نئی تحقیق: کلر وہیل انسانوں کو خوراک پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے

یہ نئی تحقیق، جس میں اورکا وہیل کو انسانوں کو خوراک پیش کرتے دیکھا گیا، جانوروں کے سماجی رویوں سے متعلق روایتی نظریات کو چیلنج کرتی ہے۔

15 نومبر 2024 کو ناروے کے ساحل کے قریب ایک نر قاتل وہیل کو تیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کلر وہیل (اورکا) بعض اوقات انسانوں کو اپنا کھانا بانٹنے کی پیشکش کرتی ہیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ کچھ ذہین اورکا شاید انسانوں سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بلیوں جیسے گھریلو جانور بعض اوقات اپنے مالک کے قدموں یا دروازے پر شکار لا کر رکھ دیتی ہیں۔ یہ اکثر محبت کے اظہار یا ’خاندان‘ کے ساتھ کھانا بانٹنے کے احساس کے طور پر کیا جاتا ہے لیکن اب سے پہلے جنگلی جانوروں میں ایسا رویہ پہلے کبھی دیکھا یا ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔

یہ نئی تحقیق، جس میں اورکا وہیل کو انسانوں کو خوراک پیش کرتے دیکھا گیا، جانوروں کے سماجی رویوں سے متعلق روایتی نظریات کو چیلنج کرتی ہے۔

اس تحقیق میں ان زندہ دل ہیں اور سماجی رویہ رکھنے والے سمندری ممالیہ اور انسانوں کے درمیان تعامل کو ظاہر کیا گیا ہے جس سے ہم پہلے زیادہ واقف نہیں تھے۔

یہ تحقیق سائنسی جریدے ’جرنل آف کمپیریٹو سائیکالوجی‘ میں شائع ہوئی ہے جس میں میں کینیڈا، نیوزی لینڈ اور میکسیکو کے محققین نے 20 سال کے دوران پیش آنے والے 34 ایسے واقعات کا جائزہ لیا جن میں اورکا وہیلوں نے انسانوں کو خوراک پیش کرنے کی کوشش کی۔ یہ واقعات دنیا کے مختلف سمندروں میں پیش آئے جن میں کیلیفورنیا، نیوزی لینڈ، ناروے اور پیٹاگونیا شامل ہیں۔

تحقیق کے مرکزی مصنف جیرڈ ٹاورز کا کہنا ہے کہ ’اورکا وہیل اکثر ایک دوسرے کے ساتھ خوراک بانٹتی ہیں۔ یہ ایک دوسروں سے رشتہ مضبوط کرنے کی سماجی سرگرمی ہے۔‘

وہ مزید کہتے ہیں: ’وہ انسانوں کے ساتھ بھی خوراک بانٹ رہی ہیں جو اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ وہ ہم سے تعلق قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔‘

محققین نے ان 34 میں سے ہر واقعے کا تجزیہ کیا اور پایا کہ 11 مواقع پر انسان پانی میں تھے جب اورکا وہیل ان کے قریب آئیں۔ 21 مرتبہ انسان کشتیوں پر تھے اور دو مواقع پر وہ کنارے پر موجود تھے۔

ان تمام واقعات میں اورکا وہیلیں خود سے انسانوں کے پاس آئیں اور اپنا شکار ان کے سامنے گرا دیا۔ محققین نے لکھا: ’یہ رویہ ممکنہ طور پر ان ابتدائی واقعات میں سے ہے جن میں کسی جنگلی شکاری جانور نے دانستہ طور پر اپنا شکار دیگر اشیا انسانوں کے ردعمل کو جانچنے کے لیے پیش کی ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید لکھا: ’یہ خصوصیات ظاہر کرتی ہیں کہ اورکا وہیل کئی وجوہات کی بنا پر خوراک بانٹنے کی صلاحیت اور خواہش رکھتی ہیں جن میں مختصر یا طویل مدتی فوائد شامل ہو سکتے ہیں چاہے وہ جسمانی ہوں، ذہنی یا جذباتی اور یہ تمام وجوہات ایک ساتھ بھی درست ہو سکتی ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ ان میں سے صرف ایک موقع کے سوا، ہر بار جب اورکا نے انسان کو خوراک پیش کی تو وہ یہ دیکھنے کے لیے وہیں رکی رہی کہ آگے کیا ہوتا ہے۔

بعض صورتوں میں اورکا وہیل نے ایک سے زیادہ بار یہ عمل دہرایا یعنی جب انسانوں نے خوراک لینے سے انکار کیا تو سات مواقع پر وہ دوبارہ خوراک لے کر آئیں۔

چونکہ اورکا وہیلیں ذہین اور سماجی جانور ہیں، محققین کا خیال ہے کہ ان کا خوراک بانٹنا نہ صرف قریبی بلکہ غیر متعلقہ انواع کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔

اورکا چونکہ اکثر بڑے شکار کرتی ہیں اس لیے ان کے پاس گوشت وافر ہوتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اورکا وہیلیں جب انسانوں کو کچھ دیتی ہیں، تو وہ صرف بانٹنے کا عمل نہیں ہوتا بلکہ اس کے ذریعے وہ انسانی رویے کو سمجھنے، کھیلنے، سیکھنے، اور تعلقات بنانے کی کوشش بھی کر سکتی ہیں۔‘

آخر میں محققین نے کہا: ’اس نوع (اورکا) کی ذہنی صلاحیت اور سماجی تعاون پر مبنی فطرت کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام ممکنہ وجوہات اور نتائج کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق