سکیٹنگ سے بیرون ملک سفر کے خواہشمند پاکستانی نوجوان

خیبر پختون خوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے بلال اخونزادہ کا کہنا ہے کہ وہ اب تک مجموعی طور پر 20 ہزار پاکستانی اور غیر ملکی نوجوانوں کو سکیٹنگ سکھلا چکے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے رہائشی اور پاکستان کے ’پہلے‘ سکیٹنگ کوچ محمد بلال اخونزادہ گذشتہ کئی برس سے اسلام آباد میں نہ صرف ہم وطنوں بلکہ غیر ملکیوں کو بھی سکیٹنگ کا فن سکھا رہے ہیں۔

حال ہی میں محمد بلال نے خنجراب بارڈر سے اسلام آباد تک سکیٹ کرتے ہوئے سفر کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے 850 کلو میٹر کا طویل سفر چار دن میں مکمل کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بلال نے بتایا کہ وہ چار دن کے سفر کے دوران عطا آباد جھیل، کافرستان، گلگت اور چلاس سے گزرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سفر میں انہوں نے سب سے زیادہ تفریح شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی سے حاصل کی اور وہ آئندہ بھی ان علاقوں کی سیر سکیٹس کے ذریعے کریں گے۔

بلال نے مزید بتایا کہ چائنا بارڈر تک کا یہ سفر ان کے لیے آسان نہیں تھا کیونکہ پہاڑی علاقوں میں سکیٹنگ کرنے اور اونچائی کو عبور کرنے کے لیے کافی زور لگانا پڑتا ہے، جس سے پاؤں میں بہت درد محسوس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا وہ اوپر بارڈر کی طرف جا رہے تھے، آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو رہا تھا۔

بقول بلال: ’بابو سر ٹاپ کے مقام پر میں بہت تھک گیا تھا اور لگ رہا تھا جیسے آگے نہیں جا سکوں گا، لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور سفر کو کئی مشکلات کے باجود مکمل کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلال نے بتایا کہ پہاڑیوں پر چڑھتے ہوئے سکیٹنگ کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں کیونکہ اوپر کی طرف جاتے ہوئے رفتار کم ہوجاتی ہے جبکہ اترتے ہوئے سکیٹ کی سپیڈ بہت زیادہ ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے حادثہ بھی پیش آ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے سفر میں سب سے زیادہ خطرناک مقام وہاں سے شروع ہوا تھا جہاں اندھے پہاڑوں کے بیچ مختلف موڑ آتے ہیں۔ ’پتہ نہیں چلتا تھا کہ سامنے سے کون سی گاڑی آ رہی ہے اور آ بھی رہی ہے یا نہیں۔ اس مقام پر معمولی سی غلطی بھی سکیٹر کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔‘

بقول بلال ایسی صورت حال میں، انہوں نے کئی مرتبہ سفر ختم کرنے کا ارادہ بھی کیا لیکن ان کے بھائی اور دوستوں نے ہمت بندھائی۔

پاکستان سمیت بیرون ملک بھی بلال کے ہزاروں طلبہ موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’مجموعی طور پر میرے 20 ہزار سے زیادہ سٹوڈنٹس رہ چکے ہیں۔‘

بلال مدارس کے بچوں کو سکیٹنگ کی تربیت بلا معاوضہ دیتے ہیں اور ان کے اخراجات بھی وہ اپنی جیب سے اٹھاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل