے آتی رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نگرانی میں غفلت ہو رہی ہے۔ اگرچہ ریگولیٹر نے ایئرلائنز کے نام یا خرابیوں کی تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم انڈیا کی بڑی فضائی کمپنیاں مثلاً انڈیگو، ایئر انڈیا اور ایئر انڈیا ایکسپریس متعلقہ ہوائی اڈے استعمال کرتی ہیں۔
ڈی جی سی اے کے مطابق بار بار پیدا ہونے والے مسائل ’غیر مؤثر نگرانی اور ناقص مرمت‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ مزید خلاف ورزیوں میں طیاروں کی دیکھ بھال کرنے والے انجینیئرز کی جانب سے حفاظتی قواعد کی خلاف ورزی، بعض خرابیوں کو نظرانداز کرنا اور طیاروں کی سروس کے دوران مقررہ طریقہ کار پر عمل نہ کرنا شامل ہیں۔
یہ آڈٹ انڈین حکام کی جانب سے ہوا بازی کے حفاظتی اقدامات سخت کرنے اور اس حادثے کے بعد عوام کا اعتماد بحال کرنے کی وسیع کوششوں کا حصہ ہے، جس میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ملکی ایوی ایشن انڈسٹری میں اضافی معائنے اور نگرانی شامل ہیں۔
© The Independent