قطر میں امریکی فوجی اڈے پر 6 میزائلوں سے جوابی حملہ: ایران

ایران نے کہا ہے کہ اس کا امریکی فوجی اڈے پر حملہ قطر کے لیے ’کسی بھی خطرے‘ کا باعث نہیں۔

اسرائیل کے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔

امریکہ نے بھی ایران کی تین ’جوہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنایا ہے۔


رات 11 بج کر10 منٹ

ایران کا قطر پر حملہ کسی صورت قبول نہیں: سعودی عرب

سعودی عرب نے ایران کی جانب سے قطر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب ایران کی جانب سے برادر ملک قطر پر حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔ 

’یہ حملہ بین الاقوامی قانون اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام کسی صورت قابل قبول نہیں اور کسی بھی حالت میں اس کا جواز نہیں۔‘


رات 10 بج کر 56 منٹ

ایرانی قومی سلامتی کونسل کی قطر میں امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کی تصدیق

ایران کی قومی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے پیر کو قطر میں واقع ایک بڑے امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا، جو کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے جواب میں کیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کا یہ ردعمل اس کے خلیجی ہمسائے کے لیے ’کسی بھی خطرے‘ کا باعث نہیں بنا۔

بیان میں کہا گیا: ’ایران کی جوہری تنصیبات اور مراکز کے خلاف امریکہ کی جارحانہ اور گستاخانہ کارروائی کے جواب میں، چند گھنٹے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور مسلح افواج نے قطر میں واقع امریکی ایئربیس العدید پر حملہ کیا۔‘

ایران کی قومی سلامتی کونسل نے مزید کہا کہ ’اس حملے میں جتنے میزائل داغے گئے، ان کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی بموں کی تعداد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کی تھی۔‘

بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ ’یہ کارروائی ہمارے دوستانہ اور برادر ملک قطر کے لیے کسی قسم کے خطرے کا باعث نہیں ہے۔‘


رات 10 بج کر 45 منٹ

پی آئی اے کی قطر، بحرین اور دبئی کے لیے پروازیں معطل

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے پیر کی رات خلیجی ممالک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر قطر، بحرین، کویت اور دبئی کے لیے اپنی تمام شیڈول پروازیں معطل کر دیں۔ روئٹرز


رات نو بج کر 45 منٹ

قطر میں امریکی فوجی اڈے پر چھ میزائلوں سے جوابی حملہ: ایران

ایرانی مسلح افواج نے پیر کی رات کہا کہ اس نے تین ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں قطر کے اندر امریکی زیر انتظام ’العدید ایئربیس‘ کو نشانہ بنایا ہے۔

ایران کی مسلح افواج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ایران کی سرزمین پر کسی بھی حملے کو کسی صورت میں بغیر جواب کے نہیں چھوڑیں گی۔

ایران کے پریس ٹی وی نے ایکس پر بتایا کہ حملے میں چھ میزائل داغے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قطر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے میزائلوں کو ’کامیابی سے روک لیا‘ ہے۔

قطری وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قطر نے ایرانی حملے سے قبل اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔

قطر کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور وہ عالمی قوانین کے تحت اس ایرانی حملے کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے دوحہ کے اوپر آسمانوں پر میزائل دیکھے ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ قطر پر داغے گئے میزائلوں کی تعداد وہی تھی جتنی امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری میں استعمال کی۔

روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ دفاع قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے ’العُديد ایئربیس‘ کو درپیش ممکنہ خطرات پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ’وائٹ ہاؤس اور محکمہ دفاع کو العديد ایئربیس کو لاحق ممکنہ خطرات کا علم ہے اور وہ ان کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔‘


شام سات بج کر 10 منٹ

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے، پاکستان کو کشیدگی بڑھنے پر تشویش 

پاکستان کی اہم قومی سلامتی کمیٹی نے پیر کو ایران کی تین جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد مزید کشیدگی کے خدشات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف عبدالرحیم موسوی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ اہم جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں ایران ’سخت اقدام‘ کرے گا۔

انہوں نے سرکاری ٹی وی پر جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا ’یہ جرم اور بے حرمتی بے جواب نہیں جائے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا ’ہم امریکی غلطی کا سخت جواب دیں گے۔‘

ایران اور اسرائیل کے مابین تنازعے میں امریکہ کی شمولیت سے خطے میں صورت حال مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے اور اسی تناظر میں حکومت پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی کا آج اجلاس بلایا تھا۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

اجلاس میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افسوس ظاہر کیا گیا کہ یہ فوجی حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان تعمیری مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔ 

بیان کے مطابق کمیٹی نے ان ’غیرذمہ دارانہ‘ اقدامات کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا جو ایک وسیع تر تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں اور بات چیت اور سفارت کاری کے مواقع کو کمزور کر رہے ہیں۔

کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج خود دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ایران کے دفاع کے حق کی توثیق کی۔

کمیٹی نے ایران میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر ایرانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

اجلاس میں پاکستان کی متعلقہ فریقین سے قریبی سفارتی مشاورت کی پالیسی کو دوبارہ واضح کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں اور اقدامات جاری رکھے گا۔

کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اس تنازع کا حل تلاش کریں۔

کمیٹی نے کہا کہ تمام فریقین بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی سے متعلق قوانین کی مکمل پاسداری یقینی بنائیں۔


شام پانچ بج کر 21 منٹ

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: ایران پر حملے کے بعد کی صورت حال پر غور

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی اعلیٰ سول و عسکری قیادت شریک ہے۔

حکومت پاکستان کے ایکس ہینڈل پر موجود تفصیل کے مطابق اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، فیلڈ مارشل عاصم منیر، مسلح افواج کے اعلیٰ ترین نمائندے اور متعلقہ حکام شریک ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر اعلامیہ جاری کرکے فیصلوں سے آگاہ کیا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خطے کی صورت حال سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔


دوپہر تین بج کر 35 منٹ

اسرائیلی فوج کے تہران میں جیل پر حملے

اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایرانی دارالحکومت تہران پر تازہ حملوں کے دوران ان کی فوج نے بدنام زمانہ ایوین جیل کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا ’فوج تہران کے وسط میں حکومت کے اہداف اور جبر کے اداروں پر غیر معمولی شدت سے حملے کر رہی ہے۔ 

’ان اہداف میں ایوین جیل بھی شامل ہے، جہاں سیاسی قیدیوں اور حکومت مخالف افراد کو رکھا جاتا ہے… اس کے علاوہ دیگر حکومت سے متعلق اہداف بھی نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔‘


دوپہر دو بج کر 35 منٹ

ایران کا اسرائیل پر دو گھنٹوں میں تیسرا حملہ

ایران کے ریڈ کریسنٹ نے کہا ہے کہ پیر کو شمالی تہران میں اس کی عمارت کے قریب اسرائیلی حملہ ہوا ہے۔

ہنگامی سروس نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک ویڈیو کے ساتھ پوسٹ میں کہا ’ریڈ کریسنٹ... کی عمارت کے اردگرد نیا حملہ۔‘

ویڈیو میں حملے کی جگہ سے دھواں اٹھتا دیکھا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل اے ایف پی کے ایک صحافی نے ایرانی دارالحکومت کے شمالی علاقے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی تھی۔


دوپہر دو بج کر 15 منٹ

ایران کا اسرائیل پر دو گھنٹوں میں تیسرا حملہ

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ پیر کو ایران نے ایک اور میزائل حملے کیا ہے جس کے باعث شمالی اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بجنے لگے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے دو گھنٹوں سے بھی کم وقت میں تیسری مرتبہ حملہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ’تھوڑی دیر قبل شمالی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجے، جب ایران کی جانب سے اسرائیل کی ریاست کی طرف میزائل داغے جانے کا علم ہوا۔‘

تاہم تقریباً 10 منٹ بعد جاری کیے گئے ایک اور بیان میں کہا گیا کہ ’شہری اب پناہ گاہوں سے باہر آ سکتے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائل اور فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔

روئٹرز کے مطابق حیفہ میں شہریوں کو سکیورٹی الرٹ کے بعد پناہ لیتے دیکھا گیا جبکہ کچھ اسرائیلیوں کو ایئر پورٹ میں بھی پناہ لیتے دیکھا گیا۔

ایرانی خبر رساں ادارے مہر نیوز کے مطابق ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے پیر کو اسرائیل پر حملے میں نئی حکمتِ عملی اپنائی، جس میں شمال سے جنوب تک بشمول تل ابیب اور حیفہ کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔


دن 12 بجے

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے تابکاری پھیلتی تو پاکستان بھی متاثر ہوتا: بلاول بھٹو

پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ’ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی، کیونکہ حملے کے باعث تابکاری کی صورت میں اس کے اثرات صرف ایران تک محدود نہ رہتے بلکہ خطے میں ایران کے پڑوسی ممالک، بشمول پاکستان کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا۔

’ہم سختی سے اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی حکومت امریکہ کو اس جنگ کا حصہ بننے پر زور ڈال رہی ہے جس کی امریکہ کے عوام حمایت نہیں کرتے، وہ بھی ایک جھوٹ کی بنیاد پر۔

’یہ بھی وہی جھوٹ ہے جو عراق پر جنگ مسلط کرنے کے لیے بولا گیا اور اب ایران کے لیے بھی دہرایا جا رہا ہے کہ ایران کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’اسرائیل نے حملے میں سیاست دانوں، عسکری حکام و تنصیبات، سائنس دانوں، صحافیوں اور گھروں میں سوئے عوام کو نشانہ بنایا گیا۔ ہم اسرائیل اور امریکہ کے ایران پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ وزیر خارجہ کو متحرک کریں اور ایسے ہم خیال وزرائے خارجہ کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی کوشش کریں جو نہ صرف اس کشیدگی کے مخالف ہوں بلکہ وہ، ان کے ممالک اور عوام اس حملے میں ہونے والی تابکاری کے نتیجے میں خطرے سے دوچار ہوتے۔‘


صبح آٹھ بج کر 30 منٹ 

حملے سے ایران کو نقصان پہنچا مگر امریکہ کی ساکھ خراب ہوئی: چین

چین نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے واشنگٹن کی ’ساکھ متاثر‘ ہوئی ہے اور بیجنگ کو تشویش ہے کہ یہ صورت حال ’قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اتوار کو ہونے والے اجلاس کے بعد چینی سرکاری نشریاتی ادارے کے حوالے سے رپورٹ کیا۔

سرکاری ٹی وی ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کونگ کا کہنا تھا کہ ’تمام فریق طاقت کے استعمال کی خواہش کو قابو میں رکھیں۔ تنازعات کو مزید خراب کرنے سے گریز کریں اور جلتی پر تیل نہ ڈالیں۔‘

فو کونگ نے کہا کہ تمام فریقین، خاص طور پر اسرائیل، ’صورت حال کی سنگینی سے بچنے اور جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’حملے سے ایران کو نقصان پہنچا لیکن امریکہ کی ساکھ بھی خراب ہوئی، نہ صرف ایک ملک کے طور پر بلکہ بین الاقوامی مذاکرات کے فریق کے طور پر بھی۔‘


صبح سات بج کر 40 منٹ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ایران کی تین جوہری تنصیبات پر اچانک حملے کے بعد ملک کے موجودہ حکمران مذہبی نظام کے مستقبل پر سوال اٹھا دیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بیان ان کی انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے اور جنگ میں شدت سے گریز کی گذشتہ اپیلوں کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’اگرچہ ’حکومت کی تبدیلی‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، لیکن اگر ایران کی موجودہ حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو حکومت کیوں تبدیل نہ ہو؟ ایران کو دوبارہ عظیم بناؤ۔‘

ٹروتھ سوشل پر امریکی صدر کی یہ پوسٹ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی اتوار کی صبح کی پریس کانفرنس سے کسی حد تک متضاد دکھائی دیتی ہے جس میں انہوں نے فضائی بم باری کے بارے میں تفصیلات بیان کی تھیں۔

ہیگستھ نے کہا کہ ’یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔‘

امریکی انتظامیہ واضح طور پر یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوہری ہتھیار سازی کو روکنا چاہتی ہے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فوکس نیوز کے پروگرام ’سنڈے مارننگ فیوچرز‘ میں خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے خلاف کسی بھی جوابی کارروائی یا فوری طور پر جوہری ہتھیا‌روں کی تیاری کی کوشش سے ’ایرانی حکومت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘

ٹرمپ نے ایرانی قیادت کو یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب امریکہ نے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اس جوہری پروگرام پر بم باری کا جواب نہ دے، جس کی تعمیر میں ایران نے کئی دہائیاں لگائیں۔


صبح سات بج کر 05 منٹ  

امریکہ کا بیرون ملک شہریوں کو محتاط رہنے کا انتباہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کو امریکی شہریوں کے لیے ’عالمی سطح پر احتیاط‘ کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے کے باعث بیرون ملک سفر کرنے یا رہنے والے امریکی شہریوں کو سلامتی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ خارجہ کے سکیورٹی الرٹ میں کہا گیا کہ ’اسرائیل اور ایران کے تنازعے کے باعث مشرقِ وسطیٰ بھر میں فضائی سفر میں رکاوٹ آئی اور فضائی حدود وقتاً فوقتاً بند ہو رہی ہیں۔ بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی مفادات کے خلاف مظاہروں کا بھی امکان ہے۔‘

’محکمہ خارجہ دنیا بھر میں امریکی شہریوں کو اضافی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتا ہے۔‘

اس بیان میں امریکہ کے اس اقدام کا ذکر نہیں کیا گیا جس میں امریکی طیاروں نے رات گئے ایران میں جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔ تہران نے اس اقدام کو ’ناقابلِ تلافی نتائج‘ کا حامل قرار دیا۔

ایران  نے اتوار کو مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو دھمکی دی اور خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں جن کی مثال نہیں ملتی، کے جواب میں امریکی افواج کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے ذریعے جاری پیغام میں کہا کہ ’خطے یا کہیں بھی کسی دوسرے ملک کی سرزمین سے ایران پر حملے کے لیے امریکی افواج کی مدد لی گئی تو وہ ہمارے مسلح افواج کا جائز ہدف ہو گا۔‘


صبح چھ بج کر 45 منٹ

ایران پر امریکی حملے: تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق اختتام ہفتہ پر امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد پیر کو تیل کی قیمتیں جنوری کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی حملوں نے سپلائی کے حوالے سے خدشات میں اضافہ کر دیا۔

برینٹ خام تیل کے فیوچرز 1.92 ڈالر یا 2.49 فیصد اضافے کے ساتھ 78.93 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 1.89 ڈالر یا 2.56 فیصد اضافے کے ساتھ 75.73 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔

دونوں معاہدے ابتدا میں 3 فیصد سے زائد بڑھ کر بالترتیب 81.40 اور 78.40 ڈالر تک پہنچ گئے تھے جو گذشتہ پانچ ماہ کی بلند ترین سطح تھی تاہم بعد میں معمولی کمی ہوئی۔

ایران اوپیک کا تیسرا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا