بلوچستان کے ضلع خضدار میں شطرنج کا ضلعی ٹورنامنٹ منعقد ہوا، جس میں بزرگ اور نوجوان کھلاڑیوں سمیت درجنوں افراد نے حصہ لیا۔
کوئٹہ کے بعد صوبے کے دوسرے بڑے شہر خضدار میں شطرنج کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
یہاں ماضی میں بین الصوبائی مقابلے بھی منعقد ہو چکے ہیں جبکہ انتظامیہ اب قومی سطح کا ٹورنامنٹ کرانے کی خواہش رکھتی ہے۔
شاہی کھیل شطرنج کے اس ٹورنامنٹ کا افتتاح ضلعی سپورٹس آفیسر رقیہ عبید نے کیا۔ ٹورنامنٹ کے منتظم اور صوبائی چیمپیئن نواز زہری نے بتایا کہ خضدار میں گذشتہ تین دہائیوں سے شطرنج کے مقابلے ہو رہے ہیں۔
ان کے مطابق خضدار کے کھلاڑی قومی اور بین الاقوامی سطح پر شاندار کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مگر اس کے لیے انہیں مواقع اور سرپرستی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
نواز زہری نے بتایا ’1999 میں خضدار پریس کلب کی عمارت سے یہ سفر شروع ہوا۔ اس دوران کئی صوبائی چیمپیئن اور قومی سطح کے کھلاڑی یہاں سے سامنے آئے اور ہم اپنی مدد آپ کے تحت اس کھیل کی ترقی کے لیے مقابلے کراتے آ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خضدار کے کئی بزرگ کھلاڑی آج بھی آن لائن دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعاون کرے تو یہ کھلاڑی عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔
بزرگ کھلاڑی علی احمد لہڑی نے بتایا کہ خضدار کے چھ کھلاڑی اب تک قومی سطح کے میڈل جیت چکے ہیں۔ ’میں 25 سال سے شطرنج کھیل رہا ہوں اور نئی نسل کو اس کھیل کی تربیت دینا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔‘
کھلاڑی محمد ابراہیم کے مطابق ’یہ سوچ اور حکمت عملی کا بین الاقوامی کھیل ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں بچوں کو سکول کی سطح پر یہ کھیل سکھایا جاتا ہے۔
’یہ گھڑی کا کھیل ہے اور اگر وقت ختم ہو جائے تو کھلاڑی جیت کے قریب ہونے کے باوجود ہار سکتا ہے۔‘
یونیورسٹی سطح کے چیمپیئن عبدالباسط کا کہنا ہے کہ ’یہ ذہن کا کھیل ہے، جو دماغ کے حساب، چال اور جال پر کھیلا جاتا ہے۔ اس میں دونوں کھلاڑی اپنی ذہنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔‘
بلوچستان کے 13 سالہ ریحان خان ناصر اس ماہ امریکہ میں منعقدہ شطرنج ٹورنامنٹ میں چھ ممالک کے کھلاڑیوں کو شکست دے کر عالمی چیمپیئن بن چکے ہیں، جو صوبے اور ملک کے لیے باعثِ فخر ہیں۔