حکومت کا ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو کے نگران ادارے کے قیام پر غور

پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کے ہمراہ ایک اہم اجلاس میں ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو کے نظام کی نگرانی کے لیے ایک خودمختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے امکانات کا جائزہ لیا۔

پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 2 مئی 2025 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، لا ڈویژن اور آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں شریک ہیں جس میں ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ملک میں کرپٹو کے نظام کی نگرانی کے لیے خود مختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا جائزہ لے گی (وزارت خزانہ)

پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، لا ڈویژن اور آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن کے نمائندوں پر مشتمل ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ملک میں کرپٹو کے نظام کی نگرانی کے لیے خود مختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا جائزہ لے گی۔

یہ کمیٹی مجوزہ قوانین کا جائزہ لے کر ایک موثر فریم ورک اور گورننس سٹرکچر تجویز کرے گی جسے آئندہ پاکستان کرپٹو کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کے ہمراہ ایک اہم اجلاس میں ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو کے نظام کی نگرانی کے لیے ایک خودمختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے امکانات کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں چئیرمین ایس ای سی پی، سیکریٹری لا اینڈ جسٹس ڈویژن اور سیکریٹری وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے شرکت کی۔

وزرات خزانہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے مجوزہ ریگولیٹری فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ اسے عالمی معیار اور ابھرتے ہوئے تکنیکی رجحانات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔

بلال بن ثاقب نے تمام متعلقہ فریقوں کی آرا کو سراہا اور حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں ایک شفاف، جدید اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ڈیجیٹل مالیاتی نظام قائم کیا جائے گا۔

اس سے قبل 29 مئی 2025 کو پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ بلال بن ثاقب نے لاس ویگاس میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن کو قومی ذخائر کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ ’آج ایک بہت ہی تاریخی دن ہے کیونکہ آج میں یہ اعلان کروں گا کہ پاکستانی حکومت اپنی حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن سٹریٹجک ریزرو قائم کر رہی ہے۔‘

انہوں نی کہا، ’یہ والٹ، نیشنل بٹ کوائن والیٹ، قیاس آرائیوں کے لیے نہیں ہے۔ ہمارے پاس یہ بٹ کوائنز ہوں گے اور ہم انہیں کبھی فروخت نہیں کریں گے۔‘

بلال بن ثاقب نے اس حوالے سے امریکہ کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ وہ ان سے متاثر ہو کر یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔

بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے بلال بن ثاقب نے ’دو ہزار میگاواٹ بجلی‘ مختص کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اس بیان کے اگلے ہی دن پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن مائننگ ضرور کی جا رہی ہے لیکن پاکستان میں کرپٹو کے کاروبار سے پابندی نہیں اٹھائی گئی ہے۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے 30 مئی 2025 کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ ’کرپٹو کونسل کا قیام وزیراعظم کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے عمل میں لایا گیا‘، تاہم پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر تاحال پابندی برقرار ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملک میں ابھی تک کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی حیثیت نہیں دی۔

سیکرٹری وزارت خزانہ نے کہا کہ ’فی الحال کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ابتدائی بات چیت ہو رہی ہے، جب کہ سٹیٹ بینک اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں کرپٹو پر ابھی تک پابندی برقرار ہے۔‘

سٹیٹ بینک حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مرکزی بینک اور ایس ای سی پی نے مل کر کرپٹو کرنسی کے معاملے پر ابتدائی کام شروع کیا ہے، کرپٹو کرنسی فی الحال ادائیگی کے لیے استعمال نہیں کی جا سکتی۔

ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو کرنسیز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں دنیا بھر کی حکومتیں اور مالیاتی ادارے تیزی سے ضوابط اور قانونی فریم ورک تیار کر رہے ہیں تاکہ ان ٹیکنالوجیز کو محفوظ، شفاف اور معیشت کے لیے مؤثر بنایا جا سکے۔

پاکستان بھی اسی عالمی رجحان کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی سازی کے عمل میں پیش رفت کر رہا ہے۔

پس منظر

پاکستان میں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثے پچھلے چند برسوں سے عوامی توجہ حاصل کر رہے ہیں، خصوصاً نوجوان طبقہ ان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ تاہم، اس شعبے کی نگرانی اور ضابطہ سازی کا واضح اور مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی مسائل، جیسے مالیاتی فراڈ، غیرقانونی لین دین، اور سرمائے کی بیرونِ ملک منتقلی کے خطرات پیدا ہوئے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں کرپٹو کرنسیز کے لین دین پر پابندی عائد کی تھی، جس کے تحت بینکوں اور مالیاتی اداروں کو کرپٹو سے متعلق کسی بھی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ بعدازاں، کرپٹو کرنسی سے متعلق عدالتی کیسز اور عوامی دلچسپی کے باعث حکومت پر دباؤ بڑھا کہ اس شعبے کے لیے ایک جامع اور محفوظ قانونی ڈھانچہ تیار کیا جائے۔

اسی تناظر میں موجودہ حکومت، بالخصوص وزیر مملکت بلال بن صقیب کی قیادت میں، کرپٹو اور ڈیجیٹل فنانس کے میدان میں ایک فعال اور محفوظ ریگولیٹری نظام کے قیام کی جانب سنجیدہ قدم اٹھا رہی ہے۔ خودمختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز بھی اسی کوشش کا حصہ ہے تاکہ مستقبل میں پاکستان عالمی مالیاتی نظام کا حصہ بنے، ٹیکنالوجی کے میدان میں ہم آہنگی حاصل کرے، اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت