آئس لینڈ: 2024 تک وہیل کے شکار پر پابندی کا فیصلہ

گوشت کی طلب میں کمی اور شکار کا خرچہ بڑھ جانے کی وجہ سے آئس لینڈ نے 2024 تک وہیل مچھلی کے شکار پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئس لینڈ کی وزارت فشریز نے فیصلہ کیا ہے کہ 2024 سے وہیل مچھلی کے شکار پر پباندی لگائی جا رہی ہے جس سے ناپید ہوتی وہیل کی نسل کو بقا کی امید ملنے کی توقع ہے۔

آئس لینڈ ناروے اور جاپان دنیا کے وہ تین ممالک ہیں جہاں ناپید ہوتی وہیل مچھلی کے شکار کو سرکاری سرپرستی میں انجام دیا جاتا ہے۔

آئس لینڈ کے ساحلوں پر پائی جانے والی وہیل مچھلی کا گوشت سب سے زیادہ جاپان میں کھایا جاتا تھا۔ 2019 میں جاپان انٹرنیشنل وہیلنگ کونسل سے الگ ہو گیا اور خود خود وہیل مچھلی شکار کرنا شروع کی۔ جس سے آئس لینڈ کی وہیل کے گوشت کی طلب ڈرامائی طور پر گر گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئس لینڈ کی وزیر فشریز سواندس سوارورسدتر کے مطابق ’2024 کے بعد وہیل کا شکار جاری رکھنے کے جواز بہت کم رہ گئے ہیں۔ اس بات کے ثبوت بہت کم ہیں کہ اس عمل سے اقتصادی طور پر فائدہ ہو گا۔‘

آئس لینڈ کی جانب سے جاری کردہ کوٹے کے مطابق 2019 سے 2023 تک 209 فن وہیلز شکار کی جائیں گی۔ بلیو وہیل کے بعد یہ نسل دنیا کی سب سے بڑی وہیل مچھلی ہے۔ اسی طرح کوٹے کے مطابق 2023 تک 217 منکی وہیلز شکار ہوں گی جو کہ وہیل مچھلی کی سب سے چھوٹی نسل ہے۔

 آئس لینڈ نے 2003 میں صنعتی بنیادوں پر وہیل کا شکار شروع کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا