پاکستان: بارش و سیلاب سے 20 اموات، سوات میں بہنے والے سیاحوں کی تلاش

دریائے سوات میں سیلابی ریلے سے متعدد افراد بشمول سیاح بہہ گئے ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ریسکیو حکام کے مطابق پنجاب اور سوات میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 اموات ہو چکی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ریسکیو1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دریائے سوات میں سیلاب میں ڈوبے سات سیاحوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔

دریائے سوات میں گذشتہ روز اور رات کو شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا تھا جس میں سیاح پھنس گئے تھے۔

ریسکیو 1122 سوات کی جانب سے جاری ابتدائی رپورٹ کے مطابق سات مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو 1122 سوات کے ترجمان نیاز خان کے مطابق بائی پاس ریلکس ہوٹل میں مقیم 10 سے زائد افراد ڈوب گئے جن میں سات کی لاشیں نکالی گئیں۔

 مقامی افراد کے مطابق مجموعی طور پر 16 افراد تھے، جن میں سے تین کو زندہ بچا لیا گیا، جب کہ سات کے جسد خاکی نکا لیے گئے اور مزید چھ لوگ لاپتہ ہیں۔

ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122 ، پاک فوج کے اہلکاران ، ضلعی انظامیہ اور مقامی لوگ حصہ کے رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر شہزاد محبوب کے مطابق یہ واقعہ جمعے کی صبح پیش آیا، جب مینگورہ بائی پاس کے قریب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے سیاح دریائے سوات میں گئے اور وہاں اچانک سیلابی ریلے میں نہہ گئے۔

’ان میں 18 افراد شامل تھے جن میں سے تین کو بچا لیا گیا، جب کہ ڈپٹی کمشبر کے مطابق نو افراد کی لاشیں نکالی گئیں اور باقی کی تلاش جاری ہے۔

دریائے سوات میں جگہ جگہ پر لاپتہ افراد کے لیے جگہ جگہ سرچ آپریشن جاری ہے۔ 

مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ کو اس حوالے سے سخت سے سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح امام دھیرئی کے مقام پر 22 سے زائد پھنسے افراد کو بحفاظت نکالا گیا جبکہ غالیگے کے علاقے میں 1 لاش برآمد ہوئی جبکہ 7 افراد پھنسے ہوئے جو ریسکیو کے لیے آپریشن جاری ہے۔

نیاز خان کے مطابق مانیار علاقے میں بھی سات افراد پھنسے ہوئے ہیں جبکہ برا باما خیلہ مٹہ میں 20 سے 30 پھنسے افراد کو کامیابی سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے کی جائے۔  

دوسری جانب ریسکیو پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے جمعے کو  ایک بیان میں کہا کہ ’گذشتہ دن بارش کی متعلقہ ایمرجنسیز میں 47 زخمی افراد کو فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں اور شدید زخمی افراد کو ریسکیو کرتے ہوئے فوری ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘

بیان کے مطابق ’پنجاب بھر میں گذشتہ دن کی بارش میں مختلف واقعات سے 11 افراد جان سے گئے۔‘

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جمعرات کو ایک الرٹ جاری کیا تھا کہ 26 سے 29 جون کے دوران ملک کے کئی علاقوں میں مون سون بارشوں کے سبب اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام صوبائی اور ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو پیشگی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور سیلابی صورت حال میں متاثر علاقوں سے ممکنہ طور پر انخلا یا ریسکیو آپریشنز کے لیے تیاری کرنے کا کہا ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب  سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے، حالانکہ گرین ہائوس گیسزکے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

گذشتہ ہفتوں کے دوران ملک کو ہیٹ ویو کا سامنا رہا ہے اور اب آئندہ ہفتوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں ہی کے اثرات کے سبب یکم ستمبر 2024 سے 15 جنوری 2025 کے درمیان معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

صوبہ سندھ میں 52، بلوچستان میں45  اور پنجاب میں 42 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ پوٹھوہار میں نچلے درجے کی خشک سالی کی صورت حال دیکھی گئی جس سے فصلیں بھی متاثر ہوئی۔

گذشتہ برس جون میں پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا تھا کہ پاکستان میں درجہ حرارت نے 52 ڈگری سیلسیئس کی حد کو عبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وقت کا پہیہ پیچھے کی جانب نہیں گھمایا جا سکتا لیکن عالمی حدت کے اس نئے دور سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے اجتماعی اقدامات ضرور کیے جا سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان