پاکستان کی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کا کہنا ہے کہ معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی بیٹنگ ایپ کی ایک پروموشن کے 10 سے 20 ہزار ڈالر لیتے تھے۔
ساتھ میں اس ادارے نے جوا کرانے والی 46 آن لائن ایپس کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی فہرست بھی جاری کر دی ہے۔
غیر قانونی ایپس میں فاریکس ٹریڈنگ کی کئی نان ریگولیٹڈ ایپس بھی شامل ہیں جن کو اب بلاک کیا جائے گا۔
بلاک ہونے والی ایپس میں شہریوں کی ذاتی معلومات اور موبائل نمبر کی تفصیلات دوسروں کو فراہم کر دینے والی ایپس بھی شامل ہیں۔
ان ایپس میں Aviator Game , Chicken Road 1xBet ،Dafabet , 22bet ,me let , Pari Match , Bet365 ,Plinko ,10cric ,Rabona, Casumo بھی شامل ہیں۔
این سی سی آئی اے کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) کو تمام ایپس کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے اور اب سائبر کرائم کی درخواست پر پی ٹی اے تمام غیر قانونی ایپس کو بند کرے گا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے کو بتایا کہ پاکستان میں 40 سے زیادہ جوئے کی ایپلی کشنز کے ذریعے اربوں روپے کا آن لائن جوا کھیلا جارہا ہے۔
سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ ان ایپلی کیشنز کے ذریعے جوئے کوفروغ دینے والوں کی فہرست بھی تیار کرلی گئی ہے۔
چند روز قبل پاکستان کے معروف یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو بھی ایسی ہی جوئے کی ایپلی کیشنز کے ذریعے جوئے کو فروغ دینے پر این سی سی آئی اے نے لاہور ائیر پورٹ سے بیرون ملک جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
پہلے عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جو مکمل ہونے کے بعد منگل کو عدالت نے ڈکی بھائی کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ این سی سی آئی اے نے عدالت سے ڈکی بھائی کے 28 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
ان ایپلیکشنز کے ذریعے جوئے کو فروغ دینے والے درجنوں افراد اس کیس میں شامل تفتیش ہوچکے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی سرفراز چوہدری نے اس حوالے سے بھی بتایا کہ ’یو ٹیوبرز یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو بیرون ملک بیٹھے بکیے ملوث کرتے ہیں جس کی ایک چال ڈکی بھائی کی بھی ہے جنہوں نے جوئے کو فروغ دینے کے حوالے سے درجنوں پروگرامز کیے جن کی تعداد 50 سے زائد ہے۔ باہر بیٹھے جورایوں سے ایک پروگرام کے 10 سے 20 ہزار ڈالرز وصول کرتا تھا جو کہ ایک بہت بڑی رقم ہے،اس کے علاوہ بھی ڈکی بھائی بہت کچھ کر رہا تھا جس کی تفتیش جاری ہے۔‘
ہم نے اس حوالے سے ڈکی بھائی کے وکیل سے بھی رابطے کی کوشش کی مگر خبر چھپنے تک ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا، ان کا موقف ان سے بات کے بعد شامل کر دیا جائے گا۔
سرفراز چوہدری نے مزید بتایا کہ رواں برس 14 جون کو ایسی ایپ کے خلاف ایک انکوائری شروع کی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے ایسے یو ٹیوبرز ہیں جو پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے تھے ’ان کے اثر میں آنے والے وہ بچے تھے جن کی عمریں چھ سے 16 سال تک ہیں یہ ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے تھے اور انہیں مختلف گیمنگ ایپس کے ذریعے جوئے کی لت لگا رہے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ان کے ادارے نے ایکشن لیا اور سرکار نے خود سے اپنی مدعیت میں ایک انکوائری شروع کی اور سائیبر پٹرولنگ ٹیم تشکیل دی گئیں۔
سرفراز چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ یو ٹیوبرز اپنی لگژری گاڑیوں اور پر تعیش طرز زندگی، بنگلے اور پارٹیاں دکھا کر بچوں کے ذہنوں پر برے اثرات مرتب کر رہے تھے ان کے لیے ہماری ایک ہی آوازہے کہ باز آجائیں ورنہ ہم آپ کو گرفتار کریں گے۔‘
جوئے یا بیٹنگ ایپس کس طرح کام کرتی ہیں؟
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک یا یو ٹیوب پر تقریباً ہر عمر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں وہیں یہ افراد پیسہ کمانے کے لیے مختلف مصنوعات کی تشہیر بھی کرتے ہیں اور وہیں یہ ایسی ایپس کی تشہیر بھی کرتے ہیں جو صارفین کو کم وقت میں بغیر کسی محنت کے پیسہ کمانے کا لالچ بھی دیتی ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے اور صارف ایسی ایپس میں اپنا پیسہ لگاتے ہیں اور بدلے میں انہیں نقصان ہی اٹھانا پڑتا ہے۔
میڈیا میٹر فار ڈیموکریسی اینڈ میڈیا لیب کے بانی اسد بیگ نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اہم بات یہ ہے کہ ایسے بیٹنگ پلیٹ فارمز کو ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کے طور پر ظاہر کرتے ہیں اور ٹریڈنگ ایک جائز سرگرمی ہے۔‘
اسد بیگ نے کہا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ جوئے والے پلیٹ فارمز خود کو ٹریڈنگ ایپس کا لبادہ اوڑھاتے ہیں اور اس بھیس میں یہ جائز ٹریڈنگ کا نام بھی خراب کر رہے ہیں اور اسی لیے ٹریڈنگ کو بھی لوگ جوا سمجھنا شروع ہو گئے ہیں۔‘
آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ کہتی ہیں کہ ’بیٹنگ ایپس کچھ ٹھیک بھی ہوتی ہیں لیکن وہ پاکستان سے باہر کام کرتی ہیں لیکن پاکستان میں چونکہ جوا غیر قانونی ہے اس لیے پاکستان میں رجسٹرڈ بیٹنگ ایپ چل نہیں سکتی اس لیے پاکستان میں اگر کوئی بھی بیٹنگ ایپ کام کر رہی ہے تو وہ یقینی طور پر ایک سکیم scam ہے۔‘
بیٹنگ ایپس کے حوالے سے قوانین کیا کہتے ہیں؟
ڈکی بھائی کے خلاف پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دفعات 13، 14، 25 اور 26 جبکہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 294 اور 420 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایڈ وکیٹ احمر مجید کا کہنا ہے کہ بیٹنگ ایپس استعمال کرنے یا ان کے ذریعے فراڈ کرنے کے حوالے سے کوئی براہ راست قوانین موجود نہیں ہیں نہ ہی پاکستان پینل کوڈ میں اور نہ ہی پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے اندر۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈکی بھائی کے کیس میں پاکستان پینل کوڈ کی جو دو دفعات لگائی گئی ہیں ان میں سے ایک لاٹری آفس رکھنے کے حوالے سے ہے جبکہ ڈکی بھائی کے معاملات تھوڑے ایڈوانس لیول کے ہیں جبکہ یہ قانون کافی پرانا ہے اب قانون میں مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ جب تک مخصوص جرم واضح نہ کیا جائے ملزم کو مجرم ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘