انڈیا نے جمعرات کو امریکی ’دوہرے معیار‘ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے امریکی قانون سازوں کے زیر غور اس بل پر تنقید کی ہے جس کے تحت روس سے تیل خریدنے والے انڈیا اور دیگر ممالک پر 500 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
انڈیا نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے حالیہ بیانات پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا، اور روسی تیل کے معاملے پر کہا کہ اپنے عوام کی توانائی کی ضروریات کو محفوظ بنانا انڈیا کے لیے سب سے بڑی ترجیح ہے۔
روٹے نے 16 جولائی کو کہا تھا کہ روسی تیل اور گیس خریدنے والے ممالک، جن میں انڈیا بھی شامل ہے، کو ثانوی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے اراکین کے ساتھ ملاقات کے بعد روٹے نے چین، انڈیا اور برازیل کو روسی خام تیل، تیل کی مصنوعات اور کوئلے کے سب سے بڑے خریدار قرار دیا، اور انہیں روسی صدر ولادی میر پوتن پر یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی درخواست کی، اور کہا کہ ورنہ ممکنہ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انڈیا کے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کو روٹے کے بیان پر کیے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’ہم نے اس موضوع پر رپورٹس دیکھی ہیں اور ہم اس پیشرفت کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ میں پھر سے واضح کرنا چاہوں گا، اور میں نے یہ ماضی میں بھی کہا ہے، کہ ہمارے لوگوں کی توانائی کی ضروریات کو محفوظ بنانا ہمارے لیے سب سے بڑی ترجیح ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’انڈیا عالمی حالات اور مارکیٹ کی حقیقتوں کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ ہم اس معاملے پر خاص طور پر دوہرے معیارات کے خلاف محتاط رہیں گے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو روس کو تنبیہ کی تھی کہ اگر اس نے 50 دنوں میں یوکرین کی جنگ کو حل نہ کیا تو وہ ماسکو کے باقی تجارتی شراکت داروں پر بہت سخت ٹیرف عائد کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم ثانوی ٹیرف لگانے جا رہے ہیں۔ اگر 50 دنوں میں کوئی معاہدہ نہ ہوا تو۔ اور یہ 100 فیصد تک ہوں گے، اور بس یہی حقیقت ہے۔‘
’سلیج ہیمر‘ پابندیاں
اتوار کو امریکہ کے سینیٹرز نے ایک بائیپارٹیزن بل پیش کیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے خلاف ’سلیج ہیمر‘ پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بل روس کی معیشت اور ان ممالک کو نشانہ بنانے کی اجازت دے گا جو پوتن کی جنگی مشینری کی مدد کرتے ہیں۔
رپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ یہ بل ٹرمپ کو اختیار دے گا کہ وہ ’پوتن کی معیشت پر حملہ کریں اور ان تمام ممالک پر پابندیاں عائد کریں جو روس کی جنگی مشینری کی حمایت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان پابندیوں میں وہ ممالک شامل ہو سکتے ہیں جو روسی مصنوعات خریدتے ہیں جیسے چین، انڈیا اور برازیل۔
گراہم نے کہا: ’یہ دراصل ایک سلیج ہیمر ہے جو صدر ٹرمپ کے پاس ہے تاکہ وہ اس جنگ کا خاتمہ کر سکیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس قسم کی طاقت ہے جو امن کے قریب لانے میں مدد کر سکتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سفارت کاری میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’بےشک، یہ اس قسم کی طاقت ہے جو امن کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور یہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سفارت کاری بے سود نہیں ہو گی۔‘