سوات کی تحصیل بحرین گذشتہ کئی سال سے موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے اور 2010 اور 2022 میں سیلاب سے شدید متاثر بھی ہوئی، اب ضلعی انتظامیہ، تحصیل انتظامیہ اور مقامی لوگوں نے بارشوں کا پانی محفوظ بنانے کے لیے بحرین کے مختلف پہاڑوں پر جگہ جگہ چھوٹے تالاب اور گڑھے کھودنے کی حکمت عملی مرتب کی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل بحرین جنید افتاب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ضلعی انتظامیہ نے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ہر تحصیل میں ان جگہوں پر تالاب تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں زمین دستیاب ہو، چاہے وہ ہموار ہو یا ڈھلوانی۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ ان تالابوں کا سائز عموماً 10 فٹ لمبا، پانچ فٹ چوڑا اور دو سے تین فٹ گہرا ہوگا، تاہم مقامی حالات کے مطابق اس میں ردوبدل بھی ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد پانی کو محفوظ بنانا ہے تاکہ پاکستان میں تیزی سے کم ہوتی ہوئی زیر زمین پانی کی سطح کو بحال کیا جا سکے۔ ’ہم یہ چاہتے ہیں کہ نہ صرف پانی کو بچایا جائے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والے خطرات، جیسا کہ سیلاب، سے بھی بچا جا سکے۔‘
جنید افتاب کے مطابق سوات 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے متاثر رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ علاقہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا براہ راست شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ٹی ایم اے، ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ اور مختلف سماجی تنظیموں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے تاکہ یہ سلسلہ وسیع پیمانے پر آگے بڑھایا جا سکے۔ ’یہ صرف دو یا تین تالاب نہیں، ہم سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں یہ تالاب تعمیر کرنا چاہتے ہیں، نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ دیگر صوبوں میں بھی۔‘
اسسٹنٹ کمشنر نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث علاقے میں موسموں کے دورانیے میں واضح تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ ’پہلے سردی کا دورانیہ چھ سے سات ماہ ہوتا تھا اور گرمی پانچ ماہ، لیکن اب گرمی کا دورانیہ بڑھ رہا ہے اور سردی کم ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں برفباری میں بھی 20 سے 30 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ تالابوں کے ذریعے نہ صرف زیر زمین پانی کی سطح بڑھے گی بلکہ ان میں جمع شدہ پانی کے بخارات مقامی طور پر بارشوں کا باعث بنیں گے، جس سے برفباری میں اضافہ ممکن ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحصیل بحرین میں اس وقت تک درجن سے زائد تالاب مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کا ہدف ہے کہ ابتدائی مرحلے میں تحصیل سطح پر 150 تالاب تعمیر کیے جائیں۔ ’جب ہمارا یہ ہدف مکمل ہو گا تو کمیونٹی کی شراکت سے اسے مزید وسعت دی جائے گی۔‘
تحصیل بحرین کے رہائشی شاہ محمد خان، جو اس پہاڑی علاقے میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے ہیں، اس منصوبے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’اس علاقے میں ہم پیدا ہوئے، یہ پہاڑ، جنگلات، اور موسم ہمیں بچپن سے معلوم ہیں۔ 2010 اور 2022 کے سیلابوں نے جس طرح یہاں تباہی مچائی، اس کے بعد پہلی بار کوئی ایسا عملی قدم اٹھایا گیا ہے جو واقعی فائدہ مند ہے۔ پہاڑوں پر گڑھے کھودنے کا کام موسمی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دے گا۔‘
شاہ محمد خان کا کہنا ہے کہ رواں سال برفباری معمول سے کم ہوئی اور موسموں کی ترتیب میں بھی بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ ’بارش کے دنوں میں برفباری ہوئی، اور جب برف کا وقت آیا تو کچھ خاص برف نہیں پڑی۔ اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر ہمارے پہاڑی علاقوں پر پڑا ہے۔‘
انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ پہاڑوں پر جنگلات ختم ہو رہے ہیں، جو ماضی میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ ’جنگلات کی کٹائی اور بے جا تعمیرات نے قدرتی نظام کو بگاڑ دیا ہے، اور یہی آج کے ماحولیاتی بحران کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔‘
ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگوں کو امید ہے کہ اس اقدام سے علاقے میں پانی کا بحران کم ہو گا، ماحولیاتی نظام بہتر ہو گا اور سوات جیسے حساس علاقوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مہلک اثرات سے بچانے میں مدد ملے گی۔