’پہلگام حملے کی بیواؤں میں بہادری کا فقدان‘: بی جے پی رہنما کے بیان پر تنقید

رام چندر نے ہندی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ’وہ بہادر عورتیں، جن کے ماتھے کا سندور چھین لیا گیا، ان میں نہ تو جنگجو ناریوں جیسا حوصلہ تھا، نہ جذبات، نہ بہادری۔ اس لیے انہوں نے ہاتھ جوڑ کر گولیاں کھائیں۔‘

22 اپریل 2025 کی اس تصویر میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک انڈین فوجی حملے کے بعد پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی/ توصیف مصطفیٰ)

انڈیا میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رکن پارلیمان کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا ہے جب انہوں نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے سے بچ جانے والی خواتین پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے حملہ آوروں کا مقابلہ نہیں کیا جس کے باعث مرد سیاح مارے گئے۔

راجیہ سبھا کے رکن رام چندر جانگڑا نے ہفتے کو ریاست ہریانہ کے ضلع بھیوانی میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام کی متاثرہ خواتین میں ’جنگجو ناری‘ جیسا حوصلہ نہیں تھا۔

وہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں کم از کم 26 افراد جان سے گئے جن میں زیادہ تر ہندو مرد سیاح شامل تھے۔

عینی شاہدین اور بچ جانے والے افراد کے مطابق فوجی وردی پہنے چار سے چھ حملہ آور قریبی جنگل سے نکلے اور سیاحوں پر قریب سے اندھا دھند فائرنگ کی۔

بیشتر مقتولین نو بیاہتا جوڑے تھے جو ہنی مون کے لیے یہاں موجود تھے جبکہ اس حملے نے جوہری طاقتوں انڈیا اور پاکستان کو بڑی جنگ کے قریب دھکیل دیا تھا۔

رام چندر نے ہندی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ’وہ بہادر عورتیں، جن کے ماتھے کا سندور چھین لیا گیا، ان میں نہ تو جنگجو ناریوں جیسا حوصلہ تھا، نہ جذبات، نہ بہادری۔ اس لیے انہوں نے ہاتھ جوڑ کر گولیاں کھائیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر خواتین نے مزاحمت کی ہوتی تو اموات کی تعداد کم ہوتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انہیں ضرور مقابلہ کرنا چاہیے تھا۔ اگر وہ لڑتیں تو کم لوگ مرتے۔ ہاتھ جوڑنے سے کسی کو بخشا نہیں جاتا۔ وہ مارنے آئے تھے، وہ دہشت گرد تھے، ان کے دلوں میں رحم نہیں تھا۔‘

رام چندر جانگڑا نے یہ بھی کہا کہ اگر سیاح انڈیا کے ’اگنی ویر‘ پروگرام کے تحت فوجی طرز کی تربیت حاصل کر چکے ہوتے تو حملہ آور اتنے افراد کو قتل نہ کر پاتے۔

انہوں نے کہا: ’اگر ہمارے سیاحوں نے یہ تربیت حاصل کی ہوتی تو وہ تین دہشت گرد 26 لوگوں کو قتل نہ کر سکتے۔‘

ان کے اس بیان پر اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

بی جے پی کی نظریاتی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا: ’بی جے پی راجیہ سبھا کے ایم پی رام چندر جانگڑا کے شرم ناک بیان نے ایک بار پھر آر ایس ایس اور بی جے پی کی چھوٹی ذہنیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اس وقت بھی خاموشی اختیار کی تھی جب حملے میں مارے گئے بحریہ کے افسر ونئے نروال کی اہلیہ ہمانشی نروال کو سوشل میڈیا پر امن کی اپیل کرنے پر نفرت انگیز مہم کا نشانہ بنایا گیا۔

ہمانشی نے کہا تھا: ’ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف نفرت نہیں چاہیے، ہمیں صرف امن چاہیے۔‘

اس بیان پر انہیں شدید تنقید اور آن لائن ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ بعض افراد نے ان پر اپنے شوہر کی قربانی کو ’بدنام‘ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ’بی جے پی کے رہنماؤں میں پہلگام کے متاثرین اور ہماری بہادر فوج کو بدنام کرنے کا مقابلہ چل رہا ہے۔‘

وزیراعظم مودی سے جانگڑا کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’آپ کہتے ہیں کہ آپ کی رگوں میں سندور بہتا ہے، تو پھر ان بے ہودہ زبان استعمال کرنے والے لیڈروں کو اپنی صفوں سے نکالیں تاکہ خواتین کا وقار برقرار رہے۔‘

مودی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ ’سندور ہماری رگوں میں دوڑتا ہے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان میں کی گئی فوجی کارروائی ’آپریشن سندور‘ کے حوالے سے کہی تھی۔

ایک اور اپوزیشن جماعت آل انڈیا ترنمول کانگریس نے بھی جانگڑا کے بیان کو ’انتہائی گھٹیا اور غیر انسانی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔

پارٹی کے بیان میں کہا گیا: ’بی جے پی نے خواتین کی توہین میں مہارت حاصل کر رکھی ہے۔ ان کی سوچ میں عورت دشمنی کوئی حادثہ نہیں بلکہ ان کی نظریاتی بنیاد ہے۔‘

پارٹی نے وزیراعظم مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ووٹ بینک کے لیے ’ناری سمان‘ (خواتین کی عزت) کے نعرے دینا منافقت ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا ہے جب کچھ دن قبل ایک اور بی جے پی رہنما وجے شاہ نے انڈین فوج کی مسلمان ترجمان کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف مبینہ طور پر فرقہ وارانہ بیان دیا جس میں انہوں نے انہیں ’اسی طبقے کی عورت‘ قرار دیا جس نے انڈیا پر حملہ کیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا