خطبۂ حج میں امام مسجد الحرام کی فلسطینیوں کی مدد کی دعا

عرفات میں حج کا خطبہ دیتے ہوئے مسجد الحرام کے امام صالح بن عبداللہ نے فلسطینی مسلمانوں کی مدد کی دعا کی ہے۔

مکہ کے علاقے عرفات کی مسجدِ نمرہ میں نو ذی الحج، پانچ جون کی سہ پہر مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ نے خطبۂ حج دیتے ہوئے دنیا کے سو سے زائد ملکوں سے آئے ہوئے عازمینِ حج کو مخاطب کر کے دعا کروائی۔

اس کے دوران انہوں نے کہا کہ ’اللہ فلسطینی مسلمانوں سے تعاون فرما، ان کی مدد فرما، ان کے معاملات اپنے سپرد کر دے۔ اللہ ان کے بھوکوں کو کھانا کھلا دے۔ اللہ ان کی تمام کمیاں پوری فرما، ان کی حفاظت فرما۔

’اللہ ان کو دشمن کے شر سے بچا لے اور ان کے دشمنوں کو تباہ کر دے۔ اللہ ان کی مدد کر اپنے دشمنوں کے خلاف۔‘

مسجد الحرام کے امام نے خطبہ حج کے دوران خادمین حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا: ’اے اللہ ہمارے حکمران اور ولی عہد کو توفیق عطا فرما (کہ ہر قسم کی خیر ان کے پاس ہو)۔

’اللہ انہیں حاجیوں کے لیے چیزیں اور مسلمانوں کے لیے خدمات پیش کرنے پر جزائے خیر عطا فرما۔‘

انہوں نے کہا: ’اے اللہ تجھے تیری عزت کا واسطہ دیتے ہیں، اللہ مسلمان حکمرانوں کو توفیق دے کہ ہر قسم کی خیر ان کے پاس ہو اور انہیں ہدات کا سبب بنا دے۔

’اللہ ہمیں دنیا اور آخرت میں خیر عطا فرما اور آخرت کے عذاب سے بچا لے۔‘

حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کے لیے دنیا بھر سے سعودی عرب آئے عازمین جمعرات کی صبح میدانِ عرفات میں جمع ہوئے جہاں انہوں ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں۔ 

ہزاروں حجاج طلوعِ آفتاب سے پہلے اس پہاڑی اور آس پاس کے میدان کے ارد گرد جمع ہونا شروع ہوئے، جہاں پیغمبر اسلام نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔

وزارت حج کی جانب سے عازمین کو وقوف عرفہ کے لیے منیٰ سے مشاعر مقدسہ ٹرین اور بسوں کے ذریعے لے جایا گیا۔ حجاج کو کسی قسم کی دشواری سے بچانے کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

مناسک حج

حج کے پہلے دن عازمین منیٰ میں جمع ہوتے ہیں اور پھر نو ذی الحجہ میدان عرفات میں دن گزارتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وقوفِ عرفات کے بعد ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ پڑھ کر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچیں گے، جہاں وہ ایک ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کریں گے۔

مزدلفہ سے حجاج شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنیں گے اور رات کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد دس ذی الحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے فوراً بعد منیٰ روانہ ہوں گے۔

جہاں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ عازمین اس کے بعد قربانی کر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔

اسی طرح 11 اور 12 ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطان کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔ احرام کھولنے کے بعد حجاج کرام 10سے 12 ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آکر طواف کر سکتے ہیں۔

طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔

صحت، سکیورٹی اور صفائی کے خصوصی انتظامات

اس سال دنیا بھر سے لگ بھگ 15 لاکھ عازمین سعودی عرب پہنچے ہیں اور شدید گرم موسم میں کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حج کے دوران کی صحت، سکیورٹی اور صفائی کے انتظامات کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مرکزی ہسپتال کے علاوہ ڈسپینسریاں بھی قائم کی گئی ہیں جبکہ ہلال احمر کے متحرک یونٹس بھی عرفات میں حجاج کی دیکھ بھال کے لیے موجود ہیں، جو ہرطرح کے ہنگامی طبی امدادی سامان اور آلات سے لیس ہیں

’پرمٹ کے بغیر حج نہیں‘

’لاحج بلا تصریح‘ (پرمٹ کے بغیرحج نہیں) کے اصول پر اس سال انتہائی سختی سے عمل کیا جا رہا ہے اور پرمٹ کے بغیر کسی کو بھی مشاعر مقدسہ میں جانے کی اجازت نہیں۔

حکام نے کہا کہ 2024 میں حج کے دوران زیادہ تر اموات اُن غیر رجسٹرڈ حجاج کی ہوئی تھیں، جنہیں ایئر کنڈیشنڈ خیموں اور بسوں جیسی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

اس سال، انہوں نے غیر رجسٹرڈ حجاج کو مکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سخت انتظامات کیے اور اس عمل کے لیے ڈرون سے نگرانی بھی شامل ہے۔

مشاعر مقدسہ کے تمام داخلی راستوں پرچیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں موجود اہلکار ہر آنے والے کا پرمٹ سکین کرتے ہیں۔ پرمٹ کی شرط کا بنیادی مقصد حجاج کو سکون سے مناسک حج کی ادائیگی کو ممکن بنانا ہے۔

اے ایف پی مطابق کچھ حجاج نے نسبتاً کم گرمی کے سبب صبح جلدی میدان عرفات پہنچنے کو ترجیح دی۔ حجاج یہاں دن بھر دعاؤں اور قرآن کی تلاوت میں مشغول رہیں گے، جو حج کا سب سے مشقت طلب مرحلہ ہے۔

شدید گرمی سے بچاؤ کے لیے انتظامات

سعودی حکومت نے حجاج کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں تاکہ ’ہیٹ سٹروک‘ اور شدید گرم موسم کے دوران پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے حجاج کو بچایا جا سکے۔

اس سال کے حج کو محفوظ بنانے کے لیے، حکام نے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دی ہے، ہزاروں اضافی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ہجوم کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے 40 سے زائد سرکاری ایجنسیوں اور دو لاکھ 50 ہزار اہلکاروں کو متحرک کیا ہے اور حج 2024  کے دوران گرمی کے سبب پیدا ہونے والے صحت عامہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کر دیا ہے۔

سعودی وزیر برائے حج نے اے ایف پی کو بتایا کہ سایہ دار مقامات کو 50,000 مربع میٹر (12 ایکڑ) تک بڑھایا گیا ہے، ہزاروں مزید افراد پر مشتمل طبی عملہ تیار ہے اور 400 سے زائد کولنگ یونٹس تعینات کیے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا