برطانوی بحریہ پر ’وہیلز اور ڈولفنز کو بہرا‘ کرنے کا الزام

زیر سمندر کیے جانے والا بم دھماکہ 30 کلو میٹر کے علاقے تک آواز کی بلند لہریں پیدا کرتا ہے اور کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانوی بحریہ کا ہر دھماکہ کم سے کم 60 جانوروں کو بہرا کر دیتا ہے۔

نیشنل فزیکل لیبارٹری کی گذشتہ سال شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کم ارتعاش والے طریقے کو استعمال کرنے کے باعث بم دھماکوں کے زیر سمندر شور کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

جانوروں کے حقوق کے لیے مہم چلانے والے افراد نے برطانوی رائل نیوی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ زیر سمندر دوسری عالمی جنگ کے بموں کو تباہ کر کے وہیلز اور ڈولفنز کی سماعت کی حس کو نقصان پہنچا رہی ہے، باوجود اس کے کہ وہ ایسی ٹیکنالوجی رکھتی ہے جو اس اسلحے کو بغیر پھٹے محفوظ طور پر تلف کر سکتی ہے۔

ڈیفنس پروکیورمنٹ کے وزیر جیریمی کوئن نے پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کا جو جواب لکھ کر بھیجا ہے، اس میں ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی رائل نیوی کے سپیشلٹس ڈائیورز نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران برطانیہ کی سمندری حدود میں 107 زیر سمندر دھماکے کیے ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر جرمن بم تھے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران کیے جانے والے حملوں میں سمندر میں گر گئے تھے جنہیں ہٹایا جانا ضرورت ہے کیونکہ یہ خطرے کے باعث بن سکتے ہیں یا ساحلی علاقے سے دور کی جانے والی تعمیرات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔   

روایتی طور پر غوطہ خور ان 70 سال پرانے بموں کے ساتھ ایک چھوٹا چارج لگا دیتے ہیں جس کو دور سے تباہ کیا جاتا ہے جو سمندر کے نیچے بڑے دھماکے کی وجہ بنتا ہے۔

برطانیہ کی بحریہ کا کہنا ہے کہ وہ یہ دھماکے کرنے سے قبل اس علاقے میں سمندری حیات کی غیر موجودگی کو یقینی بناتی ہے لیکن اس حوالے سے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے کرتے ہوئے ممالیہ جانوروں جیسے کہ ڈولفنز اور وہیلز کی قوت سماعت کو پہنچنے والے نقصان کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔

زیر سمندر کیے جانے والا بم دھماکہ 30 کلو میٹر کے علاقے تک آواز کی بلند لہریں پیدا کرتا ہے اور کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانوی بحریہ کا ہر دھماکہ کم سے کم 60 جانوروں کو بہرا کر دیتا ہے۔

جیریمی کوئن کے جواب میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے وزارت دفاع نے ایسے چھ سو سسٹم خریدے ہیں جو ایسے اسلحے کو زیر سمندر دھماکہ کیے بغیر تلف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن اس صلاحیت کے باوجود بحریہ نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران اس ماحول دوست ’ارتعاش کو محدود رکھنے والے‘ طریقے کو استعمال نہیں کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

  دھماکے کی شدت کو کم کرنے والا یہ نظام بم کے خول کو فوری طور پر جلا دیتا ہے جس سے بم کے اندر موجود دھماکہ خیز مواد آگ نہیں پکڑتا۔

نیشنل فزیکل لیبارٹری کی گذشتہ سال شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کم ارتعاش والے طریقے کو استعمال کرنے کے باعث بم دھماکوں کے زیر سمندر شور کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کم ارتعاش والے طریقہ کار کے استعمال سے ’روایتی طریقے کے برعکس صوتی شور کی سطح میں بڑی کمی ہوتی ہے جس سے بلند ترین ساؤنڈ پریشر لیول اور ساؤنڈ ایکسپوژر لیول 20 ڈی بی کم واقع ہوتا ہے۔‘

اس حوالے سے مہم چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ان نہ پھٹنے والے بموں کو تلف کرنے کے لیے ایسے طریقہ کار کو اپنائے جو کم تباہ کن اور کم شور کا باعث بنے۔

وہیلز اینڈ ڈولفنز کنزرویشن چیریٹی کے ڈینی گرووز کا کہنا ہے: ’ان سمندری ممالیہ جانوروں کے لیے سننے کی صلاحیت اتنی ہی اہم ہے جتنی انسانوں کے لیے ان کی دیکھنے کی صلاحیت۔‘

وہیلز اور ڈولفنز کو اپنی قوت سماعت کھونے کے بعد سمندر میں نقل و حرکت کرتے ہوئے اور اپنے ساتھی جانوروں سے رابطہ کرنے کے علاوہ کھانا تلاش کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہوتا ہے جس سے ان کی زندگیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں۔

ڈینی گرووز نے اخبار دا ٹائمز کو بتایا: ’ہم اسلحے کو صاف کرنے کے کم نقصان دہ طریقوں کی حمایت کرتے ہیں اور وزارت دفاع بھی اس سے مستثنی نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہمارے اتحادیوں کے طور پر ہمیں وہیلز کی حفاظت کرنی چاہیے بجائے اس کے ہم ان کو تباہ کر دیں۔‘

اداکارہ جوانا لملی بھی سٹاپ سی بلاسٹس نامی اس مہم کی قیادت کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جہاں ممکن ہو سکے کم ارتعاش والی تکنیک کو استعمال کرے۔

اس مہم کے ترجمان کا کہنا ہے: ’وزارت دفاع کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہے کہ وہ سمندری حیات کو محفوظ رکھتے ہوئے اس اسلحے کو بہتر انداز میں صاف کر سکتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے۔ ان کے پاس کوئی وجہ نہیں ہے۔ حکومت کو سمندری حیات کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس معاملے میں ضد نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں اس بات کو یقنی بنانا ہو گا کہ رائل نیوی جہاں ممکن ہو سکے دھماکوں کی شدت کو کم رکھنے والے طریقوں کو استعمال کرے۔‘

وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا: ’برطانوی شاہی بحریہ کو اس بات کا احساس ہے کہ جب نہ پھٹنے والے بموں کو صاف کیا جاتا ہے تو ان کے زیر سمندر سمندری حیات پر کیا اثر ہوتا ہے۔ کسی بھی بارودی مواد کو صاف کرنے سے قبل سیفٹی چیکس اور ماحول کو ان سے لاحق خطرات کا تخمینہ لگایا جاتا ہے تاکہ سمندری حایت کو کم سے کم خطرہ لاحق ہو سکے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات