لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نو مئی کے ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے بھانجے اور علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز عظیم خان کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
شاہ ریز عظیم بین الاقوامی ایتھلیٹ ہیں، جن کی گرفتاری جمعرات کو پولیس نے نو مئی 2023 کو جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں ظاہر کی۔
جمعے کو پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل کے سامنے پیش کیا۔
ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ شاہ ریز عظیم کو جمعرات کو گرفتار کیا گیا اور آج پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ ریز عظیم کو ایک گھنٹے سے زائد وقت تک قیدیوں کی وین میں بٹھا کر رکھا گیا، لہذا گزارش ہے کہ انہیں بخشی خانے میں بٹھا دیا جائے۔
جس پر عدالت نے سکیورٹی انچارج کو ملزم شاہ ریز عظیم کو بخشی خانے میں بٹھانے کی ہدایت کر دی۔
کچھ دیر بعد پولیس نے شاہ ریز عظیم کو جج کے سامنے پیش کیا اور مزید تفتیش کے لیے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہ ریز عظیم کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کو اس مقدمے میں کب نامزد کیا گیا؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’23 ستمبر 2023 سے ملزم اس مقدمے میں نامزد ہے۔ ملزم کو ضمنی بیانات کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا۔‘
وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں دلائل دیے کہ ’شاہ ریز عظیم کبھی اس کیس میں ملزم نہیں تھے۔ انہیں صرف ہراساں کرنے کے لیے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ پولیس یہ بتائے کہ اگر نامزد تھے تو گرفتاری میں 27 ماہ کیوں لگے؟ یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں منظور ہونے کا ردعمل ہے۔ شاہ ریز خان 27 ماہ سے ملک میں موجود ہیں متعدد بیرون ملک دورے کیے لیکن وہ واپس آگئے۔‘
شاہ ریز خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ ’وہ ملک کے معروف ایتھلیٹ ہیں، ان کا پی ٹی آئی کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انہیں صرف عمران خان کا بھانجہ اور علیمہ خان کا بیٹا ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے، لہذا انہیں مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔‘
ڈی ایس پی آصف جاوید نے عدالت میں مقدمے کا ریکارڈ پیش کیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کے مطابق: ’پولیس نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب زمان پارک میں علیمہ خان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ شاہ ریز عظیم اپنے کمرے میں اہل خانہ کے ساتھ موجود تھے۔ سول کپڑوں میں متعدد مسلح افراد دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور شاہ ریز عظیم کو گھسیٹتے ہوئے گاڑی میں ڈال کر چلے گئے۔ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا، نہ ہی کبھی کوئی نوٹس موصول ہوا۔‘
صحافیوں سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ’شاہ ریز عظیم نو مئی کو اپنے عزیزوں سے ملنے چترال گئے ہوئے تھے۔ ان کا نو مئی واقعات سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔‘
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور ذیشان رضا نے جمعرات کی رات میڈیا کو جاری بیان میں تصدیق کی کہ علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز عظیم کو زمان پارک سے نو مئی کے مقدمے میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
نومئی 2023 کو جناح ہاؤس پر حملے سمیت پولیس نے 14مختلف مقدمات درج کر رکھے ہیں، جن میں کئی پی ٹی آئی رہنما اور کارکن گرفتار ہیں اور ان مقدمات کی سماعت بھی جاری ہے۔
عمران خان کے ایک اور بھانجے حسان نیازی ایڈووکیٹ کو پہلے ہی گرفتار کر کے ملٹری ٹرائل کے لیے بھجوا دیا گیا تھا، انہیں اس کیس میں سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بعد ان کے خاندان سے یہ چوتھی گرفتاری ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ تحریک انصاف کے کئی اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کو مختلف عدالتوں سے نو مئی مقدمات میں سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔ زیادہ تر رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہیں۔ مزید مقدمات کے سماعت بھی آخری مراحل میں ہیں، جلد ہی ان کیسوں کے فیصلے بھی متوقع ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’نومئی صرف فوج کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مقدمہ ہے۔ نو مئی کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آ نا ہو گا۔‘