سوات: ایک ہی خاندان کے دس افراد جو سیلاب کی زد میں آئے

ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کا تعلق سیالکوٹ میں ڈسکہ سے تھا، جب کہ مردان کی ایک فیملی بھی وہاں موجود تھی۔

(انڈپینڈنٹ اردو)

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں شدید بارش کے نتیجے میں سیلابی ریلے کی زد میں آکر صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 سیاحوں میں سے چھ کی لاشیں برآ کر لی گئی ہیں، جب کہ تین کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا۔ ایک شخص اب بھی تک لاپتہ ہے۔

یہ واقعہ آج (27 جون) کو صبح کے وقت تب پیش آیا جب بالائی سوات میں شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے سوات میں پانی کی سطح بلند ہوئی اور اس نے سیلابی شکل اختیار کر لی۔

خیبر پختونخوا محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر دریا کا بہاؤ 62 ہزار کیوسک سے زائد ہوا تھا اور اسی وجہ سے شدید سیلاب کی وارننگ بھی جاری کی گئی تھی۔ 

تاہم دوپہر کے بعد پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر آگیا ہے اور صوبے کے تمام مقامات پر آج 3 بجے کے وقت پر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ 

سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ کیسے پیش آیا؟

دریائے سوات میں سیلابی ریلے کی وجہ سے ریسکیو 1122 کے مطابق دیگر مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں کے علاوہ سوات بائی پاس ایک ہی خاندان کے 10 سیاح ڈوب گئے تھے۔ 

ریسکیو1122 کے ایک اہلکار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ سے تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ صبح بائی پاس روڈ پر دریا کے کنارے ایک مقامی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد سیاحوں میں سے کچھ دریا کی طرف تصویریں لینے گئے تھے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔

اہلکار نے بتایا، ’جس وقت سیاح تصویریں لینے گئے تھے تو اسی وقت پانی کم تھا جبکہ منگورہ شہر میں صبح سے بارش بھی نہیں ہوئی تھی اور دریا نارمل بہہ رہا تھا۔‘

تاہم اہلکار کے مطابق ’دریائے سوات میں اچانک سیلابی ریلہ آگیا۔ اس وقت سیاح ایک ٹیلے پر کھڑے تھے اور یوں وہ ریلے کے درمیان پھنس گئے۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا، ’ریسکیو کے لیے ہمیں اطلاع بہت دیر سے ایک مقامی شخص کی طرف ملی تھی جبکہ زیادہ تر ٹیمیں ہماری دیگر مقامات پر پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے میں مصروف تھیں۔  لیکن ان سیاحوں کو بچانے کے لیے کچھ دیر بعد ہماری ٹیم پہنچ گئی تھی۔‘

تاہم اہلکار کے مطابق: ’پانی کی زیادہ بہاؤ کی وجہ سے کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کرنا ممکن نہیں تھا جب کہ اس قسم کے تیز بہاؤ میں ریسکیو کرنے کے لیے جدید آلات ہمارے پاس نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا، ’یہاں مقامی افراد نے ایک قسم کی کشتی نما جالی بنائی ہے جس کے ذریعے وہ ریسکیو کے خدمات سر انجام دیتے ہے لیکن بد قسمتی سے وہ کشتیاں بھی سیلابی ریلے کی نظر ہوگئی تھیں۔‘

ریسکیو 1122 سوات کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان سیاحوں میں تین کو باحفاظت ریسکیو کیا گیا جبکہ چھ افراد کی لاشیں نکالی گئی ہے جبکہ باقی لاپتہ ہے اور جس کے لیے آپریشن جاری ہے۔ 

یاد رہے کہ ریسکیو1122 کے مطابق مجموعی طور پنجاب کے ایک ہی خاندان کے 10 افراد سمیت سیاحوں  مجموعی طور پر 18 افراد ڈوب گئے ہیں جن میں سات کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں اور تین کو بچا لیا گیا ہے جبکہ باقی لاپتہ ہیں۔

ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار کے مطابق پنجاب کی سیاحوں کے علاوہ ایک خاندان کا تعلق مردان سے بتایا جاتا ہے۔

سوات واقعے کے بعد مون سون بارشوں اور سیلاب کے خطرے کے پیش نظر محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا نے دریاؤں کے کنارے تمام ہوٹل مالکان کو دریا کے کنارے بیٹھنے کی گنجائش ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔

محکمہ سیاحت کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق سیلاب سے بچاؤ کے پیش نظر دریا کنارے تمام رکاٹوں کو ہٹایا جائے اور ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔ 

دریاے سوات میں سیاحوں کی ڈوبنے کی واقعے کی تفتیش کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ 

سوات ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق واقعے کی نوعیت اور عوامی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات نے فوری طور پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔ 

بیان کے مطابق کمیٹی مکمل تحقیقات کر کے اگر کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی تو ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان