15 دن بھوکا، پیاسا رہنے والا لاہور کا نوجوان چینی سرحد کیوں پار کرنا چاہتا تھا؟

بازیاب کیے گئے نوجوان کا تعلق لاہور سے ہے جو دیگر دوستوں کے ساتھ مبینہ طور پر چین کی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں پہاڑیوں میں کھو گیا تھا۔

محمد افضل کو ہنزہ کے دور دراز علاقے سے اگست کے پہلے ہفتے میں بازیاب کیا گیا (کے2 سمٹ ٹریکرز فیس بک پیج)

گلگت بلتستان میں پولیس کے مطابق پاکستان او چین کی سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران 15 روز تک لاپتہ رہنے والے محمد افضل نامی نوجوان کو بعد گوجال کے مسگر علاقے سے بازیاب کیا گیا۔

مقامی آبادی کی طرف سے ریسکیو کیے گئے اس نوجوان نے بتایا کہ وہ 15 روز تک بھوکا اور پیاسا رہا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ گلگت کے بلتستان کے ضلع ہنزہ کے سوست پولیس سٹیشن کے حدود میں گوجال کے مینٹکا کیلیک سرحد کے قریب کے اگست کے پہلے ہفتے میں پیش آیا ہے جس کی سرحد چین کے ساتھ ملتی ہے۔

ہنزہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) نبیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ریسکیو کیے گئے نوجوان کا تعلق لاہور کے علاقے شاہدرہ سے ہے۔ ’یہ نوجوان دیگر دوستوں کے ساتھ بارڈر کراس کر رہا تھا کہ پہاڑیوں میں کھو گیا تھا۔ جبکہ ان کے دیگر پانچ ساتھی چینی بارڈر حکام نے حراست میں لیے ہے۔‘

نبیل احمد کے مطابق ان کے باقی ساتھیوں کو 21 اگست کو پاکستانی سرحدی حکام کے حوالے کیا جائے گا جبکہ بازیاب کیے گئے نوجوان کا علاج معالجہ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ نوجوان ایک ہفتے سے زائد عرصے تک پہاڑیوں میں بھوکا پیاسا رہا ہے اور ان کو بعد میں مقامی افراد نے بازیاب کیا ہے۔

نبیل نے بتایا کہ مقامی افراد نے نوجوان کو بازیاب کر کے علی آباد ہسپتال پہنچایا تھا جہاں اس کا علاج معالجہ جاری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نبیل احمد کے مطابق دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نوجوان کو دوستوں سمیت گجرات سے تعلق رکھنے والے کسی ایجنٹ نے غیر قانونی سرحد عبور کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یہ کامیاب نہ ہو سکے۔

نبیل سے جب پوچھا گیا کہ یہ چین یا یورپ جانے کے لیے کوئی نیا راستہ ہے جو ڈنکی لگا کر لوگ جاتے ہیں، اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دشوار گزار راستہ ہے اور دو تین سال پہلے بھی ایسا ایک واقعہ سامنے آیا تھا لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’یہ نیا روٹ ہے لیکن اس کو عبور کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ پہاڑی دشوار گزار راستہ ہے۔ اس کیس کی مزید تفتیش متعلقہ ادارے کریں گے۔‘

بازیاب کردہ نوجوان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں مقامی بوجوان کسی پہاڑی میں چٹان کے اوپر لیٹا ہو دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں نوجوان کی پاؤں بھی زخمی نظر آئے جس پر مقامی افراد کو پٹی باندھتے ہوئے دیکھے جا سکتا ہے جبکہ ویڈیو میں نوجوان دعویٰ کر رہا ہے کہ اسے دوستوں نے اوپر پہاڑی سے گرایا ہے۔

یہ کون سا روٹ ہے جسے مبینہ طور پر پار کر رہے تھے؟

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے حدود میں پاکستانی حدود میں مسگر گاؤں میں تقریباً چار ہزار میٹر بلندی پر بہت پرانا پاکستان کے گلگت بلتستان کو چین کے صوبے سنکیانگ کو ملانے والا ’کیلیک پاس‘ اور ’میٹیکا پاس‘ ہے۔

یہ دونوں راستے کسی زمانے میں تجارت کے لیے استعمال کیے جاتے تھے اور سلک روڈ کی اہم گزار گاہ تھی جبکہ ابھی یہ باقاعدہ کوئی تجارتی روٹ نہیں ہے۔

گلگت بلتستان کے سرکاری ویب سائٹ کے مطابق کیلیک اور میٹیکا پاس قراقرم ہائی وے بننے سے پہلے افغانستان، چین اور انڈیا کے مطابق تجارتی قافلوں کے لیے گزرگاہ تھی۔

یہاں سے گزر کر چین پہنچنا ممکن تو ہے، لیکن انتہائی دشوار اور جان جوکھم والا کام ہے، جس کے لیے تجربہ کار ٹیم درکار ہوتی ہے، جس کے پاس کھلی فضا تلے رات گزارنے کی مہارت اور کھانے پکانے کے سامان کی وافر فراہمی ہونی لازمی ہے۔ کسی اکیلے ناتجربہ کار شخص کے لیے یہ سفر کرنا قریب قریب ناممکن ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان