پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اتوار کو خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں 29 جون سے پانچ جولائی تک مزید بارشوں، اچانک سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات متوقع ہیں۔
یہ وارننگ رواں ہفتے ان شدید بارشوں کے بعد جاری کی گئی ہے، جن کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 29 جون سے تین جولائی کے دوران کشمیر، شمال مشرقی پنجاب، پوٹھوہار ریجن، اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے بالائی و وسطی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ ان بارشوں کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے نشیبی علاقوں خصوصاً پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور کوہاٹ میں شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔
مزید کہا گیا کہ پوٹھوہار خطے جس میں اٹک، چکوال، راولپنڈی، اور اسلام آباد شامل ہیں، میں شہری سیلاب کا شدید خطرہ ہے، خاص طور پر 29 جون کو رات نو بجے سے صبح چار بجے کے درمیان۔
جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور، فیصل آباد اور سرگودھا کے کم اونچائی والے علاقوں میں بھی بارش کے ایمرجنسی حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے اتوار کی دوپہر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ صورت حال پہاڑی علاقوں میں نقل و حمل میں خلل، لینڈ سلائیڈنگ اور مواصلاتی و بجلی کی خدمات میں تعطل کا سبب بن سکتی ہے۔‘
ادارے نے تمام صوبائی و ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے، ہنگامی منصوبے فعال کرنے اور مقامی زبانوں میں بروقت وارننگ جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اتھارٹی نے خیبر پختونخوا کے ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژنز، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی وادی جہلم اور پونچھ اور شمال مشرقی پنجاب کی پیر پنجال رینج میں اچانک سیلابوں کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’نوشہرہ میں دریائے کابل اور اس کے معاون دریاؤں میں نچلی سطح کا سیلاب متوقع ہے، جب کہ دریائے سوات میں درمیانے درجے کے بہاؤ کا امکان ہے۔
’تربیلا ڈیم سے نیچے اور دریائے چناب میں خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر بھی نچلی سطح کے بہاؤ کی توقع ہے۔ علاوہ ازیں، دریائے چترال اور ہنزہ کے معاون ندی نالوں میں بھی اچانک سیلاب آسکتے ہیں۔‘
ملک کے جنوبی صوبے سندھ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق 29 جون سے پانچ جولائی کے دوران خاص طور پر حیدرآباد، بدین، ٹھٹھہ اور کراچی میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔
دو جولائی سے کراچی ڈویژن کے نشیبی علاقوں میں شہری سیلاب کے خطرات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، خصوصاً حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین کے اضلاع میں، جہاں بارش کا پانی مقامی سیلابی صورت حال اور ہنگامی حالات پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارے کے مطابق: ’شہریوں، خاص طور پر خطرے والے علاقوں میں رہنے والوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ سرکاری مشوروں سے باخبر رہیں، گلیشیئر ندیوں، دریا کے کناروں اور زیرِ آب سڑکوں کے قریب غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ہنگامی کٹس تیار رکھیں۔‘
بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے نے کہا ہے کہ آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران صوبے کے کئی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق: ’پہاڑی ندی نالوں میں اچانک پانی کے بہاؤ کے باعث لینڈ سلائیڈنگ/ کیچڑ کے بہاؤ کے واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔‘
لسبیلہ، وڈھ، حب، آواران، خضدار، سوراب، قلات، بارکھان اور موسیٰ خیل کے اضلاع متاثر ہونے کا امکان ہے۔
بارکھان، زیارت، ہرنائی، نصیرآباد، کچھی، لورالائی، کوئٹہ، مستونگ، ژوب، ڈوکی، صحبت پور، جعفرآباد، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، جھل مگسی، اُستا محمد، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، پنجگور، گوادر، اور کیچ اضلاع میں بھی کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔
27 جون سے خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں، جنہوں نے دریاؤں کے پانی کی سطح کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے اور مختلف شہروں میں سیلابی صورت حال پیدا کی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ریسکیو ادارے نے بتایا ہے کہ اتوار کو خیبر پختونخوا میں دریائے سوات میں اچانک سیلاب کے نتیجے میں ڈوبنے سے اموات کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ دو دنوں کے دوران پنجاب میں چھ، خیبر پختونخوا میں 18 اور سندھ میں سات افراد جان سے جا چکے ہیں۔
پنجاب نے اسی مدت میں سب سے زیادہ زخمیوں کی اطلاع دی، جن کی تعداد 21 ہے، اس کے بعد سندھ میں 16 اور خیبر پختونخوا میں چھ زخمی ہوئے۔
پاکستان، جس کی آبادی 24 کروڑ سے زائد ہے، دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے سب سے زیادہ حساس سمجھے جاتے ہیں اور یہاں شدید موسمی واقعات کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کو این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ صوبوں کے ساتھ روابط کو مزید موثر بنائے اور شہریوں کو بروقت موسمی وارننگز موبائل پیغامات کے ذریعے فراہم کرے۔