مشرف زیدی کیا کچھ ٹھیک کرنے حکومت میں آئے ہیں؟

ان کی تعیناتی پر سوشل میڈیا پر تاہم بحث چھڑ گئی ہے اور صارفین اس کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کر رہے ہیں۔ تاہم مشرف زیدی کی ماضی کی ایک تحریر زیادہ باعث بحث بنی ہوئی ہے۔  

چند لوگ مشرف زیدی کی تعیناتی کو ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ اسے نظام کا حصہ بننے کی مثال سمجھتے ہیں (مشرف زیدی انسٹاگرام اکاؤنٹ)

مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک اعلامیے کے مطابق سیاسی و پالیسی تجزیہ کار مشرف زیدی کو وزیر اعظم کے دفتر میں چیف کوآرڈینیٹر برائے گورنمنٹ پرفارمنس اینڈ انوویشن (حکومتی کارکردگی اور نئے طریقہ کار متعارف کروانے کے لیے اعلی رابطہ کار) مقرر کر دیا ہے۔

تاہم ان کی تعیناتی پر سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے اور صارفین اس کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کر رہے ہیں۔ تاہم مشرف زیدی کی ماضی کی ایک تحریر زیادہ باعث بحث بنی ہوئی ہے۔  

مشرف زیدی نے 20 فروری 2024 کو ایک انگریزی اخبار میں شائع ایک مضمون میں پاکستان کے فرسودہ نظام، بیوروکریسی، عدلیہ اور طاقتور طبقات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ ’کیا آٹھ فروری کے انتخابات میں عمران خان جیتے یا پھر ملک کا پرانا سٹیٹس کو ہارا؟‘ انہوں نے اسے پاکستان کا سب سے اہم پالیسی سوال قرار دیا تھا۔

بعض ماہرین کے مطابق وہ اس تحریر میں نظام جن خامیوں کو وہ بے نقاب کرتے رہے، اب بظاہر اس کی بہتری کی ذمہ داری انہی کے سپرد کر دی گئی ہے۔ کیا وہ واقعی سٹیٹس کو کو چیلنج کر پائیں گے، یا خود اسی کا حصہ بن جائیں گے؟ یہ سوال نہ صرف اس تعیناتی کے گرد چھائی بحث کا مرکز بن چکا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی صارفین کے بیچ زیر بحث ہے۔

اس تعیناتی سے قبل مشرف زیدی اسلام آباد میں چند سرکاری اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے ہیں۔

حبیب اللہ خان نے ایکس پر مشرف زیدی کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے دوست مشرف زیدی ایک نایاب دانشور اور ان چند لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے مجھے اس ملک میں سب سے زیادہ متاثر کیا۔ حکومت کے لیے یہ بڑی کامیابی ہے کہ انہوں نے مشرف زیدی کو ملک کی خدمت کے لیے قائل کر لیا۔ دعا ہے کہ وہ اور ملک دونوں ترقی کریں۔‘

فراز نامی صارف ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’مشرف زیدی، جنہوں نے 2024 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ ’عمران جیتے یا سٹیٹس کو ہارا؟‘، اب اسی متنازع حکومت میں چیف کوآرڈینیٹر مقرر ہو گئے ہیں۔ گوگل سرچ ان تمام عظیم دانشوروں کے لیے وبال جان بن چکی ہے۔‘

مشرف کا اپنے بارے میں اپنی ویب سائٹ پر کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں اصلاحات کے مختلف اقدامات کے لیے تحقیق، تجزیہ اور فراہمی کا آغاز کیا۔ ان کا کام سیاسی معیشت، سٹریٹجک کمیونیکیشنز اور تبدیلی کے انتظامات کے درمیان بنتا ہے۔

انہوں نے 2018 میں تھنک ٹینک اور پالیسی مشاورتی فرم، تبادلیب کے نام سے قائم کی تھی۔ یہ ادارہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن، رہائش اور شہری ترقی پر کام کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زیدی نے مارچ 2021 میں لبرائٹ سٹونبریج میں سینئر مشیر کے طور پر شمولیت اختیار کی تھی۔ 2013 سے 2018 تک، انہوں نے پاکستان میں تعلیم کے لیے الیف ایلان مہم کی قیادت بھی کی۔

انہوں نے 2011 سے 2013 تک پاکستان کی وزارت خارجہ میں بنیادی پالیسی مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے بحران کی سفارت کاری میں کام کیا اور عوامی سفارت کاری کے شعبے کو قائم کیا۔

آئینہ صاف نامی صارف نے اپنی 2023 کی ایک پوسٹ شیئر کی جس کا عنوان تھا کہ ’ مشرف زیدی کی کمپنی ’تبادلاب‘ کے امریکہ کی بااثر لابنگ فرم ’البرائٹ سٹون برج گروپ‘ سے کس نوعیت کے روابط ہیں، جو امریکی طاقت کے ایوانوں سے قریبی تعلق رکھتی ہے؟ اس حوالے سے ایک تفصیلی تھریڈ۔‘ اس ہی پوسٹ کے ساتھ ان کا لکھنا تھا کہ ’مشرف زیدی وزیرِاعظم آفس میں نئے ’چیف کوآرڈینیٹر‘ مقرر ہو گئے ہیں۔

اطہر خان نامی صارف کا ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہنا تھا کہ ’مشرف زیدی نے اپنے نئے عہدے پر خوشی اور امید کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے اور پاکستانی عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں ان کے اقدامات کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں۔‘

چند لوگ اسے حکومت کی ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ اسے نظام کا حصہ بننے کی مثال سمجھتے ہیں۔ اب اصل سوال یہ ہے کہ مشرف زیدی واقعی کس حد تک سٹیٹس کو کو چیلنج کر پائیں گے یا پھر روایتی سرکاری ڈھانچے میں گم ہو کر رہ جائیں گے۔

ان کے آنے والے دنوں میں اقدامات اور کارکردگی ہی طے کریں گے کہ وہ تنقید سے عمل کی طرف سفر میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ