ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت: سعودی وزارت خارجہ

سعودی عرب نے اتوار کو ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے۔

22 جون، 2025 کی اس تصویر میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان استنبول میں جاری اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہیں(تصویر: سعودی وزارت خارجہ ایکس اکاؤنٹ)

سعودی عرب نے اتوار کو ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر اپنے 13 جون کے بیان کا اعادہ کیا ہے جس میں اس نے ایرانی خود مختاری کی خلاف ورزی کی شدیت مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا۔

سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’مملکت سعودی عرب کو اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ہونے والی صورت حال پر تشویش ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مملکت اپنے 13 جون 2025 کے اس بیان کا اعادہ کرتی ہے جس میں ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کی گئی تھی۔ مملکت خطے میں کشیدگی میں کمی، تحمل کے مظاہرے اور مزید کشیدگی نہ بڑھنے پر زور دیتی ہے۔‘

بیان کے مطابق ’مملکت عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایک سنگین وقت میں ایک سیاسی حل کی کوششوں کو تیز کرے تاکہ اس بحران کا خاتمہ کر کے خطے میں سکیورٹی اور استحکام کو ممکن بنایا جا سکے۔‘

ادھر سعودی عرب کے جوہری انتظامی کمیشن نے اتوار کو کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں تابکاری پھیلنے کے اثرات نہیں ملے۔

سعودی ادارے نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کی ماحول میں تابکاری کے اثرات نہیں ملے۔‘

کویت کے نیشنل گارڈز نے بھی ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’کویت کی سمندری اور فضائی حدود میں تابکاری کی سطح معمول کے مطابق اور مستقل ہے۔‘

دوسری جانب بین الاقوامی اٹامک توانائی ایجنسی (IAEA) نے بھی اتوار کو کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد ’باہر کی سطح پر تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔‘

آئی اے ای اے نے امریکی حملے کے بعد ایکس پر پیغام جاری کیا۔

خبر رساں ادارے المیادین کے مطابق ایرانی حکام نے اتوار کو امریکی حملوں کے بعد کہا ہے کہ ’ان حملوں سے تابکاری نہیں پھیلی اور نہ ہی قریبی آبادی کو کسی خطرے کا سامنا ہے۔‘

ایرانی حکام نے یہ بھی تصدیق کی کہ امریکہ نے جن تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے ان کی ساخت اور تعمیر ابھی بھی سلامت ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے نے ملک کی اہم جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ’وحشیانہ‘ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے سربراہ کو لکھے جانے والے خط میں ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب میں ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کی تصدیق کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے ایران کی کی تین اہم ’جوہری تنصیبات‘ کو ’مکمل تباہ‘ کر دیا ہے ۔

اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھے۔ ایران کی اہم جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، ایران، مشرق وسطیٰ کا غنڈہ، اب امن قائم کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے مستقبل میں مزید حملوں کی طرف اشارہ بھی کیا اور کہا کہ ’ایران اب امن قائم کرے، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو مستقبل کے حملے اس سے کہیں زیادہ شدید اور آسان ہوں گے۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تہران کو امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس ’امن یا تباہی‘ میں سے انتخاب کا اختیار ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اتوار کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد دی ہے۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: ’مبارک ہو صدر ٹرمپ۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکہ کی زبردست اور برحق طاقت سے نشانہ بنانے کا آپ کا جرات مندانہ فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان حملوں نے ثابت کر دیا کہ ’امریکہ کو واقعی کوئی شکست نہیں دے سکا۔‘

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کہ ٹرمپ نے ’تاریخ کا رخ موڑ دیا ہے‘ جو ’مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے ایک خوش حال اور پرامن مستقبل کی طرف لے جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا