ایس سی او اجلاس، شہباز شریف، نریندر مودی ملاقات کا امکان نہیں: دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے بعد ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چین میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم کے درمیان کسی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعے کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران واضح کیا ہے کہ ایس سی او اجلاس میں انڈیا اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے ’ایٹمی بلیک میلنگ‘ سے متعلق انڈیا کے بیانات کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا ہے اور چین میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں انڈیا و پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ’ملاقات نہ ہونے کا امکان‘ ظاہر کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بریفنگ کے بعد ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چین میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم کے درمیان کسی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘

انہوں نے انڈین وزارت خارجہ کے’ایٹمی بلیک میلنگ کے بیانیہ‘ سے متعلق بیانات کو بھی ’غیرسنجیدہ اور گمراہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان طاقت کے استعمال کی ہر صورت مخالفت کرتا ہے، یہ ایک ذمہ دار ریاست ہے جس کی کمانڈ اور کنٹرول سسٹم مکمل سویلین کنٹرول میں ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور ملک کی انسداد دہشت گردی کی کوششیں دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی ہیں اور اس کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف ڈھال ہیں۔

شفقت علی خان نے مزید کہا انڈیا کے بے بنیاد الزامات اور قیاس آرائیاں غیر ذمہ دارانہ ہیں، پاکستان نے تیسرے ملک کو بلاجواز شامل کرنے کی انڈین کوششوں پربھی تشویش ظاہر کی۔

سوال کے جواب میں انہوں نے مذید بتایا کہ یہ طرز عمل انڈیا کی ’سفارتی کمزوری اور بے اعتمادی کو ظاہر کرتا ہے۔ انڈیا کی کسی بھی جارحیت یا ملک کی خودمختاری کے خلاف ورزی کا فوری اوربھرپور جواب دیا جائے گا۔‘

انہوں نے انڈیا میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق سوال پر کہا کہ ’ہم امید اور یقین رکھتے ہیں کہ انڈیا اورپاکستان کے درمیان طے پانے والے تمام دستاویزات کی شقوں کا مکمل احترام کیا جائے اور سفارت کاروں کے ساتھ ضابطہ اخلاق کے مطابق مکمل طریقہ سے عمل درآمد ہو۔‘

اس سے قبل بریفنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے آج پاکستان میں اختتام پذیر ہونے والے دورے سے متعلق کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا، اور صدر مملکت، وزیر اعظم اور اپنے ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان نے کہا ’چین اور پاکستان کے درمیان قریبی تعاون اور مضبوط تعلقات ہیں، ان ملاقاتوں میں علاقائی امور اور دو طرفہ امور زیر بحث آئے۔‘ دوسری جانب چینی وزیر نے آرمی چیف سے ملاقات میں انسداد دہشت گردی میں تعاون بڑھانے پر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار 23 اگست کو پہلے دو طرفہ سرکاری دورے پر بنگلہ دیش جائیں گے۔ ’وزیر خارجہ کل روانہ ہوں گے جبکہ اس اہم دورے سے متعلق تفصیلی بیان بھی جاری کیا جائے گا۔‘

شفقت علی خان نے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس سے متعلق کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرا کا اجلاس 20 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوا جہاں تینوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کو مضبوط بنانے اور منشیات سمگلنگ کے خلاف تعاون سمیت دیگر امور پر اتفاق کیا۔

پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے ذیلی گروہ مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’امریکہ نے مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کا عرفی نام بھی قرار دیا ہے۔‘

ترجمان نے کہا رواں برس ’12 اگست کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی سے متعلق مذاکرات ہوئے جن میں فریقین نے بی ایل اے اور داعش سمیت دیگر خطرات کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر بھی زور دیا۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ’گریٹر اسرائیل‘ کے بیان کے حوالے سے بھی ایک بار پھر کہا کہ پاکستان اسرائیلی وزیر کے گریٹر اسرائیل کے بیانات کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا تصور عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، ایسے اشتعال انگیز بیانات اسرائیلی قبضے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہیں۔‘

اس سے قبل پاکستانی وزارت خارجہ نے گذشتہ جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اسرائیلی قابض طاقت کے حالیہ بیانات کی سخت مذمت اور مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جن میں نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کے قیام کا اشارہ دیا گیا۔

بیان کے مطابق پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز تصورات کو یکسر مسترد کرے جو بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایسے بیانات قابض طاقت کے اس ارادے کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ اپنے غیر قانونی قبضے کو مزید مضبوط کرے، اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کے قیام کے لیے کی جانے والی تمام بین الاقوامی کوششوں کو یکسر حقیر سمجھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان