چین: مچھلی کے فوسلز سے انسانی ارتقا کا سراغ

ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں پر کام کرنے والے چینی ادارے کے محققین سمجھتے ہیں کہ یہ فوسلز انسانی جسم کے بہت سے ڈھانچوں کو قریبا چوالیس کروڑ سال پرانی مچھلیوں میں تلاش کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

سائنس دانوں نے 44 کروڑ سال پرانے مچھلی کے فوسلز کی مدد سے انسانی ارتقا کا سراغ لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔

سال 2019 میں ایک تحقیق دوران سائنس دانوں نے جنوبی چین کے شہر  گویی جو اور جنوب مغربی خطے چھونگ چنگ میں قدیم مچھلیوں کے فوسلز کے دو ذخائر دریافت کیے تھے۔

چائینیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت ادارے انسٹی ٹیوٹ آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی (آئی وی پی پی) کے محققین کے مطابق یہ فوسلز ’انسانی جسم کے بہت سے ڈھانچوں کو تقریباً 44 کروڑ سال قدیم مچھلیوں میں تلاش کرنے میں مدد دیتے ہیں اور مچھلی سے انسان بننے تک کے ارتقا کے حوالے سے ہماری معلومات میں موجود کچھ اہم خلا کو پر کرتے ہیں۔‘

تحقیق کے نتائج، جو بدھ کو سائنسی جریدے نیچر میں چار مقالوں میں شائع ہوئے، کے بارے میں محققین نے کہا: ’یہ انسانی ارتقا کے سفر کے بارے میں مزید ٹھوس ثبوت فراہم کریں گے۔‘

چھونگ چنگ میں دریافت ہونے والے فوسلز کے ذخیرے میں ایک اکانتھوڈین نامی مچھلی شامل ہے، جس کے فنز کے گرد حفاظتی تہہ والی ہڈیاں موجود ہیں، اور اس مچھلی کو انسانوں سمیت جبڑے اور ریڑھ کی ہڈی والی انواع کا اجداد سمجھا جاتا ہے۔

سائنس دانوں نے 2013 میں کہا تھا کہ انہیں چین میں 41 کروڑ 90 لاکھ سال قدیم مچھلی کا فوسل ملا ہے، جس نے طویل مدت کے اس نظریہ کو غلط ثابت کر دیا کہ ہڈیوں کے ڈھانچے والے موجود جانور کارٹلیج فریم (نرم ہڈی) والی شارک جیسی مخلوق سے ارتقا پا کر وجود میں آئے تھے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ نئی دریافت ہونے والی مخلوق، جسے فینجنگشینیا کا نام دیا گیا ہے، اس قدیم مچھلی کے فوسلز سے تقریباً ڈیڑھ کروڑ سال پہلے کے دور کی ہے۔

مطالعے کی قیادت کرنے والے محقق ژو من نے کہا کہ اب تک کی معلوم اٹانومی کے مطابق یہ جبڑے والی سب سے قدیم مچھلی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’ان نئے اعداد و شمار نے ہمیں ارتقائی مراحل کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کرنے میں مدد دی جو ہمیں جبڑے، نظام حِس اور جوڑے والے عضا جیسے اہم جسمانی حصوں کی ابتدا کی طرف لے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ چھونگ چنگ فوسلز دنیا کے واحد فوسلز بھی ہیں جو تقریباً 44 کروڑ سال پرانے ہیں اور جن میں سر سے دم تک جبڑے والی مچھلیوں کے فوسلز محفوظ حالت میں موجود ہیں۔

سوسائٹی آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی کے سابق صدر جان لانگ نے کہا کہ یہ واقعی فوسلز کی دریافت کے حوالے سے کا ایک زبردست، گیم چینجر سیٹ ہے۔

آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی سے وابستہ جان لانگ نے مزید کہا: ’یہ تقریباً ہر اس چیز کے بارے میں نئی معلومات لیے ہوئے ہے جو ہم جبڑے والے جانوروں کے ارتقا کی ابتدائی تاریخ کے بارے میں اس سے پہلے جانتے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس