امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی تین جوہری تنصیبات پر ’کامیاب‘ حملے کا اعلان کیا ہے۔
یہاں تینوں جوہری تنصیبات اور ان پر حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا ایک جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔
ایرانی تنصیبات جو امریکی حملوں کا نشانہ بنیں۔
فردو جوہری تنصیب
ایران کے شہر قم سے 30 کلو میٹر شمال مشرق میں واقع فردو جوہری تنصیب تقریباً 1750 میٹر بلند پہاڑ کے نیچے تعمیر کی گئی ہے۔
اس پہاڑ پر تقریباً 80 میٹر ٹھوس لاوے کی سطح بھی موجود ہے۔ یہ خصوصیات اسے ایران میں سب سے مضبوط مقامات میں سے ایک بناتی ہیں۔
اس تنصیب میں ایران کے تقریباً 3000 سینٹری فیوجز نصب ہیں جو یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر سکتے ہیں اور یہ اسے فوجی مقاصد کے استعمال ہونے کے قریب تر بناتے ہیں۔
نطنز جوہری ری ایکٹر
نطنز کا جوہری ری ایکٹر ایران کے وسطی شہر کاشان کے قریب واقع ہے۔ اس کے کچھ حصوں کی گہرائی آٹھ میٹر اور کچھ کی گہرائی 22 میٹر تک ہے۔
ایران کی اس جوہری تنصیب میں تقریباً 14 ہزار سینٹری فیوجز نصب ہیں۔
اصفہان جوہری کمپلیکس
یہ جوہری کمپلیکس ایران کے شہر اصفہان کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ تنصیب زیر زمین نہیں۔
اس تنصیب میں یورینیم ریسرچ ری ایکٹر، مٹیالک فیول پیکجنگ پلانٹ اور تین ریسرچ ری ایکٹرز ہیں۔
حملے کیسے کیے گئے؟
امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں بی 2 سپرٹ سٹیلتھ بمبار طیارے استعمال کیے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق ان طیاروں نے حملے کے لیے 37 گھنٹے تک لگاتار پرواز کی اور یہ امریکی شہر میسوری سے اڑے تھے۔
اس طیارے کی رینج 11 ہزار کلو میٹر ہے اور یہ دنیا میں کسی بھی مقام کو ہدف بنا سکتا ہے۔
اس طیارے کی اہم خصوصیات میں سے ایک اس کی خفیہ یعنی سٹیلتھ رہنے کی صلاحیت ہے جو اسے ریڈار سے پوشیدہ رکھتے ہوئے دفاعی نظام سے محفوظ رکھتی ہے۔
یہ طیارہ روایتی کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیار بھی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ طیارہ جی بی یو 57 نامی بنکر بسٹر بم بھی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جی بی یو کی خصوصیات
اس بم کا وزن 13 ہزار 600 کلو گرام ہے جبکہ اس کی بلندی 6.2 میٹر ہے۔ یہ بم 2400 کلو کا بارودی پے لوڈ لے کر جا سکتا ہے۔
اس بم کو جی پی ایس سے کنٹرول کر کے ہدف کی جانب روانہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بم ٹھوس چٹانوں یا کنکریٹ میں 60 میٹر تک کی گہرائی تک جا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹوماہاک میزائل
امریکہ نے اپنے حملے میں جی بی یو 57 کے ساتھ ٹوماہاک میزائل بھی استعمال کیے، جو 1250 کلو میٹر سے 2500 کلو میٹر تک کی رینج رکھتے ہیں۔
ان کی رفتار 880 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ 450 کلو کا پے لوڈ لے کر جا سکتے ہیں۔
ان حملوں کا نتیجہ کیا رہا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فردو جوہری تنصیب کو ’ختم‘ کر دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران کی جوہری افزودگی کی سب سے اہم تنصیب کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم نیوز نے ایرانی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’ان جوہری تنصیبات کو کچھ عرصہ پہلے خالی کر لیا گیا اور اس حملے میں ان تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی نہیں ہے۔‘
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے بیان کے مطابق ان حملوں کے بعد ’کسی ممکنہ تابکاری کے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘