آسٹریلیا میں ایک سینیئر وکیل کو اس وقت عدالت سے معافی مانگنی پڑی جب قتل کے ایک مقدمے میں جمع کروائی گئی عدالتی دستاویزات میں جعلی حوالہ جات اور ایسے عدالتی فیصلوں کو شامل کیا گیا، جو دراصل مصنوعی ذہانت سے بنائے گئے اور حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔
مصنوعی ذہانت
اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیم آلٹ مین نے اس ممکنہ بڑی اپ ڈیٹ کے بارے میں میمز بھی پوسٹ کیں لیکن تعارف میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ سسٹم اب بھی انسانوں کی جگہ لینے سے بہت دور ہے۔