سعودی عرب سمیت دنیا کے بیشتر مسلم ممالک میں آج عید الاضحیٰ منائی جا رہی ہے جب کہ مناسک حج آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں عازمین نے شیطان کو کنکریاں ماریں۔
سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، ترکی، شام، اردن، عمان اور عراق میں بھی آج ہی عید الاضحیٰ منائی جا رہی ہے جبکہ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں مقیم مسلمان بھی آج ہی کے دن عیدِ قربان منائیں گے۔
سعودی عرب میں نماز عید کے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں منعقد ہوئے، جہاں لاکھوں کی تعداد میں موجود حجاج اور دیگر افراد نے نماز عید ادا کی۔
سعودی عرب بھر میں ہزاروں چھوٹی بڑی مساجد میں بھی عید کی نماز پڑھی گئی، جس میں سعودی شہریوں سمیت پاکستانی اور دیگر غیر ملکی شریک ہوئے۔
جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب حجاج کرام نے منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع مزدلفہ کے میدان میں پتھر جمع کر کے کھلے آسمان کے نیچے رات گزاری تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد جمعے (10 ذوالحجہ) کو صبح انہوں نے رمی جمرات ادا کی، جس کے دوران شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں اور اس کے بعد عید کی نماز ادا کی گئی۔
اس سے قبل حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کے لیے عازمین نو ذی الحج (پانچ جون) کی صبح مکہ میں واقع میدانِ عرفات میں جمع ہوئے تھے، جہاں انہوں نے ظہر اور عصر کی نمازیں مسجد نمرہ میں ایک ساتھ ادا کیں۔
بعدازاں مسجدِ نمرہ میں مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ نے خطبۂ حج دیتے ہوئے دنیا کے 100 سے زیادہ ملکوں سے آئے ہوئے عازمینِ حج کو مخاطب کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں کے لیے خصوصی طور پر دعا کی تھی۔
11 اور 12 ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطان کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔ احرام کھولنے کے بعد حجاج کرام 10سے 12 ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آکر طواف کر سکتے ہیں۔
طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔
صحت، سکیورٹی اور صفائی کے خصوصی انتظامات
اس سال دنیا بھر سے لگ بھگ 15 لاکھ عازمین سعودی عرب پہنچے ہیں اور شدید گرم موسم میں کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حج کے دوران کی صحت، سکیورٹی اور صفائی کے انتظامات کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مرکزی ہسپتال کے علاوہ ڈسپینسریاں بھی قائم کی گئی ہیں جبکہ ہلال احمر کے متحرک یونٹس بھی عرفات میں حجاج کی دیکھ بھال کے لیے موجود تھے، جو ہرطرح کے ہنگامی طبی امدادی سامان اور آلات سے لیس ہیں۔
شدید گرمی سے بچاؤ کے لیے انتظامات
سعودی حکومت نے حجاج کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں تاکہ ’ہیٹ سٹروک‘ اور شدید گرم موسم کے دوران پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے حجاج کو بچایا جا سکے۔
اس سال کے حج کو محفوظ بنانے کے لیے، حکام نے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دی ہے، ہزاروں اضافی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ہجوم کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے 40 سے زائد سرکاری ایجنسیوں اور دو لاکھ 50 ہزار اہلکاروں کو متحرک کیا ہے اور حج 2024 کے دوران گرمی کے سبب پیدا ہونے والے صحت عامہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کر دیا ہے۔