ایک نئی تحقیق کے مطابق ایک بار لگایا جانے والا جینیاتی تھراپی کا ٹیکہ صرف چند ہفتوں میں انسانوں میں سماعت کی صلاحیت بحال کر سکتا ہے۔
سویڈن کے معروف تحقیقی ادارے کاریولنسکا انسٹیٹیوٹ کے محققین نے بتایا کہ یہ جدید تھراپی پیدائشی بہرے پن یا انتہائی کم سننے والے بچوں اور بالغوں میں مؤثر ثابت ہوئی اور آزمائشی علاج کے بعد ایک سات سالہ بچی کی سماعت تقریباً مکمل واپس آ گئی۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ 10 شرکا کے اندرونی کان میں صحت مند او ٹی او ایف جین کی کاپی کی ایک غذا انجکشن کے ذریعے پہنچائی گئی، جس سے ان سب کی سماعت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔
چھوٹے پیمانے پر کی گئی اس آزمائشی تحقیق میں ایسے افراد شامل تھے جنہیں او ٹی او ایف نامی جین میں تبدیلیوں (میوٹیشنز) کے باعث موروثی بہرے پن یا شدید سماعت کی کمی کا سامنا تھا۔
یہ جینیاتی خرابیاں ایک اہم پروٹین اوٹوفرلِن (otoferlin) کی کمی کا سبب بنتی ہیں، جو آواز کے سگنلز کو کان سے دماغ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اگرچہ یہ تھراپی بچوں پر زیادہ مؤثر نظر آئی لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ بالغ افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتی ہے۔
اس آزمائشی تحقیق میں ایک مصنوعی اور بے ضرر ورژن کے ایڈینو ایسوسی ایٹڈ وائرس استعمال کیا گیا تاکہ او ٹی او ایف جین کو صحیح طور پر فعال حالت میں صرف ایک انجکشن کے ذریعے اندرونی کان تک پہنچایا جا سکے۔
اس تھراپی کے اثرات زیادہ تر مریضوں میں واضح نظر آئے، جن کی سماعت صرف ایک ماہ کے اندر تیزی سے بحال ہو گئی۔
چھ ماہ بعد محققین نے تمام شرکا میں سماعت میں نمایاں بہتری نوٹ کی اور ان کی آواز سننے کی اوسط حد 106 ڈیسیبل سے بڑھ کر 52 ڈیسیبل تک پہنچ گئی۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ پانچ سے آٹھ سال کی عمر کے بچوں پر اس علاج نے سب سے زیادہ مؤثر انداز میں اثر کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سات سالہ بچی کی تقریباً پوری سماعت بحال ہو گئی اور چار ماہ بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ روزمرہ کی گفتگو کرنے کے قابل ہو گئی۔
کاریولنسکا انسٹیٹیوٹ کی تحقیق کے مصنفین میں شامل ڈاکٹر ماولی دوان نے کہا ’یہ پہلا موقع ہے کہ اس طریقۂ علاج کو نوعمروں اور بالغوں پر آزمایا گیا۔
’کئی شرکا کی سماعت میں بہتری آئی، جو ان کی زندگی کے معیار پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ اب ہم ان مریضوں کی نگرانی کریں گے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ اثر کتنا دیرپا ہے۔‘
محققین نے یہ بھی پایا کہ یہ علاج محفوظ اور اتنہائی قابل برداشت کرنے کے قابل تھا۔ شرکا نے چھ سے 12 ماہ کی فالو اپ مدت میں کسی سنگین منفی ردعمل کی اطلاع نہیں دی۔
سب سے عام ردعمل مدافعتی نظام کے نیوٹروفلز کی تعداد میں کمی تھی، جو سفید خون کے خلیات کی ایک قسم ہے۔
ڈاکٹردوان نے کہا ’او ٹی او ایف صرف آغاز ہے۔‘ اور مزید بتایا کہ محققین دیگر عام جینز پر بھی کام کر رہے ہیں جیسے بہرے پن کے پیچھے موجود دیگر عام جینز ٹی ایم سی ایک اور جی جے بی ٹو
’یہ علاج کے لحاظ سے زیادہ پیچیدہ ہیں لیکن جانوروں پر کیے گئے تجربات میں ابھی تک حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ مختلف اقسام کے جینیاتی بہرے پن میں مبتلا مریض ایک دن علاج کروا سکیں گے۔‘
© The Independent