انڈیا کے وزیر شہری ہوابازی نے کہا ہے کہ تفتیش کاروں نے اب تک احمد آباد میں رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والے ایئر انڈیا طیارے کے حادثے کے پیچھے تخریب کاری (sabotage) کے امکان کو رد نہیں کیا ہے۔
اس حادثے میں 274 افراد مارے گئے تھے۔
وزیر مملکت برائے شہری ہوابازی مرلی دھر موہول نے کہا کہ فضائی حادثات کی تحقیقاتی ایجنسی (اے اے آئی بی) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طیارے کے فلائٹ ریکارڈرز یعنی بلیک باکس کو تجزیے کے لیے ملک سے باہر نہیں بھیجا جائے گا بلکہ اس کی مقامی طور پر اے اے آئی بی ہی تحقیق کرے گی۔
ایئر انڈیا کا یہ حادثہ 12 جون کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے اس وقت پیش آیا جب لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر پرواز بھرنے کے کچھ لمحوں بعد ہی احمد آباد کے بی جے میڈیکل کالج میں طلبہ کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہو گیا۔
ایئر انڈیا طیارے کی احمدآباد ایئر پورٹ کے رن وے سے اڑنے کے بعد حادثے تک کی سی سی ٹی وی فوٹیج
— Independent Urdu UK (@IndyUrduUK) June 12, 2025
CCTV footage of the runway in Ahmedabad, India showed the moment an Air India plane crashed shortly after takeoff on Thursday pic.twitter.com/zyPeo2F8W5
یہ دنیا بھر میں بوئنگ 787 ماڈل کو پیش آنے والا اس نوعیت کا پہلا حادثہ تھا۔ طیارے میں سوار 242 میں سے صرف ایک مسافر بچ پایا جب کہ زمین پر موجود متعدد افراد کی بھی جان گئی جس سے کل اموات کی تعداد 274 ہو گئی۔
موہول نے کہا کہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ تین ماہ میں جاری کی جائے گی تاہم بلیک باکس ڈیٹا کے تجزیے میں تاخیر اور تفتیش میں شفافیت کی کمی پر ماہرین تحفظ کی جانب سے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔
وزیر شہری ہوابازی نے انڈین نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کو بتایا: ’یہ (طیارے کا حادثہ) ایک افسوسناک واقعہ تھا۔ اے اے آئی بی نے اس کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس کی تمام پہلوؤں سے جانچ کی جا رہی ہے جس میں ممکنہ تخریب کاری کا امکان بھی شامل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اسے تمام زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے۔ کئی ایجنسیاں اس پر کام کر رہی ہیں۔‘
وزارت کے مطابق طیارے کے بلیک باکس سے ڈیٹا نکالنے کا عمل 24 جون کو اے اے آئی بی کی نگرانی میں شروع ہوا جس میں فرنٹ ریکارڈر کے کریش پروٹیکٹڈ میموری یونٹ کو کامیابی سے بازیاب، کھولا اور ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر لیا گیا ہے۔
وزارت نے کہا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈ اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر دونوں کا تجزیہ جاری ہے۔
موہول نے ان رپورٹس کو رد کرتے ہوئے کہ اسے تجزیے کے لیے امریکہ بھیجا جائے گا، کہا کہ بلیک باکس کو کہیں نہیں بھیجا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا: ’یہ اے اے آئی بی کی تحویل میں ہے اور اسے باہر بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ پوری تفتیش ہم خود ہی کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر نے کہا کہ حادثے کی وجہ پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن انہوں نے اسے ’ایک انتہائی غیر معمولی واقعہ‘ قرار دیا کیونکہ اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ دونوں انجن ایک ساتھ ناکام ہو جائیں۔
انہوں نے کہا: ’جب رپورٹ آئے گی تو پتہ چلے گا کہ یہ انجن کا مسئلہ تھا یا ایندھن کی فراہمی کا یا کیا وجہ تھی کہ دونوں انجن بند ہو گئے تھے۔ بلیک باکس میں کاک پٹ وائس ریکارڈ ہے جس میں دونوں پائلٹس کی گفتگو محفوظ ہے۔ ابھی کچھ کہنا بہت جلد بازی ہو گی لیکن جو کچھ بھی ہو گا، وہ سامنے آ جائے گا۔ رپورٹ تین ماہ میں آ جائے گی۔‘
حادثے کو تقریباً 20 دن گزر چکے ہیں اور انڈین ہوابازی کے حکام پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ حادثے کی وجوہات کے بارے میں تفصیلات جاری کریں۔
اقوام متحدہ کے ہوابازی کے ادارے آئی سی اے او کے بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کسی بھی حادثے کے 30 دن کے اندر ابتدائی رپورٹ اور 12 ماہ کے اندر حتمی رپورٹ جاری کی جانی چاہیے۔
محققین ایئر انڈیا فلائٹ 171 کے حادثے کی کئی ممکنہ وجوہات کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں ایندھن میں کچرے کے باعث دونوں انجنوں کا ناکام ہونا، تکنیکی خرابی یا تخریب کاری شامل ہیں۔ پرندوں سے ٹکرا جانے کے امکان کو خارج کر دیا گیا ہے۔
دیگر زیرِ غور مفروضوں میں فلیپ یا لینڈنگ گئیر کی غلط ترتیب، مینٹینیس میں کوتاہی یا عملے کی غیر ارادی غلطیاں شامل ہیں۔
© The Independent