محققین نے کہا کہ حیران کن طور پر چیٹ جی پی ٹی اور گوگل جیمنائی جیسے اے آئی ماڈلز نے چیزوں کو سمجھنے کے لیے جو طریقے اپنائے، وہ انسانوں کی سوچ کے انداز جیسے اور قابل فہم تھے۔
مصنوعی ذہانت
’عربی عقاب‘ کو ابوظبی کی ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل (اے ٹی آر سی) نے تیار کیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ماڈل عرب دنیا کے مکمل لسانی تنوع کو ایک اعلیٰ معیار کے مقامی (غیر ترجمہ شدہ) عربی ڈیٹاسیٹ‘ کے ذریعے اکٹھا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔‘