سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی: ایوان وزیر اعظم

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی پرزور دعوت دی جسے ولی عہد نے بخوشی  قبول کر لیا۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جمعے کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی پرزور دعوت دی جسے ولی عہد نے بخوشی  قبول کر لیا۔

شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے، سٹریٹجک اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا۔

وزیر  اعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن رضا نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی تھا۔

شہباز شریف نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران سعودی عرب کے فعال کردار اور خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اس کے ثابت قدم عزم کو سراہا۔

انہوں نے انڈین جارحیت کے خلاف پاکستان کی ذمہ دارانہ تحمل کی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

دونوں رہنماؤں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر زور دیا اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جو عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مبنی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے قیادت کے مشترکہ وژن اور دونوں ممالک کے برادر عوام کی امنگوں کے مطابق اس سٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا۔

اس سے قبل وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جمعے کو مکہ میں شاہی دیوان میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے دیے گئے خصوصی ظہرانے میں بطور مہمانِ خاص شرکت کی تھی۔

پاکستان حکومت کے ایکس ہینڈل پر کی جانے والے پوسٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور خود گاڑی چلا کر ظہرانے کی تقریب میں لے کر گئے، جسے دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔

ظہرانے کی تقریب میں سعودی کابینہ کے ارکان، اعلیٰ سعودی عسکری و سول قیادت اور مشرق وسطیٰ کے دیگر اہم رہنما بھی شریک تھے۔

تقریب کے دوران وزیرِ اعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد کے درمیان غیر رسمی گفتگو بھی ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی صورتِ حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وفد کے ہمراہ گذشتہ شب عمرہ کی سعادت حاصل کی۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کے لیے خانہ کعبہ کا دروازہ خصوصی طور پر کھولا گیا جس کے بعد انہوں نے نوافل کی ادائیگی کی اور آپریشن بنیان مرصوص کی فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔

 تفصیلات کے مطابق انہوں نے پاکستان کی معاشی میدان اور عوامی فلاح کے لیے اقدامات کے حوالے سے حالیہ کامیابیوں پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ بالخصوص ظلم و جبر کے شکار کشمیری و فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ بھی وزیرِاعظم کے ہمراہ تھے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے، آزمودہ اور دیرینہ تعلقات کا مظہر ہے جو باہمی احترام اور سٹریٹیجک شراکت داری پر مبنی ہیں۔

یہ دورہ دونوں ممالک کی قیادت کی اقتصادی اور سفارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی عزم کا اعادہ بھی ہے، جو سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ اپنے معاشی اور تزویراتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے، اور اس ضمن میں سعودی عرب کے ساتھ اشتراکِ عمل کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان