اسرائیل کے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔
امریکہ نے بھی 23 جون کو ایران کی تین ’جوہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد تہران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر چھ میزائل داغے۔
ایران اور اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے لائیو اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
اسرائیلی وزیر اعظم جنگ بندی پر رضامند
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے بھی منگل کو امریکی صدر کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل کے خطرے کو ختم کرنے کے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔‘
پاکستانی وزیر اعظم کی قطری سفیر سے ملاقات
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو کہا ہے کہ ان کی قطر کے سفیر سے ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے قطری عوام سے اظہار یکجہتی کی ہے۔
شہباز شریف نے منگل کی صبح اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم اپنے قطری بھائیوں، بہنوں اور پورے خطے کی سلامتی اور حفاظت کے لیے دعا گو ہیں۔‘
انہوں نے قطری سفیر سے ملاقات میں کہا ہے کہ ’پاکستان نے ہمیشہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے بات چیت اور سفارت کاری کو واحد راستہ قرار دیا ہے۔‘
ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی پر عمل درآمد شروع: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز ہو گیا ہے۔
ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں امریکی صدر نے لکھا: ’سیزفائر کا نفاذ ہو چکا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے فریقین پر اس کی خلاف ورزی نہ کرنے پر بھی زور دیا۔
ایران کا اسرائیل پر ایک اور حملہ
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے ’جنگ بندی‘ کے اعلان کے بعد ایران نے منگل کی صبح میزائلوں سے تازہ حملہ کیا ہے۔
آئی آر آئی بی میڈیا نے ٹیلی گرام پر پوسٹ میں کہا ہے کہ ’ایران نے اسرائیل پر چوتھی بار میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔‘
’کچھ دیر قبل‘ داغے گئے ایرانی میزائل روکنے کی کارروائی کی ہے: اسرائیل
اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح کہا کہ انہوں نے ’کچھ دیر قبل‘ داغے گئے ایرانی میزائلوں روکنے کی کارروائی کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ کچھ دیر قبل ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کی نشاندہی کے بعد ملک کے کئی علاقوں میں سائرن بجنے لگے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا نفاذ مرحلہ وار ہو گا۔
ٹرمپ کا ایران اوراسرائیل میں جنگ بندی کا اعلان، تہران کی تردید
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل نے ایک مرحلہ وار جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت ان کے درمیان جاری تنازع کا ’باضابطہ اختتام‘ ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا: ’سب کو مبارک ہو! ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے (تقریباً چھ گھنٹوں بعد، جب دونوں ممالک اپنی جاری آخری کارروائیاں مکمل کر لیں گے)۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی صدر کے مطابق: ’یہ جنگ بندی ابتدائی طور پر 12 گھنٹوں کے لیے ہو گی، جس کے بعد جنگ کو ختم شدہ تصور کیا جائے گا۔‘
انہوں نے لکھا: ’ایران جنگ بندی کا آغاز کرے گا اور 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کرے گا۔ پھر 24 گھنٹے مکمل ہونے پر دنیا بھر میں ’12 روزہ جنگ‘ کے باضابطہ اختتام کا اعلان کیا جائے گا۔ ہر مرحلے میں دونوں فریق پُرامن اور با احترام رہیں گے۔‘
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا: ’اس تصور کے ساتھ کہ سب کچھ منصوبے کے مطابق ہو گا، میں اسرائیل اور ایران دونوں ممالک کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے استقامت، جرات اور فہم و فراست کا مظاہرہ کیا۔ یہ ایک ایسی جنگ تھی جو برسوں جاری رہ سکتی تھی اور پورے مشرق وسطیٰ کو تباہ کر سکتی تھی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی ہو گا!
’خدا اسرائیل کو سلامت رکھے، خدا ایران کو سلامت رکھے، خدا مشرقِ وسطیٰ کو سلامت رکھے، خدا امریکہ کو سلامت رکھے، اور خدا پوری دنیا کو سلامت رکھے!‘
تاہم ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو کہا کہ فی الحال اسرائیل کے ساتھ کسی جنگ بندی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے، لیکن اگر اسرائیل اپنے حملے روک دیتا ہے تو تہران بھی حملے بند کر دے گا۔
عباس عراقچی نے امریکی صدر کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر لکھا: ’فی الحال کسی بھی جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے خاتمے پر کوئی ’معاہدہ‘ موجود نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر’اسرائیلی حکومت تہران کے مقامی وقت صبح چار بجے تک ایرانی عوام کے خلاف اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتی ہے، تو ہمارا بھی اس کے بعد جوابی کارروائی جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
اپنی ایک اور پوسٹ میں ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ’اسرائیل کو اس کی جارحیت کی سزا دینے کے لیے ہماری طاقتور مسلح افواج کی فوجی کارروائیاں صبح 4 بجے تک آخری لمحات تک جاری رہیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے لکھا: ’میں تمام ایرانیوں کے ساتھ مل کر اپنی بہادر مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو اپنے خون کے آخری قطرے تک ہمارے پیارے ملک کے دفاع کے لیے تیار رہیں اور جنہوں نے دشمن کے کسی بھی حملے کا آخری لمحے تک جواب دیا۔‘
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب 22 جون کو امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد تہران نے گذشتہ روز جوابی کارروائی میں قطر میں واقع امریکی ایئربیس العدید پر حملہ کیا۔
ایران نے کہا تھا کہ اس کا یہ ردعمل اس کے خلیجی ہمسائے قطر کے لیے ’کسی بھی خطرے‘ کا باعث نہیں بنا۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل نے کہا تھا کہ ’اس حملے میں جتنے میزائل داغے گئے، ان کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی بموں کی تعداد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کی تھی۔‘
ان حملوں کے بعد امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ساتھ ہی انہوں نے پیشگی نوٹس پر تہران کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ایران نے سرکاری طور پر اپنی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے پر انتہائی کمزور ردعمل کے ساتھ جواب دیا ہے، جس کی ہمیں توقع تھی اور ہم نے اس کا بہت مؤثر طریقے سے جواب دیا۔‘
ٹرمپ کے مطابق: ’(ایران کی جانب سے) 14 میزائل داغے گئے ہیں، 13 کو تباہ کر دیا گیا اور ایک کو ’آزاد رہنے دیا گیا‘ کیونکہ یہ اس سمت جا رہا تھا، جہاں خطرہ نہیں تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور شاید ہی کوئی نقصان پہنچا ہے۔‘
امریکی صدر نے ’ایران کا شکریہ‘ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’اس نے ہمیں جلد از جلد نوٹس دیا، جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔‘
بقول ٹرمپ: ’شاید ایران اب خطے میں امن اور ہم آہنگی کی طرف بڑھ سکتا ہے اور میں پرجوش طریقے سے اسرائیل کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دوں گا۔‘