سپریم کورٹ: عمران خان کی نو مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور

سپریم کورٹ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نو مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں درج آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کر لی۔

عمران خان 16 مئی 2024 کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اڈیالہ جیل سے لائیو سٹریمنگ کے ذریعے پیشی کے موقعے پر (پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)

سپریم کورٹ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نو مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں درج آٹھ مقدمات میں سازش اور شواہد پر دلائل کے بعد ضمانت منظور کر لی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی پر مشتمل تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے: ’ہم درخواستیں منظور کر رہے ہیں۔ آرڈر ایسا لکھوائیں گے کہ کسی کا ٹرائل میں کیس متاثر نہ ہو۔‘

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ’آٹھوں مقدمات میں فرد جرم تک عائد نہیں کی گئی۔ ابھی تک چالان بھی پیش نہیں ہوا۔‘ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’بس یہ کافی ہے۔ ہم ضمانت منظور کر رہے ہیں۔‘

نو مئی 2023 کو عمران خان کی اسلام آباد سے گرفتاری پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے، جس کے بعد پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سب سے زیادہ مقدمات پاکستان کی مختلف چھاؤنیوں میں توڑ پھوڑ کے درج ہوئے ہیں، جب کہ 102ملزمان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے بعد فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں ملک کے مختلف شہروں میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث ہونے پر تحریک انصاف کے متعدد قانون سازوں اور درجنوں عہدیداروں کو سزائیں سنائی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے 24 جون کو نو مئی کے واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی تھیں، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

یہ مقدمہ گذشتہ ایک ہفتے سے مقرر ہو رہا تھا لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر باقاعدہ سماعت نہیں رہی تھی۔ آج باقاعدہ دلائل ہوئے اور سماعت کے آغاز پر عدالت نے کہا کہ وہ پہلے استغاثہ کو سننا چاہیں گے۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ’مجھے اجازت دی جائے کہ کیس کے میرٹس پر عدالت کی معاونت کروں۔‘

چیف جسٹس پاکستان نے جواباً کہا کہ ’ہم کیس کے میرٹس پر کسی کو دلائل کی اجازت نہیں دیں گے، آپ صرف سازش کے متعلق قانونی سوالات کے جواب دیں۔ کوئی ایسا کیس دکھائیں جہاں سازش کے الزام پر سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد کی ہو، سپریم کورٹ نے ایسے ہی الزام کے تین مقدمات میں ضمانتیں منظور کی ہیں، اپنے کیس کو دیگر مقدمات سے الگ ثابت کریں۔ تسلسل کے اصول پر بھی معاونت کریں۔‘

وکیل استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہائی کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ آبزرویشنز عبوری نوعیت کی ہیں، اعجاز چوہدری کی سازش کے الزام پر سپریم کورٹ نے ضمانت دی، اعجاز چوہدری کا کیس عمران خان  کے کیس سے مختلف ہے، وہاں کیس یہ تھا کہ شواہد نہیں ہیں، ان کیسز میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں نامزد نہیں تھے۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آپ ثابت کریں کہ یہ مقدمہ، پہلے مقدمات سے مختلف ہے۔‘

جسٹس شفیع صدیقی نے اس موقعے پر کہا کہ ’اعجاز چوہدری پر الزامات موقعے پر موجودگی اور سازش کے تھے۔‘

دوسری جانب جسٹس حسن اظہر رضوی نے استغاثہ سے استفسار کیا کہ ’کیا اعجاز چوہدری نو مئی کو موقعے پر موجود تھے؟‘

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے جواب دیا کہ ’اعجاز چوہدری کی موقعے پر موجودگی کے حوالے سے واضح جواب نہیں دے سکتا۔‘

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ’بانی پی ٹی آئی عمران خان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟‘ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ’تین گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کیے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’میرٹ پر جائیں گے تو سلمان صفدر بھی بات کریں گے۔ سپریم کورٹ نے میرٹ پر آبزرویشن دی تو ٹرائل متاثر ہو گا۔ میرا کام آپ کو متنبہ کرنا تھا، باقی جیسے آپ بہتر سمجھیں۔ ملزم کے خلاف آپ کے پاس زبانی اور الیکٹرونک شواہد کے علاوہ کیا ہے۔‘

سپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’دس میں سے تین مقدمات میں ملزم نامزد ہے۔ ملزم کے خلاف ایف آئی آر نو مئی کو درج ہوئی۔ سپریم کورٹ نے بانی کے تین ٹیسٹ کروانے کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کی اجازت دی۔ پولیس نے وائس میچنگ، فوٹو گرامیٹک، پولی گرامیٹک ٹیسٹ کے لیے مجسٹریٹ سے رجوع کیا۔ عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے ٹیسٹ نہیں کروائے۔‘

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ’شواہد کا جائزہ ٹرائل کورٹ لے لیں گی۔‘

جسٹس حسن رضوی نے بھی کہا کہ ’واقعے کے بعد گرفتاری تک ملزم دو ماہ تک ضمانت پر تھا۔ کیا دو ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کے لیے کافی نہیں تھا۔‘

اس کے ساتھ ہی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نو مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان