دس ہزار سالہ قدیم یورپی خاتون کا رنگ گہرا تھا: تحقیق

ماہرین کے مطابق یورپ کی قدیم آبادی میں سیاہ رنگت اور نیلی آنکھیں عام تھیں۔

مارگو خاتون جس کے چہرے کی رنگت کا پتہ ڈی این اے کے ذریعے لگایا گیا (Kennis and Kennis Reconstructions via Ghent University)

آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے پتھر کے زمانے کی ایک بیلجیئن خاتون کا چہرہ ازسرِ نو تشکیل دیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی آنکھیں نیلی اور رنگت سانولی تھی، جس سے جدید یورپی باشندوں کی نسل کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

اس قبل از تاریخ خاتون کی باقیات 1988 میں بیلجیئم کے شہر ڈینانٹ کے قریب مارگو غار سے دریافت ہوئی تھیں۔

سابقہ تحقیق کے مطابق، یہ خاتون تقریباً 10,500 سال قبل میوز وادی میں رہتی تھی اور وہ اسی مغربی یورپی شکاری قبائل کی نسل سے تعلق رکھتی تھی، جس میں برطانیہ کے مشہور ’چیڈر مین‘ بھی شامل ہیں۔

اب بیلجیئم کی گینٹ یونیورسٹی کے محققین نے جینیاتی اور آثارِ قدیمہ کے شواہد کی مدد سے نہ صرف اس کا چہرہ تشکیل دیا ہے بلکہ اس کی طرزِ زندگی کا بھی کچھ اندازہ لگایا ہے۔

چہرے کی یہ تشکیل ماہرینِ آثار قدیمہ، ماہرین بشریات، ماہرینِ جینیات اور ڈچ فنکاروں کی مشترکہ کاوش ہے، جو یونیورسٹی کے ’ریجنل آؤٹ لک آن اینشینٹ مائیگریشن (ROAM)‘  منصوبے کا حصہ ہے۔

اس تحقیق کے مطابق مارگو خاتون کی رنگت سانولی اور آنکھیں نیلی تھیں، بالکل برطانیہ کے ’چیڈر مین‘ کی طرح، جو اب تک برطانیہ میں دریافت ہونے والا سب سے قدیم انسان ہے۔

2018  میں چیڈر مین کے ڈی این اے تجزیے سے معلوم ہوا تھا کہ اس کی آنکھیں نیلی، جلد سیاہ اور بال گھنے اور سیاہ تھے۔

یہ انکشاف اس نظریے کی بھی تائید کرتا ہے کہ تمام انسانوں کا آبائی تعلق افریقہ سے ہے۔

چیڈر مین کی باقیات 1903 میں برطانیہ کے علاقے سمرسیٹ کے ایک غار سے دریافت ہوئی تھیں، جس نے ظاہر کیا تھا کہ برطانوی قدیم انسان کی جلد سیاہ سے کالے رنگ کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئی تحقیق کے مطابق مارگو خاتون کی جلد کا رنگ پتھر کے زمانے میں مغربی یورپ کے دیگر انسانوں کے مقابلے میں ذرا ہلکا ہے، اور محققین کے مطابق یہ ایک ’باریک مگر اہم فرق‘ ہے۔

ماہرین نے اس خاتون کی آنکھوں اور جلد کے ممکنہ رنگ کا اندازہ اس کے کھوپڑی کے حصوں سے حاصل کیے گئے ڈی این اے تجزیے کی مدد سے لگایا۔

ماہرِ جینیات مائٹے ریوولا نے کہا، ’اب تک یورپی شکاری قبائل میں جلد کی رنگت کے تنوع کے شواہد کم ہی دستیاب تھے، اور خیال کیا جاتا تھا کہ یہ کافی یکساں تھے۔‘

پراجیکٹ کی سربراہ ازابیل دی گروٹ نے لائیو سائنس کو بتایا، ’مارگو خاتون کی جلد کی رنگت ظاہر کرتی ہے کہ ان آبادیوں میں جلد کے رنگ کا تنوع اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جتنا پہلے سمجھا جاتا تھا۔‘

تازہ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مارگو خاتون کی زندگی زیادہ تر کھلی فضا میں گزری، جس کا ثبوت غار سے ملنے والی سیپیوں، رنگوں اور دیگر اوزاروں سے ملا ہے۔

تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی زندگی اور ظاہری شکل کے بارے میں مزید معلومات کے لیے تحقیق جاری ہے۔

ازابیل دی گروٹ نے کہا، ’حقیقی جلد کی رنگت اور آنکھوں کا رنگ جانچنا اب بھی مشکل ہے۔۔۔ قدیم ڈی این اے سے اس کا بالکل درست جواب حاصل نہیں ہو سکتا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق