پاکستان میں حالیہ بارشوں سے 178 اموات، دریاؤں میں سیلابی صورت حال

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران 17 جولائی تک 178 اموات ہوئیں جبکہ 491 افراد زخمی ہوئے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے جمعے کو بتایا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں  اب تک 178 اموات ہوئی ہیں جبکہ 491 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری یہ اعداد و شمار 25 جون سے 17 جولائی کے درمیان ہونے والے نقصانات اور اموات کے ہیں۔

تازہ رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں اسی عرصے کے دوران ہونے والی مون سون بارشوں میں اب تک 109 افراد جان سے گئے ہیں۔

ادھر قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق رواں سال مون سون بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کی پیشگوئی ہے جبکہ ان بارشوں کا چوتھا سلسلہ 21 جولائی سے شروع ہو گا۔

جہلم میں سیلابی صورت حال کے دوران سینکڑوں افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے اور اسی دریا میں ڈوبنے سے شہریوں کو بچاتے جان سے جانے والے پولیس اہلکار کی لاش نکال لی گئی ہے۔

ترجمان ریسکیو 1122 فاروق احمد کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، لیہ، راجن پور، ننکانہ اور جہلم کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے اب تک 214 لوگوں کا محفوظ انخلا ممکن بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان کے مطابق ’گذشتہ روز جمعرات کو مون سون بارشوں کی وجہ سے راولپنڈی سے 72، جہلم سے 128اور فیصل آباد کے نشیبی علاقوں سے 54 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا جبکہ 16 افراد جان سے گئے۔

’حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ 24 اموات لاہور میں، 15 فیصل آباد، 11 شیخوپورہ،  10 راولپنڈی، آٹھ اوکاڑہ اور سات بہاولنگر میں رپورٹ ہوئیں۔‘

ان کے مطابق ’پنجاب کے باقی اضلاع میں 34 افراد جان سے گئے۔ زیادہ تر اموات کمزور گھریلو اور بوسیدہ عمارات گرنے کی وجہ سے ہوئیں۔‘ 

فاروق احمد نے بتایا کہ 25 جون سے اب تک 351 عمارتیں گرنے، 22 کرنٹ لگنے، 61 ٹریفک حادثات، سات گرنے کے واقعات، چار آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اور 35 متفرق حادثات پر فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں۔‘

ترجمان ریسکیو کے مطابق ’مون سون اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ریسکیو1122پنجاب صوبہ بھر میں ہائی الرٹ ہے جس میں 800 کشتیاں اور 15 ہزار ریسکیورز بھی ہائی الرٹ ہیں۔

پوٹھو ہار ریجن میں سیلابی صورت حال

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ’گذشتہ روز پوٹھوہار ریجن میں موسلادھار بارشوں کے باعث سیلابی پانی میں پھنسے سینکڑوں شہریوں کو ریسکیو کیا گیا۔ چکوال، جہلم اور راولپنڈی میں غیرمعمولی بارش کے باعث رین ایمرجنسی نافذ کی گئی ۔ 

’ریسکیو آپریشنز میں ضلعی انتظامیہ اور افواج پاکستان کے جوانوں نے حصہ لیا۔ پوٹھوہار ریجن میں تقریباً 1000 سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جن میں جہلم میں ہیلی کاپٹر سے ریسکیو کیے گئے 160 شہری بھی شامل ہیں۔‘

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے بقول،’چکوال میں کلاؤڈ برسٹنگ کے باعث سیلابی پانی میں پھنسے 209 شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ چکوال میں 182 اور راولپنڈی میں 450 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ 

’راولپنڈی میں نالہ لئی سے چھ شہریوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔‘

پنجاب کے دریاوں ڈیموں کی صورت حال

پی ڈی ایم اے کی جانب سے آج 18جولائی کو جاری رپورٹ کے مطابق ’مون سون بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ میں تربیلا اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے جبکہ کالا باغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

’دریائے راوی، چناب، جہلم اور ستلج میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے۔ ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے تاہم متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی گئی۔ ممکنہ سیلابی خطرے کے پیشِ نظر خطرے سے دوچار اضلاع میں انتظامات مکمل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ’منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 47 فیصد، تربیلا میں 79 فیصد ہے۔ دریائے ستلج، بیاس اور راوی پر قائم انڈین ڈیمز میں پانی کی سطح 36 فیصد تک ہے۔ 

’انڈیا کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے پر سیلابی صورت حال بن سکتی ہے۔ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز 24 گھنٹے صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 

ماہر ماحولیات ڈاکٹر زینب نعیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سبزہ کم ہونے کی وجہ سے اسلام آباد جیسے شہر میں درجہ حرارت نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ غیر متوقعہ ژالہ باری تباہی مچا دیتی ہے، بارش آتی ہے تو رکنے کا نام نہیں لیتی۔

’بغیر پلاننگ کچرا ڈمپ کیا جارہا ہے جس سے پانی کا راستہ رکتا ہے اور پانی آبادیوں مین داخل ہو رہا ہےدرخت کاٹے جارہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تجاوزات سے دریائوں کے راستے روک دیے گئے۔ ہاوسنگ سوسائٹیز بغیر کسی پلاننگ کے بن رہی ہیں۔ بے ہنگم آبادیوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات بھی غیر معمولی طور پر بڑھ رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان