راولپنڈی میں روزانہ سکیٹنگ کر کے بیوٹی پارلر جانے والی دادی

راولپنڈی کے چاندنی چوک سے بحریہ ٹاؤن فیز 8 تک کا سفر عام طور پر گاڑی، موٹر بائیک یا پبلک ٹرانسپورٹ سے کیا جاتا ہے، لیکن حلیمہ بی بی، جو دو پوتوں کی دادی اور ایک نانی بھی ہیں، یہ سفر سیکٹس پہن کر طے کرتی ہیں۔

راولپنڈی کی 42 سالہ حلیمہ بی بی والدہ، نانی اور دادی ہیں جن کا روزانہ اپنے بیوٹی پارلر پہنچتے کا طریقہ منفرد ہے۔ اس سفر کے لیے وہ سکیٹس استعمال کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو لوگوں کی باتوں کے بجائے اپنی محنت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

راولپنڈی کے چاندنی چوک سے بحریہ ٹاؤن فیز 8 تک کا سفر عام طور پر گاڑی، موٹر بائیک یا پبلک ٹرانسپورٹ سے کیا جاتا ہے، لیکن حلیمہ بی بی، جو دو پوتوں کی دادی اور ایک نانی بھی ہیں، یہ سفر سکیٹس پہن کر طے کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حلیمہ بی بی نے بتایا: ’میں ایک بیوہ ہوں اور شوہر کی وفات کے بعد میں نے بچوں کی تنہا پرورش کی، بیٹی کی بیماری اور سسرال سے واپسی جیسے کٹھن حالات جھیلے۔ آج ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہوں اور اپنے روزمرہ کے سفر کو منفرد بنانے کے لیے سکیٹنگ کا سہارا لیتی ہوں۔‘

حلیمہ بی بی کہتی ہیں کہ ’جب پیٹرول مہنگا ہوا تو میں نے سکیٹنگ سیکھ لی۔ لوگ کہتے تھے کہ تم دادی ہو، اس عمر میں سکیٹنگ کرو گی؟ گر جاؤ گی۔ لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور آگے بڑھتی رہی۔‘

بقول حلیمہ: ’سکیٹنگ کا شوق اس وقت ہوا جب میں نے نوجوان لڑکے، لڑکیوں کو لمبے فاصلے طے کرتے دیکھا۔ میں نے سوچا کہ اگر وہ جا سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں؟‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کچھ لوگوں نے مذاق اڑایا، ڈرایا کہ ہڈیاں ٹوٹ جائیں گی، لیکن میں نے اللہ کا نام لے کر سکیٹس پہنے اور روڈ پر نکل پڑی۔‘

حلیمہ بی بی کے مطابق انہوں نے کپڑے سلائی، فیشن ڈیزائننگ، جیولری بنانا، کھانا پکانا، حتیٰ کہ قرآن پاک کی جِلد بندی تک جیسے کئی کام سیکھے تاکہ گھر کا خرچ پورا ہو سکے۔

’میں چاہتی ہوں عورتیں محنت کرنا نہ چھوڑیں۔ لوگوں کی باتوں کو نظرانداز کریں اور اپنے حق حلال کی روزی کمائیں۔‘

حلیمہ چاہتی ہیں کہ خواتین معاشرتی دباؤ یا منفی تبصروں سے کبھی بھی متاثر نہ ہوں اور نہ اس پر توجہ دیں۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر مرد گھر کی ذمہ داری اٹھانے سے قاصر ہو جائیں تو عورتیں ہمت کر کے یہ بوجھ اٹھا سکتی ہیں۔ ’محنت میں کوئی شرم نہیں، بس ہمت اور حوصلہ ہونا چاہیے۔‘

سکیٹنگ کرنے والی یہ دادی نہ صرف اپنی منزل تک پہنچتی ہیں بلکہ اپنے اس سفر سے دوسری خواتین کو بھی یہ پیغام دیتی ہیں کہ عمر، حالات اور معاشرتی رویے، کسی کو اپنے خواب پورے کرنے سے نہیں روک سکتے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین