پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے گلیشیائی جھیل کے پھٹنے (GLOF) کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی علاقوں میں سیلاب آ سکتے ہیں جبکہ ملک کے صوبہ پنجاب میں بارشوں سے دو بچوں سمیت 4 افراد کی جان گئی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ نے جمعرات کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ’مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہوئے۔‘
بیان کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث 13 مخدوش و کچے مکانات متاثر ہوئے۔
’پی ڈی ایم اے‘ پنجاب نے جمعرات کی صبح ایک الرٹ جاری کیا تھا جس کے مطابق لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے سبب ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے۔
الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ’صوبائی کنٹرول روم سمیت تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں صورتحال کی مانیٹرنگ 24/7 جاری ہے۔‘
الرٹ میں مزید کہا گیا کہ نشینی علاقوں سے پانی کی نکاسی کو جلد از جلد ممکن بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
’شہری احتیاط کریں بجلی کے کھمبوں اور لٹکتی تاروں سے دور رہیں۔ شہر ی کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں سے دور رہیں۔‘
اس سے قبل این ڈی ڈی ایم نے بدھ کی شام اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’شدید گرمی اور مغربی موسمی سلسلے کے باعث شمالی علاقوں کے گلیشیئرز ریشن، بریپ، بونی، سردار گول، تھلو 1، تھلو 2، بدسوات، ہنارچی، درکوٹ، ہنڈر) میں برف پگھلنے کی وجہ سے ان علاقوں میں گلیشیائی سیلاب اور رابطہ سڑکیں بندش کا شکار ہو سکتی ہیں۔‘
احتیاطی تدابیر:
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) June 25, 2025
گلیشیرز اور دریا کے کناروں سے دور رہیں۔ سیلابی ریلوں کو عبور کرنے سے گریز کریں۔ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کی فوری اطلاع دیں۔مزید رہنمائی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
اس صوت حال میں لوگوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ ’گلیشیئرز اور دریا کے کناروں سے دور رہیں۔ سیلابی ریلوں کو عبور کرنے سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔‘
پاکستان کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کی ایڈوائزری کے مطابق 25 جون سے یکم جولائی تک ملک کے مختلف شہروں بشمول اسلام آباد، لاہور، راول پنڈی، مظفرآباد، کراچی، حیدرآباد، تھرپارکر، پشاور، سوات، گلگت، سکردو، ہنزہ سمیت ملک کے کئی علاقوں میں آندھی، طوفان اور بارش کا امکان ہے۔
پاکستان مسلسل موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جس سے ملک کو غیر معمولی طور پر شدید بارشوں، خشک سالی اور گرمی کی لہر کا سامنا ہے۔
سیلاب سے عطا آباد جھیل کے قریب واقع ہوٹل کا زمینی رابطہ منقطع
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گلگلت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں واقع عطا آباد جھیل کے قریب برساتی نالے میں طغیانی کی وجہ سے معروف ہوٹل لکسس سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
گلگلت بلتستان پولیس کے مطابق گذشتہ روز (بدھ کو) بارشوں کی وجہ سے برساتی نالے میں طغیانی آئی تھی جس کی وجہ سے سڑک کا ایک حصہ بہہ گیا۔
ہنزہ پولیس کنٹرول کے اہلکار نے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا کہ گذشتہ روز ہوٹل میں پھنسے سیاحوں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
لکسس ہوٹل عطا آباد جھیل کے قریب بنایا گیا ہے اور برساتی نالہ ہوٹل کی ایک طرف سے گزر کر جھیل میں گرتا ہے۔
ہوٹل کے ایک عہدے دار نے فون پر بتایا کہ ہوٹل آپریشنل ہے لیکن روڈ کی جانب سے ہوٹل کے ساتھ رابطہ منقطع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’آج (26 جون) کی شام تک روڈ کا ہوٹل کے ساتھ رابطہ بحال کیا جائے گا اور سیاح آ سکتے ہیں۔‘
کچھ دن پہلے یہ ہوٹل خبروں کی زینت تب بنا تھا جب ایک غیر ملکی سیاح نے ہوٹل کی سیوریج کی مبینہ طور پر جھیل میں ڈالنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی۔
اس کے بعد مقامی انتظامیہ نے ہوٹل کا ایک حصہ سیل کیا تھا لیکن ہوٹل کے مطابق ہوٹل کی سیوریج جھیل میں نہیں ڈالا گیا بلکہ گدلا پانی دراصل قریبی پہاڑی سے نکلنے والی مٹی کی وجہ سے ہے۔
عطا آباد جھیل 2010 میں شدید لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے وجود میں آئی تھی، جس کی گہرائی تقریباً 100 میٹر ہے اور یہ 21 کلومیٹر احاطے پر پھیلی ہوئی ہے۔
جھیل بننے کی وجہ سے 2010 میں ایک پورا علاقہ ڈوب گیا تھا جس میں کئی لوگ بھی جان سے گئے، لیکن ابھی یہ جھیل سیاحوں کے لیے ایک معروف سیاحتی مقام ہے۔