ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے روم میں ایک قدیم پوشیدہ محل دریافت کیا ہے، جو ویٹی کن کے وجود میں آنے سے قبل نویں سے 13 ویں صدی عیسوی تک ممکنہ طور پر پوپ کی رہائش گاہ رہا۔
2025 کے جوبلی سال کی تیاریوں کے سلسلے میں روم کے کئی علاقوں بشمول پیاٹزا سانجوانی اِن لیٹیرانو میں تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔
اسی طرح کے ایک تعمیراتی کام کے دوران محققین نے پیاٹزا کے نیچے پوشیدہ پیچیدہ تعمیرات دریافت کیں، جن میں دیواروں کی باقیات بھی شامل ہیں۔
ان دیواروں میں آتش فشانی چٹانوں یعنی ٹف کے بڑے بڑے بلاک استعمال کیے گئے، جو بعد میں ان عمارتوں میں بھی استعمال ہوئے جن کا اب کوئی نشان موجود نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دیوار کے بعض حصوں پر ایسے نشانات ملے ہیں، جیسے وہاں بلاکوں پر پٹیاں لگائی گئی ہوں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں ان کی مرمت بھی کی گئی۔
ماہرینِ آثار قدیمہ نے دیوار کے مغربی حصے میں مشاہدہ کیا کہ یہاں تعمیراتی تکنیک نسبتاً بے قاعدہ اور ناہموار انداز کی تھی۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ عمارتیں ممکنہ طور پر پیٹریارکیٹ سے تعلق رکھتی ہیں، جو اس زمانے کے رہنماؤں کی رہائش گاہ تھی، جس میں ایک بڑا استقبالیہ ہال موجود تھا، جسے مونیومینٹل باسیلیکا کہا جاتا تھا۔
اٹلی کی وزارت ثقافت کے مطابق قرونِ وسطیٰ میں اس عمارت کو کئی بار وسیع اور مرمت کیا گیا اور پھر یہی پوپ کی سرکاری رہائش گاہ بن گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وہ دور تھا جب روم کے امراء خاندانوں کے درمیان شدید کشمکش چل رہی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم باسیلیکا کے گرد تعمیر کی گئی دیوار دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی تھی۔
اٹلی کی وزارت ثقافت نے کہا کہ ’اس عمارت کی تعمیر ایک ایسے طویل دور میں ہوئی جب روم مسلسل ساراسین قبائل کے حملوں کا نشانہ بنتا رہا اور شہر کے اندر بھی اشرافیہ کے خاندانوں کے درمیان اکثر پرتشدد لڑائیاں جاری رہتی تھیں۔‘
وزارت کے مطابق 1305 میں پوپ کے اقتدار کا مرکز پیٹریارکیٹ سے فرانس کے شہر اوینیوں منتقل کر دیا گیا۔
جب پوپ کی رہائش ویٹی کن منتقل ہو گئی تو پیٹریارکیٹ کے دفاع کے لیے علیحدہ عمارت کی ضرورت ختم ہو گئی اور اسی کے ساتھ وہ دیوار بھی غیر مؤثر ہو گئی اور مٹی تلے دب گئی، اس کی یاد بھی وقت کے ساتھ ختم ہو گئی۔
یہ دریافتیں روم کے اس حصے کی زندگی اور اس کے تاریخی ارتقا کی ایک جھلک پیش کرتی ہیں۔
اٹلی کے وزیر ثقافت جینارو سانجیولیانو نے کہا: ’پیاٹزا سانجوانی اِن لیٹیرانو کی دریافتیں ایک بار پھر اس بات کا ثبوت ہیں کہ روم کی سرزمین آثار قدیمہ کے خزانوں کا نہ ختم ہونے والا خزانہ ہے۔‘
اٹلی کی وزارتِ ثقافت کے مطابق یہ دریافت روم اور اس کی قرونِ وسطیٰ کی تاریخ کے لیے ’غیر معمولی اہمیت‘ رکھتی ہے، کیوں کہ اس علاقے میں اس پیمانے کی آثارِ قدیمہ کی کھدائی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔
سانجیولیانو کا کہنا ہے کہ ’ہر پتھر ہم سے مخاطب ہوتا ہے اور اپنی کہانی سناتا ہے۔ ان اہم دریافتوں کی بدولت ماہرین آثار قدیمہ ہمارے ماضی کے بارے میں مزید جان سکیں گے۔‘
© The Independent