پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ان دنوں چین کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے بدھ کو ایک اعلیٰ چینی عہدیدار سے ملاقات میں خنجراب بارڈر کراسنگ کے ذریعے رابطے اور ویزا کے آسان نظام پر تبادلہ خیال کیا۔
اسحاق ڈار کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے بیجنگ میں چین کے ایگزیکٹو نائب وزیراعظم ڈنگ زوکسیان سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
خنجراب کا علاقہ گلگت بلتستان میں واقع ہے اور یہ پاکستان اور چین کے درمیان اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ خنجراب پاس گرمیوں میں (اپریل سے نومبر تک) کھلا رہتا ہے جبکہ دسمبر سے مارچ تک شدید برف باری کی وجہ سے بند رہتا ہے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کے دوسرے مرحلے، تجارت، اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری سمیت دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور پاکستان کے درمیان اہم زمینی شاہراہ قراقرم ہائی وے جسے شاہراہ ریشم بھی کہا جاتا ہے، بھی خنجراب پاس ہی سے گزرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں سی پیک منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کی اہمیت کا اعادہ بھی کیا گیا۔
بیان کے مطابق: ’دونوں رہنماؤں نے تعاون کے تمام شعبوں میں پاکستان چین تعلقات کی بڑھتی ہوئی رفتار کو برقرار رکھنے اور دوستی کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔‘
ملاقات میں سی پیک کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کے علاوہ صنعت، زراعت اور معدنی ترقی کے شعبوں میں دوسرے مرحلےکے تحت منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس میں بیجنگ پاکستان میں 60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبوں کے تحت سڑکوں، ریلوے، پائپ لائنوں اور بندرگاہوں کا نیٹ ورک قائم کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق چینی نائب وزیراعظم ڈنگ زوکسیان نے معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت تعاون کے تمام شعبوں میں پاکستان کے لیے چین کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 13 سے 16 مئی تک بیجنگ کے دورے پر ہیں، جس کا بنیادی مقصد پانچویں پاکستان چین وزرائے خارجہ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کرنا ہے۔