وانگ یی کا دورہ: چین اور انڈیا کا براہ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان

چینی وزیرخارجہ وانگ یی کے دورہ انڈیا کے دوران بیجنگ اور نئی دہلی نے سرحدی تنازع پر مذاکرات آگے بڑھانے، سیاحتی ویزوں کی بحالی اور دوطرفہ تجارت میں اضافے پر بھی اتفاق کیا۔

چین اور انڈیا نے بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان وہ براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پیش رفت چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے انڈیا کے دورے کے اختتام پر سامنے آئی جسے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی کامیابیوں کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

چینی وزیرخارجہ وانگ یی کے دورہ انڈیا کے دوران بیجنگ اور نئی دہلی نے سرحدی تنازع پر مذاکرات آگے بڑھانے، سیاحتی ویزوں کی بحالی اور دوطرفہ تجارت میں اضافے پر بھی اتفاق کیا۔

چینی سرکاری خبر رساں ادارے شِنہوا کے مطابق انڈین قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ سرحدی امور پر بات چیت میں دونوں ممالک نے ’سرحدی حد بندی کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے امکانات تلاش کرنے‘ پر رضامندی ظاہر کی اور تین سرحدی تجارتی منڈیوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا۔

دنیا کی دو سب سے زیادہ آبادی رکھنے والی ریاستوں کے تعلقات 2020 میں گلوان وادی میں ہونے والی خونی جھڑپ کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے تاہم یہ برف گذشتہ سال اکتوبر میں اس وقت پگھلنا شروع ہوئی جب انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی پانچ سال بعد روس میں ایک سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات ہوئی۔

مودی رواں ماہ کے آخر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے یے چین کا دورہ کریں گے جو 2018 کے بعد ان کا پہلا دورہ ہوگا۔

وانگ یی اب نئی دہلی سے پاکستان روانہ ہوں گے جو انڈیا کا دیرینہ حریف اور خطے میں چین کا قریبی اتحادی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے پریس بریفنگ میں کہا: ’انڈیا اور پاکستان دونوں ہمارے اہم ہمسایہ ممالک ہیں۔ ہم دونوں کے ساتھ دوستانہ تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ دونوں ملک اپنے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں گے۔‘

انہوں نے چین اور پاکستان کو ’آہنی دوست اور ہر موسم کے سٹریٹجک شراکت دار‘ بھی قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے بڑے پیمانے پر ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبے بنا رہا ہے جو بیجنگ کے بین الاقوامی ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا حصہ ہیں۔

پہلگام حملے کے بعد مئی میں چار روزہ جھڑپ کے دوران اسلام آباد نے چین کے تیار کردہ فوجی ساز و سامان، جن میں لڑاکا طیارے بھی شامل تھے، انڈیا کے خلاف استعمال کیے۔ اس لڑائی میں پاکستان نے انہیں چینی ہتھیاروں سے انڈیا کے رفال سمیت چھ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ انڈین افواج کے سربراہ جنرل انیل چوہان سمیت انڈٰین حکام اپنے ’چند طیاروں‘ کے نقصان کا اعتراف کر چکے ہیں۔

وانگ یی نے مئی میں پاکستانی وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ چین اسلام آباد کی ’قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع‘ کی حمایت کرتا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ جمعہ تک پاکستان میں قیام کریں گے اور اس دوران وہ چھٹے چین-پاکستان وزرائے خارجہ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں شریک ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا