ناسا چاند پر جوہری ری ایکٹر نصب کرنا چاہتا ہے: رپورٹ

حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا چاند پر ایک ایٹمی ری ایکٹر لگانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

10 جولائی، 2025 کو کیلی فورنیا میں ایک جہاز چاند کے سامنے سے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا چاند پر ایک ایٹمی ری ایکٹر لگانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ناسا کے عبوری سربراہ کے فرائض انجام دینے والے سیکریٹری ٹرانسپورٹ شان ڈفی نے خلائی ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ’تیزی سے آگے بڑھے۔‘

نیویارک ٹائمز کے مطابق انہوں نے عملے کو لکھے گئے ایک پیغام میں کہا ’چاند پر مستقبل کی معیشت کو سہارا دینے، مریخ پر توانائی پیدا کرنے اور خلا میں قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اس اہم ٹیکنالوجی کو بروقت ترقی دینا نہایت ضروری ہے، اس لیے ایجنسی کو تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے۔‘

اس منصوبے کی خبر سب سے پہلے امریکی جریدے ’پولیٹیکو‘ نے دی تھی۔

شان ڈفی نے خبردار کیا کہ چین اور روس 2030 کی دہائی کے وسط تک چاند پر اپنا ایٹمی ری ایکٹر نصب کرنے اور وہاں مشترکہ اڈہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ چاند پر داخلے کے لیے ’ممنوعہ علاقہ‘ (keep-out zone) کا اعلان کر کے امریکہ کے لیے وہاں ری ایکٹر لگانے کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔

اس ہدایت میں کہا گیا کہ اگلے ایک ماہ میں ناسا کو ایک ایسا اہل عہدے دار مقرر کرنا چاہیے جو اس منصوبے کی نگرانی کرے اور اس حوالے سے دو ماہ کے اندر نجی کمرشل کمپنیوں کو اپنی تجاویز جمع کروانے کی مہلت دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی منصوبے کے مطابق ایٹمی ری ایکٹر 2029 تک لانچ کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے اور اس میں اتنی طاقت ہونی چاہیے کہ 80 گھروں کو بجلی فراہم کر سکے۔

گذشتہ سال ناسا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنے ’فِشن سرفس پاور پراجیکٹ‘ (Fission Surface Power Project) میں پیش رفت کی ہے جس کا مقصد ایک ایسا تصوراتی ڈیزائن تیار کرنا ہے جسے چاند پر عملی طور پر آزمایا جا سکے اور جو مریخ کے مستقبل کے مشنز کے لیے بھی مددگار ہو۔

ناسا نے یہ بھی کہا کہ یہ ٹیکنالوجی چاند پر راتوں کے دوران بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ چاند پر رات نہایت سرد اور تاریک ہوتی ہے اور دو ہفتے سے زیادہ عرصہ جاری رہتی ہے جو تکنیکی اعتبار سے بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔

اب ناسا مشینوں یا سائنسی تجربات پر کم اور انسانوں کو خلا میں بھیجنے پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ اس نئی ہدایت میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ ایٹمی ری ایکٹر کس خلائی مشن کے ساتھ چاند پر بھیجا جائے گا یا یہ کس قسم کی خلائی آپریشنز کو توانائی فراہم کرے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس