حکومت پاکستان کے مطابق اسلام آباد نے ایک جامع ڈوزیئر (کسی واقعے یا موضوع کے بارے میں دستاویزات کا مجموعہ) جاری کیا ہے جس میں ’آپریشن بنیان مرصوص کی تاریخی کامیابی، پہلگام آپریشن اور انڈیا کی جارحیت کے ناقابل تردید شواہد‘ پیش کیے گئے ہیں۔
سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق 18 مئی 2025 کو جاری کردہ ڈوزیئر میں آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق حقائق، سیٹلائٹ تصاویر، اور پہلگام آپریشن پر بین الاقوامی میڈیا کی تصدیق شدہ رپورٹس شامل ہیں۔
ڈوزیئر کی ایگزیکٹیو سمری میں کہا گیا ہے کہ ’انڈین حکام نے فائرنگ کے واقعے کے صرف 10 منٹ کے اندر پاکستان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی، بغیر کسی قابل اعتبار ثبوت یا تحقیق کے۔‘
یہ تفصیلات ایک ایسے وقت جاری کی گئی ہیں جب حکومت نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کو اجاگر کرنے اور پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کرنے کے لیے مختلف ممالک کے دورے کا کہنا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے اس مقصد کے لیے بلاول بھٹو کی قیادت میں سابق وزرائے خارجہ کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ کمیٹی دنیا بھر کے دورے کر کے بھارتی جارحیت، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف اور تحفظات سے عالمی برادری کو آگاہ کرے گا۔
ڈوزیئر کے مطابق، ’پاکستان نے غیر جانب دار تیسرے فریق کے تحت مشترکہ تحقیقات کی تجویز دی۔ انڈیا نے یہ تمام تجاویز مسترد کر دیں، جس سے اس کی نیت پر سوال اٹھتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ پہلگام حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے انڈیا نے خود منظم کیا اور جان بوجھ کر اپنی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا، تاکہ اصل سکیورٹی خدشات کی بجائے داخلی سیاسی مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔
’من گھڑت حقائق کی بنیاد پر اور پہلگام فالس فلیگ کو جواز بنا کر انڈیا نے پاکستان کے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں مریدکے، بہاول پور اور مظفر آباد شامل ہیں۔ 100 سے زائد ڈرونز بھی پاکستانی حدود میں بھیجے گئے۔ مریدکے میں، میزائل جامع مسجد پر گرے جس کے نتیجے میں کئی عام شہریوں کی جان گئی۔
’بہاول پور کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں میزائل حملے مسجد پر گرے، جس کے نتیجے میں عام شہری، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جان سے گئے۔ مظفر آباد میں انڈین حملے نے ایک مسجد کو شدید نقصان پہنچایا اور بے گناہ لوگوں کی جان گئی۔‘
ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ’پاکستان کی فوجی جوابی کارروائی سخت مگر نپی تلی تھی، جو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے دفاع کے حق کے مطابق کی گئی، اور صرف انڈیا کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔‘
اس میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان انڈین ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے، جو ایسے پراکسی عناصر کے ذریعے انجام دی جاتی ہے، جس کے ٹھوس اور قابل اعتبار شواہد عالمی برادری کے سامنے پیش کیے گئے ہیں۔
’پاکستان نے علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو انڈیا کو اس کی جارحیت اور بے گناہ خواتین و بچوں پر حملے کا جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان امن کا علم بردار ہے مگر اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔‘
ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ’پہلگام پاکستان کی سرحد سے تقریباً 200 کلومیٹر دور واقع ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد، انڈین میڈیا اور را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ایک مذموم اور منظم مہم شروع کی، جس میں بغیر کسی ثبوت کے جلد بازی میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور جنگی جنون کو ہوا دی گئی۔
’یہ بے بنیاد پروپیگنڈا جلد ہی بین الاقوامی میڈیا نے بے نقاب کر دیا، جس نے انڈین ذرائع کی جانب سے جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کو اجاگر کیا۔‘
ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ’انڈین میڈیا کا مسلسل جنگی جنون علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انڈین سول سوسائٹی، سیاست دانوں اور یہاں تک کہ عام شہریوں نے بھی اس واقعے کو سکیورٹی کی ایک سنگین ناکامی قرار دیا۔
’سچ کو تسلیم کرنے کی بجائے، انڈیا نے کئی یوٹیوب اور ٹوئٹر چینلز پر پابندی عائد کر دی جو اس کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کر رہے تھے۔ یہ اقدام پاکستان کی عدم مداخلت اور انڈیا کے سیاسی مقاصد کو ثابت کر رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’انڈیا کی جارحیت کے جواب میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے ڈوزیئر میں کہا گیا کہ پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایک فیصلہ کن جوابی کارروائی تھی، جو ہر ملک کو اپنے دفاع کا بنیادی حق تسلیم کرتا ہے۔‘
’انڈین طیاروں نے اس وقت پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جب پاکستان کی فضاؤں میں 57 کمرشل پروازیں موجود تھیں، جن میں قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، چین، کوریا اور تھائی لینڈ سے بین الاقوامی پروازیں شامل تھیں، ہزاروں عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئیں۔ ڈوزیئر میں کہا گیا کہ پاکستان نے صرف فوجی اہداف پر انتہائی درست جوابی حملے کیے۔‘
آپریشن بنیان مرصوص کے دوران انڈیا کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ’پانچ انڈین جنگی طیارے اور متعدد بڑے بغیر پائلٹ جہاز تباہ کیے جانے کی تصدیق ہوئی، جن میں تین رفال، ایک میگ-29 اور ایک ایس یو-30 شامل ہیں۔ آدم پور اور بھوج میں موجود ایس-400 بیٹری نظام کو بھی نشانہ بنایا گیا اور مؤثر طریقے سے ناکارہ بنایا گیا، جبکہ 84 انڈین ڈرونز مار گرائے گئے۔
’اس کے علاوہ، بیاس اور نگروٹہ میں واقع براہموس میزائل کے ذخیرے بھی تباہ کیے گئے، جن سے پاکستان پر میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں عام شہری، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے، جان سے گئے۔ فوجی رسد اور معاونت کے مراکز، جو بے گناہ پاکستانی شہریوں کے خلاف اس غیرقانونی کارروائی کو جاری رکھنے میں مدد دے رہے تھے، جیسے کہ یوری میں فیلڈ سپلائی ڈپو اور پونچھ میں ریڈار سٹیشن، کو بھی نشانہ بنایا گیا۔‘
’انڈیا کے فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹرز، جنہوں نے پاکستانی شہریوں، خصوصاً بچوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا، جن میں کے جی ٹاپ اور نوشہرہ میں واقع 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ شامل ہیں، مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔‘
ڈوزیئر میں بتایا کیا گیا کہ ’انڈیا نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا تاکہ ہمارے شہریوں کو ڈرایا جا سکے اور خوف پھیلایا جا سکے۔‘
ڈوزیئر میں زور دیا گیا کہ ’پاکستان نے صرف ان فوجی تنصیبات اور پلیٹ فارمز کو درستگی سے نشانہ بنایا جنہوں نے اس کی سرزمین پر حملے کیے، اور شہری علاقوں کو مکمل طور پر نشانہ بنانے سے گریز کیا۔ دوسری جانب، انڈیا نے اندھا دھند جارحیت کے ذریعے مسلسل پاکستان کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی جاری رکھی۔
’ایک خودمختار ریاست کے طور پر، پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے شدید مگر نپی تلی ذمہ دارانہ کارروائی کی اور پیشہ ورانہ فوجی ضبط کا مظاہرہ کیا۔‘
’یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے اور اپنی جارحانہ کارروائیوں کو جواز دینے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کی منصوبہ بندی کی طویل انڈین تاریخ ہے۔ انڈیا پاکستان کے اندر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، جسے پاکستان بارہا ٹھوس شواہد کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے سامنے اجاگر کر چکا ہے۔‘
’پاکستان کے فوری اور مؤثر جواب نے واضح کر دیا کہ اگرچہ وہ جنگ نہیں چاہتا، لیکن کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے اپنے عزم اور یکجہتی کا اعادہ کیا ہے کہ کوئی بھی اشتعال اس کی خودمختاری یا سیکیورٹی کو متزلزل نہیں کر سکتا۔ جب جنگ مسلط کی جائے گی، تو پاکستان ہمیشہ مناسب اور فیصلہ کن انداز میں جواب دے گا۔‘