وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کو کہا ہے کہ امریکی حکومت نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کی وجہ سے ’مزاحمتی محاذ‘ نامی تنظیم کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق روبیو نے کہا: ’واشنگٹن کی جانب سے مزاحمتی محاذ کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ اور خصوصی طور پر ’عالمی دہشت گرد‘ کے طور پر درج کرنا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’پہلگام حملے کے لیے انصاف کی اپیل‘ کی حمایت کرتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزاحمتی محاذ نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ حملہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد انڈیا میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔
انڈین سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی مزاحمتی محاذ نے قبول کی ہے، جن میں سب سے حالیہ حملہ 2024 میں تھا۔
تاہم اب تک پاکستان کی جانب سے ’مزاحمتی محاذ‘ کو کالعدم قرار دینے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پاکستان نے پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے انڈیا کو اس حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔
روبیو نے مزاحمتی فرنٹ کو 2019 میں ابھرنے والی ’لشکرِ طیبہ کے لیے ایک محاذ اور پراکسی‘ قرار دیا۔ دہلی میں قائم جنوبی ایشیا دہشت گردی پورٹل نامی ایک تھنک ٹینک کے مطابق یہ گروپ لشکرِ طیبہ کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔
انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکہ کی جانب سے ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں انہوں نے لکھا: ’امریکی وزارت خارجہ اور مارکو روبیو کی جانب سے لشکر طیبہ کی ایک شاخ ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی قدر کرتے ہیں۔‘
’22 اپریل کو پہلگام حملے کی ذمہ داری اسی نے قبول کی تھی۔‘