اے آئی صارفین کا نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم، جس کے نتائج ’بدتر‘ ثابت ہوئے

سائنس دانوں نے ایک نئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی تخلیق کا تجربہ کیا، جس پر صرف مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ صارفین موجود تھے، لیکن اس عمل کے ’بدتر نتائج‘ سامنے آئے۔

محققین نے چیٹ جی پی ٹی فور او پر مبنی اے آئی صارفین کے ساتھ ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا تجربہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا وہ اسے اپنے مصنوعی صارفین کے لیے ایکو چیمبر میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں یا نہیں (فائل فوٹو/ پکسا بے)

سائنس دانوں نے ایک نئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی تخلیق کا تجربہ کیا، جس پر صرف مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ صارفین موجود تھے۔ سائنس دانوں کے علم میں آیا کہ اس عمل کے ’بدتر نتائج‘ سامنے آئے جن میں سخت گیر خیالات کا پھیلاؤ بھی شامل ہے۔

ایکس اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بڑے پیمانے پر اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ تقسیم پیدا کرنے والے مواد کو فروغ دیتے ہیں اور تعمیری سیاسی مکالمے کے لیے محدود جگہ فراہم کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ سیفٹی کے محققین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے پلیٹ فارمز سنسنی خیز مواد کو فروغ دیتے ہیں اور ایسا ماحول پیدا کر دیتے ہیں، جس میں صارفین ہم خیال نقطہ نظر سے آگاہ ہوتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے خیالات سے کٹ کر رہ جاتے ہیں۔

تحقیق کے بڑھتے ہوئے سلسلے میں ان الگورتھمز، جو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو چلاتے ہیں، کے درمیان تعلق اور ان پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کے تقسیم پیدا کرنے کے عمل کا جائزہ لیا چکا ہے۔

محققین نے ایک ایسی تحقیق میں، جو ابھی دوسرے محققین کے جائزے کے عمل سے نہیں گزری، تاہم اسے ڈیجیٹل لائبریری آرکائیو پر پوسٹ کیا گیا، میں لکھا: ’پلیٹ فارم الگورتھمز، جو صارفین کی شمولیت کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے بنائے گئے، اکثر غیر ارادی طور پر غصے، ٹکراؤ اور سنسنی خیزی کو بڑھا دیتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحقیق میں محققین نے چیٹ جی پی ٹی فور او پر مبنی اے آئی صارفین کے ساتھ ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا تجربہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا وہ اسے اپنے مصنوعی صارفین کے لیے ایکو چیمبر میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کئی طرح کی حکمت عملی آزمائی جس میں مواد کی فیڈ کو وقت کے اعتبار سے ترتیب دینا، مختلف نقطہ نظر کو جان بوجھ کر فروغ دینا، پروفائل کو ہٹانا اور حتیٰ کہ صارفین کے اعداد و شمار مثال کے طور پر فالوورز کی تعداد کو چھپانا بھی شامل تھا تاکہ پلیٹ فارم کو ایکو چیمبر میں بدلنے سے روکا جا سکے۔

سائنس دانوں نے لکھا: ’ہمارا مقصد ایسا مصنوعی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانا ہے، جہاں یہ دیکھا جا سکے کہ کیا اس پر وہی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں جو حقیقی سوشل میڈیا پر نظر آتی ہیں، جیسے لوگوں میں شدید اختلافات، کچھ لوگوں کو زیادہ توجہ ملنا اور زیادہ سے زیادہ کلکس اور لائکس کی خواہش میں بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا۔‘

اس کے بعد انہوں نے یہ جانچا کہ آیا ان کی مداخلت اس بگاڑ کو کم کرتی ہے، تاہم محققین کو معلوم ہوا کہ ان حکمت عملیوں سے صرف ’معمولی بہتری‘ آئی اور بعض صورتوں میں نتائج مزید بگڑ گئے۔

انہوں نے دیکھا کہ ’اگرچہ کئی (حکمت عملیوں) نے معتدل مثبت اثرات دکھائے، لیکن کوئی بھی بنیادی مسائل کو پوری طرح حل نہ کر سکی اور ایک پہلو میں بہتری اکثر دوسرے کو مزید بگاڑنے کی قیمت پر آئی۔‘

محققین کا کہنا ہے کہ ’نتائج چونکا والے ہیں۔ بہتری معمولی ہے، کوئی مداخلت ان نتائج کا سبب بننے والے عوامل کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی اور کچھ تبدیلیاں ان مسائل کو مزید بگاڑ دیتی ہیں جنہیں حل کرنے کا ان کا مقصد ہے۔‘

تحقیق کے نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سفارش کرنے والے الگورتھمز یا شمولیت کو بڑھانے والی اصلاحات کے بغیر بھی سخت تقسیم پیدا کرنے مجبور ہو سکتے ہیں۔

محققین کو شبہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں کسی بامعنی اصلاح کے لیے ’بنیادی ازسرنو ڈیزائن‘ درکار ہوگا۔

محققین کے مطابق: ’اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر بڑی خرابیاں اس صورت میں بھی پیدا ہو سکتی ہیں جب ایک کم سے کم تخیلاتی ماحول میں صرف پوسٹنگ، ری پوسٹنگ اور فالو کرنا شامل ہو اور سفارش کرنے والے الگورتھمز یا شمولیت بڑھانے والی اصلاحات موجود نہ ہوں۔‘

’ان خامیوں کا بالکل سادہ پلیٹ فارم سے سامنے آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسائل شاید پلیٹ فارم کی تفصیلات یا اس کے الگورتھم میں نہیں بلکہ ان کی جڑیں اس کے بنیادی ڈھانچے میں بہت گہری ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی