لاہور ہائی کورٹ نے جمعے کو سی سی پی او لاہور کو حکم دیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر لاپتہ کامیڈین یوٹیوبر عون علی کھوسہ کو 20 اگست تک بازیاب کروا کے عدالت میں پیش کریں۔
یوٹیوب پر طنز و مزاح پر مبنی مواد بنانے والے عون کو، ان کے بھائی علی شیر کھوسہ کے مطابق،14 اور 15 اگست کی درمیانی رات نامعلوم مسلح افراد گھر سے لے گئے تھے۔
علی نے 15 اگست کو ایکس پر ایک پیغام میں لکھا: ’آج رات میرے بھائی عون علی کھوسہ کو لاہور میں ان کے فلیٹ سے چند نامعلوم مسلح افراد نے اٹھا لیا۔مہربانی فرما کر ان کے لیے دعا کیجیے اور ہمارا پیغام ضرور پھیلائیں۔‘
عون کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے خلاف ان کی اہلیہ بینش نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست گزار کی وکیل ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی نے عدالت سے استدعا کی کہ عون ڈیجیٹل کانٹینٹ کری ایٹر ہیں جنہیں نامعلوم افراد نے گھر سے اغوا کیا ہے، عدالت ان کی بازیابی کا حکم دے۔
عون نے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے سے قبل اپنے یوٹیوب چینل پر ایک مزاحیہ ترانہ ’بل بل پاکستان‘ اپ لوڈ کیا تھا، جس میں انہوں نے بڑھتے ہوئے بجلی کے بلوں اور ٹیکسز کا حوالہ دے کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم اب ان کی یہ ویڈیو ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر موجود نہیں۔
عون کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے بعد ان کی ویڈیو ’بل بل پاکستان‘ اور عون کھوسہ ایکس پر ٹرینڈ کرنے لگے۔
ایکس صارف سید شفاعت علی نے لکھا: ’عون کھوسہ کو رہا کیا جائے۔ وہ ایک اسے فنکار ہیں جو مزاح سے بہت سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرتے ہیں۔ ان کے سیاسی نظریات سے اختلاف کو ان کے پکڑنےکی وجہ نہیں بنایا جا سکتا۔ قہقہے کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے، عون کھوسہ کو فوری طور پر رہا کریں۔‘
افسانہ ملکہ نامی ایکس صارف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ’سچ طاقت ور ہوتا ہے جیسا کہ عون کھوسہ اور ’بل بل پاکستان‘ ہیں۔ لیکن اب انہیں کوئی نشان چھوڑے بغیر منظر عام سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں جواب چاہیے۔‘
ایکس صارف فاطمہ علی نے کہا کہ ’عون کھوسہ کی ویڈیو ’بل بل پاکستان‘ پراسرار طور پر ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے غائب ہو گئی ہے۔ یہ واضح نشانی ہے کہ ان کے غیر قانونی اغوا کے پیچھے کون ہے۔